کرپٹو کرنسیوں کی مالیت ایک ہزار ارب ڈالر کب ہوگی؟ کرپٹو کی قیمتوں کا جائزہ لیا جائے تو اس کی پیشگوئی کی جاسکتی ہے۔ اس آرٹیکل میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ بٹ کوائن، ایتھریم، بی این بی، ایکس آر پی، کارڈانو اور دیگر آلٹ کوائن کب اس سنگ میل کو عبور کرسکتے ہیں؟۔
بٹ کوائن، ایتھیریم اور دیگر کرپٹو کرنسیز گزشتہ برس اپنی بلند ترین سطح تک پہنچنے کے بعد بری طرح گری ہیں۔
گزشتہ سال بٹ کوائن کی قیمت دو مرتبہ 60ہزار ڈالر سے اوپر گئی۔ جس کے باعث مارکیٹ میں اس کا مجموعی حجم ایک ہزار ارب ڈالر یعنی ایک ٹریلین ڈالر تک جا پہنچا۔ بٹ کوائن کی موجودہ مالیت 40ہزار ڈالر کے اطراف ہے اور اس کی مجموعی مارکیٹ کیپٹلائزیشن 800ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ دوسری بڑی کرپٹو کرنسی ایتھیریم کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن گزشتہ برس نومبر میں 500ارب ڈالر تک پہنچی تھی۔
فوربز کی مارکیٹ پرائس ریسرچ کے مطابق یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بٹ کوائن، ایتھیریم، بی این بی، ایکس آر پی اور کارڈانو سمیت دیگر کرپٹو کرنسیاں کب ایک ٹریلین ڈالر کا سنگ میل عبور کریں گے (اگر ان کی قیمت میں اضافہ اوسط سالانہ اضافے کی رفتار سے ہوتا رہے)۔
ڈیجیٹل اثاثوں کا جائزہ لینے والی کمپنی کرپٹو ہیڈ کے مطابق بٹ کوائن کی قیمت میں ہر سال تقریباً 159فیصد اضافہ ہو رہا ہے، اس طرح سب سے بڑی کرپٹو کرنسی 2023ء کے آغاز میں دوبارہ ایک ٹریلین تک پہنچ سکتی ہے۔ ایتھیریم 308فیصد سالانہ کی رفتار سے بڑھتے ہوئے بٹ کوائن کے ساتھ ہی 2023ء کے آغاز میں ٹریلین ڈالر کرپٹو کرنسی بن سکتا ہے۔
ایتھیریم کے بڑے حریف بی این بی اور کارڈانو بالترتیب 615فیصد اور 423فیصد کی رفتار سے 2024ء میں ایک ہزار ارب ڈالر کا حجم حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔
اس کے بعد رپل کا کوائن ایکس آر پی ہے جس کے خلاف امریکی سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن میں مقدمہ بھی چل رہا ہے۔ ایکس آر پی کی سالانہ شرح نمو 88فیصد ہے۔ اس کا حجم ایک ہزار ارب ڈالر تک پہنچنے میں 6سال لگ سکتے ہیں اور یہ سنگ میل 2028میں اس کے نام ہوسکتا ہے۔
سب سے زیادہ سالانہ ترقی کرنے والی ڈیجیٹل کرنسی فینٹم ہے جس کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن 2019ء میں صرف 90لاکھ ڈالر تھی۔ 5ہزار فیصد کی رفتار سے پھلتی پھولتی یہ کرنسی 2024ء تک ٹریلین ڈالر کلب کا حصہ بن سکتی ہے؟
کرپٹو کمپنیوں میں ’’گلیکسی ڈیجیٹل ہولڈنگز‘‘ ٹریلین ڈالر کلب میں شامل ہونے والی پہلی کمپنی بن سکتی ہے۔ سالانہ 488فیصد کی شرح سے بڑھتی یہ کمپنی اندازاً 2026ء میں ایک ہزار ارب ڈالر کی ہو جائے گی۔
اس کے بعد جیک ڈورسی کی کمپنی ’’بلاک‘‘ جس کا نام پہلے سکوئر تھا، ٹریلین ڈالر کلب کا حصہ بننے والی دوسری کمپنی ہوسکتی ہے۔
اس ریسرچ میں یکم جنوری 2019ء کے بعد مارکیٹ میں آنے والی ڈیجیٹل کرنسیاں شامل نہیں ہیں۔ اس لئے 10بڑے آلٹ کوائنز (بٹ کوائن کے علاوہ دیگر تمام کرپٹو کرنسیز) میں شامل سولنا بھی اس فہرست کا حصہ نہیں۔ 2019ء سے پہلے قابل ذکر مارکیٹ کیپٹلائزیشن نہ رکھنے والی بائنانس اور کوئن بیس اس تحقیق کا حصہ نہیں ہیں۔