ورلڈ کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی خراب کارکردگی کی بازگشت بدھ کو پی سی بی بورڈ آف گورنرز میٹنگ میں سنائی دی جاسکتی ہے۔
پی سی بی نے ٹورنامنٹ میں مایوس کن کارکردگی کے بعد ٹیم انتظامیہ میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ ٹیم انتظامیہ کے زیادہ تر لوگ اپنے عہدوں سے محروم ہوجائیں گے، کئی کوچز اور سلیکٹرز نے عہدے بچانے کے لئے بھاگ دوڑ شروع کردی ہے۔
کوئٹہ میں ہنگامہ خیز اجلاس اور قانونی کارروائی کے بعد بورڈ آف گورنرز کی میٹنگ 19جون کو لاہور میں طلب کی گئی ہے۔
اجلاس میں شرکت کے لئے ایم ڈی وسیم خان اپنا دورہ مختصر کرکے منگل کو لاہور پہنچ رہے ہیں، جبکہ 21جون کو چیئرمین احسان مانی آئی سی سی کے مہمان کی حیثیت سے لندن پہنچ رہے ہیں۔ پی سی بی گورننگ بورڈ، پی سی بی کا سب سے بااختیار اور پالیسی ساز ادارہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بورڈ آف گورنرز کی میٹنگ ہر تین ماہ بعد ہوتی ہے لیکن چوںکہ پاکستان کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ میں مشکل ہے اس لئے ٹیم کی کارکردگی بھی زیر بحث آسکتی ہے، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ دورے کے بعد منیجر طلعت علی ملک کی رپورٹ اہم ہوگی۔ مکی آرتھر بھی ٹورنامنٹ کے بعد اپنی رپورٹ بورڈ کو دیں گے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ بھارت کے خلاف قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی کے باوجود جلد بازی میں کوئی فیصلہ نہیں لیں گے، ورلڈکپ کے بعد کپتان، سلیکٹرز اور کوچزکی کارکردگی کا جائزہ لیا جائےگا۔
ذمہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہیڈ کوچ مکی آرتھر، منیجر طلعت علی، بولنگ کوچ اظہر محمود و دیگر کوچنگ اسٹاف اور پوری سلیکشن کمیٹی کو فارغ کیا جاسکتا ہے۔
پی سی بی کے ایم ڈی وسیم خان اس وقت تمام کرکٹ معاملات کے براہ راست نگراں ہیں۔ وسیم خان نے تبدیلیوں کے حوالے سے صلاح مشورے شروع کردیئے ہیں جبکہ اپنی نوکریاں بچانے کے لئے بہت سارے لوگ متحرک ہیں۔ حکومتی شخصیات کے قریب تصور کئے جانے والے سابق کرکٹرز نے عہدوں کے حصول کے لئے لابنگ شروع کردی ہے۔