تنقید مگر پیار سے

ایسے لوگ کم ہی ملتے ہیں جو بحث میں نہیں الجھتے۔ آج کل تو بس بات بات پر الجھنے والے ہی ملتے ہیں۔

آرتھر مارٹینی ”بول چال کے فن” میں مشورہ دیتے ہیں کہ سائنسی یا اخلاقی بحث کے دوران آپ کا مقصد اپنے مخالف کو نیچا دکھانا نہیں بلکہ سچائی تک پہنچنا ہونا چاہیے۔

اس طرح آپ بحث میں ہار کر بھی شاید کوئی نئی جہت دریافت کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔


آرتھر کو کون سمجھائے کہ اب ایسا نہیں ہوتا۔ آج کے دور میں ہر کوئی دوسروں پر تنقید کو اپنا پیدائشی حق سمجھتا ہے۔

اسی لیے آن لائن یا آف لائن بحث و تکرار بڑھتی ہی جارہی ہے۔ خاص طور پر جب ہم کی بورڈ کی ڈھال کے پیچھے ہوں تو مخالفین پر خود ساختہ اخلاقی برتری کی گولہ باری خوب جاری رہتی ہے۔

اسی لیے ہمارا زمانہ عدم برداشت کا زمانہ بن چکا ہے۔ تاہم کچھ ایسے طریقے ہیں جن کی بدولت دوسروں پر تمیز کے دائرے میں رہتے ہوئے تنقید کی جاسکتی ہے۔

ہر قیمت پر خود کو درست ثابت کرنے کا رویہ چھوڑنا ہوگا۔ دوسروں کے نقطہ نظر کو سمجھنے کی کوشش کرنا ہوگی اور اجتماعی سمجھ بوجھ کو بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
ڈینئیل ڈیننیٹ بھی کچھ ایسا ہی کرنا چاہتے ہیں۔ ڈینیئل کو آج کے زمانے کا بہترین فلسفی اور اگلا برٹنڈ رسل بھی کہا جاتا ہے۔

آج کل جو بحث برائے بحث اور ایک دوسرے پر کڑی تنقید کا رواج بڑھتا جارہا ہے ایسے میں وہ ایک سادہ سا سوال لے کر سامنے آتے ہیں۔


”مخالفین کے نقطہ نظر پر تنقید کرتے ہوئے آپ کو کتنا فراخ دل ہونا چاہیے؟”


ڈینئیل ڈیننیٹ مخالفین کو نیچا نہ دکھانے کا سادہ سا نسخہ پیش کرتے ہیں۔ اس کے لیے چار باتوں کا خیال کرنا ہوگا۔


1۔ آپ سب سے پہلے اپنے مخالف کا نقطہ نظر انتہائی سادہ اور نہایت واضح انداز میں پیش کریں۔ ایسے کہ وہ خود کہے میں اپنی بات یوں ہی کہنا چاہتا تھا


2۔ آپ کے مخالف اور آپ کے نقطہ نظر میں جو باتیں مشترک ہیں ان کی فہرست تیار کریں۔ خاص طور پر ان پوائنٹس کو فہرست میں شامل کریں جن پر عوام کی اکثریت متفق نہیں۔


3۔ اپنے مخالف سے آپ نے کچھ سیکھا ہے تو اسے ضرور بیان کریں


4۔ اوپر دی گئی باتوں پر عمل کرنے کے بعد اپنے مخالف کے نقطہ نظر کو رد کرنے یا اس پر تنقید کرنے کا عمل شروع کریں۔


ڈینئیل ڈیننیٹ کے مطابق یہ ایک نہایت مضبوط نفسیاتی حکمت عملی ہے۔ اس کی بدولت آپ اپنے مخالف کو اپنے لیے ایک اچھے سامع میں بدل لیتے ہیں۔

پھر وہ آپ کے اختلافی نقطہ نظر اور تنقید کو انتہائی سنجیدگی سے سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس سارے عمل سے ایک مثبت بحث کے رحجان کو فروغ ملتا ہے۔

نوٹ : ڈینئیل سی ڈیننٹ ٹفٹس یونیورسٹی میں فلسفے کے پروفیسر ہیں۔ اپنی کتاب انٹیوشن پمپس اینڈ ادر ٹولز فار تھنکنگ میں انہوں نے فراخ دلی سے تنقید کے اصول کی وضاحت کی ہے۔

انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

x

Check Also

بٹ کوائن کی قیمت ایک لاکھ ڈالر کب؟

بٹ کوائن، ایتھریم سمیت بڑی کرپٹو کرنسیز کی قیمتیں گزشتہ چند ہفتے سے اتار چڑھاؤ ...

%d bloggers like this: