ہواوے کا ہارمونی آپریٹنگ سسٹم سے لیس فون متعارف کرانے سے گریز

وائٹ ہاؤس ہواوے پر پابندی میں تاخیر کا خواہاں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اگست 2018 کو قومی دفاعی ایکٹ پر دستخط کیے جانے کے بعد سے سرکاری سطح پر ہواوے کی مصنوعات کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی تھی تاہم ایک سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ وفاقی کنٹریکٹرز چینی کمپنی کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں۔

وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے مینیجمنٹ اور بجٹ کے دفتر کے نگراں ڈائریکٹر رسل ٹی وو نے ہواوے پر مکمل پابندی کیے جانے سے قبل کمپنی کو 2 سال کا وقت دینے کی درخواست کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق انہوں نے 4 جون کو نائب صدر مائیک پینس اور کانگریس کے 9 اراکین کو خط لکھا تھا اور کہا تھا کہ پابندی سے حکومت کو اشیا فراہم کرنے والی کمپنیوں میں بھی کمی سامنے آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہواوے کی ٹیکنالوجی استعمال کرنے والی امریکی کمپنیاں جنہیں وفاق گرانٹ اور لونز فراہم کرتا ہے، پر بھی اثر پڑے گا۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کی یہ درخواست ہواوے کو امریکا میں کاروبار کرنے کی اجازت نہ دینے کی پالیسی کے خلاف نہیں جائے گی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘یہ صرف حکومت کے ساتھ کاروبار کرنے والی یا وفاقی گرانٹ اور قرضے حاصل کرنے والی کمپنیوں کے ہواوے اور دیگر چینی کمپنیوں کے ساتھ کاروبار سے علیحدگی اختیار کرنے کے لیے ہے’۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے قومی سلامتی کے احکامات جاری کرتے ہوئے ہواوے پر پابندی عائد کی تھی۔

بعد ازاں گوگل، فیس بک اور دیگر امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے چینی کمپنی سے تعلقات ختم کرلیے تھے۔ہواوے اور دیگر وائٹ ہاؤس کے دفتر برائے مینیجمنٹ اور بجٹ نے معاملے پر فوری طور پر رائے دینے سے انکار کردیا ہے۔

x

Check Also

دنیا کی 90 بڑی کمپنیوں نے فیس بک پر اشتہارات کا بائیکاٹ کردیا

دنیا کی 90 بڑی کمپنیوں نے فیس بک پر اشتہارات کا بائیکاٹ کردیا

نسل پرستی، تشدد، جھوٹ اور نفرت کے خلاف دنیا کی 90 سے زائد بڑی کمپنیوں ...

%d bloggers like this: