گائے کے گلے سے گھنٹی چرانے والوں کی تلاش

آسٹریا کی مقامی پولیس کو ایک مضحکہ خیز کیس کا سامنا ہے کیونکہ وہاں ٹائرول کے پہاڑی علاقے میں گایوں کے گلے میں بندھی گھنٹیاں چوری ہورہی ہیں اور اب تک ایسے 13 واقعات ہوچکے ہیں۔

ان گھنٹیوں کی مجموعی مالیت ایک ہزار یورو سے بھی کم ہے لیکن پولیس اس بات سے پریشان ہے کہ آخر کوئی شخص اتنی معمولی چیز کیوں چرائے گا؟ اگر وہ چور اتنا ماہر ہے کہ دن کی روشنی میں گایوں کے گلے سے گھنٹیاں چوری کرسکتا ہے تو پھر اس نے گائے کیوں نہیں چرائیں؟ کم از کم تین وارداتوں کے تجزیئے سے پتا چلتا ہے کہ چور کوئی ایک شخص ہی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ کسانوں کے نزدیک اصل مسئلہ گھنٹیوں کی قیمت کا نہیں بلکہ ان گھنٹیوں کی مخصوص آوازوں سے جذباتی وابستگی کا ہے۔ پولیس کا خیال ہے کہ شاید یہ چور خود بھی کوئی کسان ہے جو آسٹریا کے اگلے میلہ مویشیاں میں اپنی گایوں کو سجانا چاہتا ہے۔ یہ بات اس لیے بھی قرینِ قیاس ہے کیونکہ آسٹریا میں ہر سال ستمبر یا اکتوبر میں ایک بڑا میلہ مویشیاں منعقد ہوتا ہے جس میں پہاڑی علاقوں سے کسانوں کی بڑی تعداد شریک ہوتی ہے۔

سیاحوں کی بڑی تعداد یہ میلہ دیکھنے آتی ہے جبکہ اس دوران گائے بھینسوں کو بہت اہتمام سے سجایا سنوارا جاتا ہے کیونکہ میلے کے اختتام پر خوبصورت ترین مویشی کے مالک کو انعام بھی دیا جاتا ہے۔

x

Check Also

رینج روور، بینٹلے میں ڈرائیونگ سیکھیں، لگژری ڈرائیونگ سکول کھل گیا

ڈرائیونگ سکول میں جاتے ہی جو کار آپ کو دی جاتی ہے، اس کو دیکھتے ...

%d bloggers like this: