سعودی آئل تنصیبات پر حملے کے بعد امریکا نے اپنے فوجی دستے سعودی عرب بھیجنے کا اعلان کردیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی وزیر دفاع نے بتایا کہ فوجیوں کی تعیناتی دفاعی نوعیت کی ہوگی تاہم ابھی بھیجے جانے والے فوجی دستوں کی تعداد کا فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
امریکی فوجی حکام نے سعودی عرب میں فوجیں بھیجنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے مدد کی درخواست کی تھی، افواج فضائی اور میزائل ڈیفنس میں بہتری لائیں گی اور امریکا دونوں اقوام کے لیے فوجی سازو سامان کی ترسیل تیز کرے گا۔
امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے فوجیوں کی تعیناتی کو ’معتدل‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ فوجیوں کی تعداد ہزاروں میں نہیں ہوگی جب کہ ان کی جانب سے بھیجی جانے والی افواج کی نوعیت کی بھی تفصیلات نہیں دی گئیں۔
ایران پر حملے سے متعلق سوال کے جواب میں امریکی جوائنٹ چیفس نے کہاکہ ہم ابھی وہاں تک نہیں پہنچے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سعودی عرب کی آئل تنصیبات پر ڈرون حملے کیے گئے تھے، یمن کے حوثی باغیوں نے آئل تنصیبات پر میزائل حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی مگر سعودی عرب اور امریکا کی جانب سے اس کا الزام ایران پر لگایا گیا ہے تاہم ایران نے الزام کو مسترد کیا ہے۔
سعودی عرب میں آئل تنصیبات پر حملوں کے بعد امریکی صدر نے ایران پر انتہائی سخت پابندیاں عائد کرنے کا بھی اعلان کیا جب کہ انہوں نےاشارہ دیا کہ وہ فوجی تصادم نہیں چاہتے تھے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ نئی پابندیوں میں ایران کے مرکزی بینک اور اس کی سلامتی کے فنڈز کو فوکس کریں گے۔