مودی نے عمران خان کی خواہش رد کر دی

پاکستان میں سابق بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریا نے دعویٰ کیا ہے کہ بالا کوٹ حملے کے بعد اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ٹیلی فون پر بات کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی لیکن بھارتی وزیراعظم نے وقت نہیں دیا-

بھارتی میڈیا کے مطابق اجے بساریا نے دعویٰ کیا کہ 27 فروری 2019 کی رات بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر سہیل محمود نے ان سے رابطہ کیا اور کہا کہ پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے عمران خان ، اپنے بھارتی ہم منصب سے بات کرنا چاہتے ہیں-

بھارتی ہائی کمشنر کے مطابق انہوں نے یہ بات نئی دہلی میں بھارتی حکام تک پہنچائی ،، جس کے جواب میں بتایا گیا کہ بھارتی وزیراعظم اس وقت دستیاب نہیں ہیں اور پاکستان نے جو پیغام پہنچانا ہے وہ بھارتی ہائی کمشنر کے ذریعے دیا جائے ،، اجے بساریا نے یہ پیغام سہیل محمود کو دے دیا جس کے بعد دوبارہ کسی نے ان سے رابطہ نہیں کیا ،، 28 فروری کو پاکستان نے امن کی خواہش کے اظہار کے طور پر بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو رہا کرنے کا اعلان کیا-

سابق بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریا نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ جون 2019 میں کرغزستان میں ہونے والی شنگھائی تعاون کانفرنس سے پہلے سابق وزیراعظم عمران خان کے ایک قریبی دوست نے ان سے رابطہ کیا اور تجویز دی کہ کانفرنس کے موقع پر عمران خان اور مودی ایک دوسرے کے ساتھ مصافحہ کریں ، اجے بسرا کے مطابق اس طرح عمران خان ، مودی کو دہشت گردی کے خلاف ایکشن میں اپنے مخلص ہونے کا یقین دلانا چاہتے تھے ،، لیکن بھارت نے اس تجویز پر بھی مثبت ردعمل نہیں دیا-


اجے بساریا نے اپنی کتاب میں یہ بھی لکھا ہے کہ پلواما واقعہ کے بعد مغربی سفارت کاروں کو بریفنگز میں اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل عاصم منیر اور سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ ،، نے پلواما واقعہ کو بھارت کا فالس فلیگ آپریشن قرار دیا ،، پاکستان کی جانب سے 27 فروری 2019 کو بھارتی طیارہ مار گرائے جانے اور پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کرنے کے بعد بھارت نے میزائلوں کا رخ پاکستان کی طرف کر دیا تھا ،، جس کا پاکستانی حکومت اور فوج کو بھی علم تھا ،، اس وقت کی پاکستانی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے 27 فروری کو امریکہ اور برطانیہ سمیت چند اہم ملکوں کے سفیروں کو بریفنگ دی ،اس دوران پاکستانی سیکرٹری خارجہ نے 5 بج کر 45 منٹ پر ایک لکھا ہوا پیغام پڑھ کر سنایا جس میں بتایا گیا تھا کہ بھارت نے نو میزائلوں کا رخ پاکستان کی طرف کر دیا ہے-

پاکستانی سیکرٹری خارجہ نے ان سفارت کاروں پر زور دیا کہ وہ یہ اہم معلومات اپنے ملکوں تک پہنچائیں اور ان پر زور دیں کہ وہ بھارت کو کشیدگی بڑھانے سے روکے ،، ایک سفارت کار نے کہا کہ پاکستان کو بھارت کے ساتھ بھی یہ معاملہ اٹھانا چاہیے جس پر اس شام اسلام آباد میں قائم مقام بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کرکے پاکستان نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ،، اجے بساریا کے مطابق اسی رات انہیں سہیل محمود کی طرف سے عمران خان کی نریندر مودی کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کی خواہش پہنچائی گئی ،، ایک مغربی سفارت کار نے بھارتی ہائی کمشنر کو بتایا کہ اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے مغربی سفارت کاروں کو یقین دہانی کرائی تھی کہ پاکستان بھارت کی طرف سے بھیجے گئے پلوامہ ڈوزیر پر کارروائی کرے گا-

اجے بساریا کے مطابق اسی عرصے کے دوران انہیں پاکستانی خفیہ ایجنسی کی طرف سے بھارت میں القاعدہ کے ایک دہشت گرد حملے کے بارے میں خبردار بھی کیا گیا تھا ،یہ اطلاع بعد میں درست ثابت ہوئی ، اجے بساریا کے مطابق عمران خان کی گفتگو میں بھارتی قیادت پر ذاتی حملوں کی وجہ سے پاک بھارت ڈپلومیسی کا باب بند ہوا ، جبکہ جنرل باجوہ کی قیادت میں پاکستانی فوج ، سفارت کاری کا راستہ کھلا رکھنا چاہتی تھی ،، اجے بساریا کے مطابق جنرل باجوہ ذاتی طور پر بھارت کے ساتھ امن میں دلچسپی رکھتے تھے لیکن ، پاکستان کی بھارت کے متعلق پالیسی پر جنرل باجوہ ، اکثر اوقات ، آئی ایس آئی اور کورکمانڈرز کے ایجنڈے کو چلنے دیتے تھے ۔۔۔۔۔۔۔

x

Check Also

ٹیلی تھون کے فنڈز کا غلط استعمال، عمران خان کیخلاف کرپشن کا ایک اور کیس تیار

ٹیلی تھون کے فنڈز کا غلط استعمال، عمران خان کیخلاف کرپشن کا ایک اور کیس تیار

ذرائع کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی پر ٹیلی تھون کے ذریعے جمع فنڈز کے ...

%d bloggers like this: