ملک بدری ختم، آسٹریلوی جج کا دوران پرواز پائلٹ کو فون، طیارہ موڑنے کا حکم

آسٹریلیا کی وفاقی عدالت نے سری لنکن تارکین وطن خاندان کو ملک بدر کرنے والے طیارے کے پائلٹ کو دوران پرواز واپس آنے کا حکم دے کر سب کو حیران کردیا۔

وفاقی عدالت کے جج نے دوران پرواز طیارے کے پائلٹ کو فون کر کے واپس آنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ میاں، بیوی اور 2 بچوں پر مشتمل سری لنکن خاندان کو شمالی شہر ڈارون میں حکام کے حوالے کیا جائے۔

اس ضمن میں بتایا گیا کہ سری لنکا میں خانہ جنگی سے بچ کر تامل برادری سے تعلق رکھنے والا یہ جوڑا 2012 سے 2013 کے درمیان بذریعہ کشتی آسٹریلیا پہنچا تھے۔

بعدازاں دونوں نے شادی کرلی اور خاتون نے 2 لڑکیوں کو جنم دیا مگر انہیں آسٹریلوی شہریت نہیں دی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملک بدری کے وقت ایک بچی کی عمر 2 جبکہ دوسری کی 4 برس بتائی گئی۔

متاثرہ تامل خاندان 3 برس تک آسٹریلیا کے چھوٹے سے قصبے بیلویلا میں رہائش پذیر رہا لیکن پھر گزشتہ برس مارچ میں انہیں حراستی کیمپ سے بے دخل کردیا گیا، جس پر آسٹریلوی کمیونٹیز میں حکام کے خلاف شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔

دوسری جانب آسٹریلیا میں متاثرہ خاندان کی واپسی کے لیے پٹیشن دائر کی گئی تھی، جس پر ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد نے دستخط کیے تھے۔

دوران پرواز سری لنکن خاندان کی واپسی کیسے ممکن ہوئی؟

متاثرہ خاندان کی بے دخلی کی خبر پھیلتے ہی تارکین وطن سے ہمدردی رکھنے والے ہزاروں مظاہرین میلبرن کے ایئرپورٹ پہنچ گئے۔

مقامی وقت کے مطابق متاثرہ خاندان کا طیارہ رات 12 بجے محو پرواز ہوا اور اس دوران وکلا سری لنکن خاندان کی بے دخلی کے خلاف عدالتی حکم حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

مسافر بردار طیارہ ڈارون ایئرپورٹ سے 3 ہزار کلومیٹر دور محو پرواز تھا کہ اس دوران وفاقی جج نے طیارے کے پائلٹ کو فون کر کے طیارہ واپس ایئرپورٹ پر لینڈ کرنے کا حکم دے دیا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تامل خاندان کو طیارے سے اتارنے کے بعد حکام نے انہیں اپنے حصار میں لے لیا۔

آسٹریلوی حکام کا موقف

ادھر اس تمام معاملے پر آسٹریلیا کے حکام نے موقف اختیار کیا کہ ’متاثرہ خاندان پناہ گزین نہیں ہے‘۔

وزیر داخلہ پیٹر ڈوٹن نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ’آسٹریلیا کے ذمہ ان کے تحفظ کی گنجائش نہیں ہے، سری لنکن خاندان نے سیاسی پناہ کے لیے درخواست دی اور ان کی درخواستوں کا بغور جائزہ لیا گیا تاہم متعلقہ حکام نے ان کی درخواستیں مسترد کردیں‘۔

انہوں نے بتایا کہ درخواستیں مسترد ہونے کے بعد جوڑے اور ان کی بڑی بیٹی کی جانب سے عدالت میں اپیل کی گئی جو مسترد کردی گئی تھی۔

علاوہ ازیں آسٹریلیا کے قانون سازوں اور عوام نے متاثرہ خاندان کے ساتھ برتاؤ پر شدید ردعمل کا اظہار کیا اور حکومت سے ہمدردی کا مظاہرہ کرنے کی درخواست کی۔

اس ضمن میں بتایا گیا کہ ’دوران پرواز بچیوں کو ان کی ماں سے جدا کردیا گیا تھا‘۔

اپوزیشن قانون سازوں نے وزیر ایمیگریشن پر زور دیا کہ وہ اپنے اختیارات کے تحت متاثرہ خاندان کو آسٹریلیا میں رہائش اختیار کرنے کی اجازت دیں۔

x

Check Also

پریانتھا کی والدہ کے میت سے لپٹ کر رونے کے رقت آمیز مناظر، تصاویر سامنے آگئیں

پریانتھا کی والدہ کے میت سے لپٹ کر رونے کے رقت آمیز مناظر، تصاویر سامنے آگئیں

سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے فیکٹری کے سری لنکن منیجر پریانتھا ...

%d bloggers like this: