سپریم کورٹ نے جنسی ہراسانی کیس کے فریقین علی ظفر اور میشا شفیع کو غیر ضروری درخواستیں دائر کرنے سے روک دیا۔
سپریم کورٹ میں گواہان کا بیان اور جرح کرنے سے متعلق میشاشفیع کی درخواست پر جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی جس میں عدالت کی جانب سے 9 گواہوں کے بیانات اور جرح ایک ساتھ کرنے کی اجازت دی گئی۔
سماعت کے دوران جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ غیر ضروری التوا نہ دیتے ہوئے ٹرائل جلد مکمل کرے جب کہ ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق مقررہ وقت میں ٹرائل مکمل کیا جائے۔
اس موقع پر میشا شفیع کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ اگر اگلی سماعت پر جرح کیلئے تیاری نہ کرسکا تو ایک ہفتے کا وقت دیا جائے جسے عدالت نے منظور کرلیا۔
دورانِ سماعت جسٹس فائز عیسیٰ نے میشا شفیع کے وکیل کو حکم دیا کہ گواہوں پر جرح کی تیاری 7 روز میں مکمل کی جائے جب کہ علی ظفر کے وکیل کو 7 دن میں گواہوں کے بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے علی ظفر کے وکیل سبطین ہاشمی سے استفسار کیا کہ علی ظفر کا میشا شفیع کی درخواست پر بنیادی اعتراض کیا ہے؟
اس پر علی ظفر کے وکیل نے جواب دیا کہ قانون کے مطابق گواہ کا بیان اور جرح ایک ہی دن ہوتی ہے جب کہ میشا شفیع کے وکیل کا کہنا تھا کہ گواہوں کی لسٹ مل جائے تو ایک دن میں جرح کر لیں گے۔
دونوں وکلاء کے دلائل پر عدالت نے حکم دیا کہ تیاری کے بعد ایک ہی روز گواہان پر جرح مکمل کرنے کی کوشش کی جائے۔
میشا شفیع کی وکیل نے کہا کہ علی ظفر کے تمام گواہوں کو نہیں جانتی کیونکہ گواہ علی ظفر کے ملازم ہیں جس پر علی ظفر کے وکیل سبطین ہاشمی نے جواب دیا کہ کوئی علی ظفر کا ملازم نہیں ہے۔
جسٹس فائز عیسی نے دونوں وکلاء کو واضح کیا کہ بیان اور جرح ایک دن ہونے کا اختیار صرف عدالت کا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے میشا شفیع اور علی ظفر کو غیر ضروری درخواستیں دائر کرنے سے روکنے کا حکم دیا۔