چینی حکام صارفین کے مفادات کو نقصان پہنچانے پر امریکا کی ڈیلوری کمپنی ‘فیڈ ایکس’ سے تحقیقات کریں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ نے چین کے سرکاری میڈیا کے حوالے سے کہا کہ ‘فیڈ ایکس’ نے ہواوے کی مصنوعات کے چند پارسلز غلط مقام پر بھیج دیئے تھے جس کے بعد معروف چینی ٹیلی کام کمپنی نے کہا تھا کہ وہ ڈیلوری کمپنی سے اپنے تعلقات پر نظرثانی کر رہی ہے۔
بعد ازاں فیڈ ایکس کی جانب سے پارسلز غلط مقام پر بھیجنے کے واقعے پر معذرت سامنے آئی تھی۔
گزشتہ روز یہ بات سامنے آئی تھی کہ ‘ہواوے’ نے اپنے ملازمین کو امریکی اداروں سے ‘تکنیکی روابط’ کو منسوخ کرنے کا حکم دیتے ہوئے اپنے چینی ہیڈ کوارٹر سے متعدد امریکی ملازمین کو برطرف کردیا۔
چین کے سرکاری نشریاتی ادارے ‘سی سی ٹی وی’ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ ‘چینی حکومت کے متعلقہ محکموں نے یکم جون کو اعلان کیا ہے کہ امریکی کمپنی فیڈ ایکس نے پارسلز چین میں درست پتوں پر نہیں بھیجے جس سے اس کے صارفین کو قانونی حقوق اور مفادات کو شدید نقصان پہنچا، لہٰذا چین فوری طور پر معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر رہا ہے۔’
رپورٹ میں کہا گیا کہ ‘چین میں دہائیوں سے بطور کوریئر کمپنی کام کرنے پر فیڈ ایکس پر فرض ہے کہ وہ چینی حکام سے معاملے کی تحقیقات میں تعاون کرے۔’
سی سی ٹی وی کا کہنا تھا کہ چین پہلے ہی ‘ناقابل اعتبار’ کمپنیوں کا نظام بنا چکا ہے، جبکہ یہ تحقیقات دیگر غیر ملکی کمپنیوں کے لیے تنبیہ ہوگی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز چین کی وزارت تجارت نے چینی کمپنیوں سپلائی روکنے اور تجارتی معاہدے ختم کرنے والے ‘ناقابل اعتبار اداروں’ کی اپنی فہرست جاری کرنے کا اعلان کیا
سرکاری اخبار میں لکھنے والے چینی ماہر کا کہنا تھا کہ نئی فہرست، امریکا کی طرح ہوگی جس کے ذریعے چینی کمپنیوں پر فہرست میں شامل کمپنیوں کو مصنوعات فروخت کرنے یا تعاون کرنے پر پابندی عائد کی جائے گی۔
فیڈ ایکس کا معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا ‘ہواوے’ کو بلیک لسٹ کر چکا ہے، جبکہ امریکی کمپنیوں پر ہواوے کو اس کی مصنوعات کے لیے آلات فراہم کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔