گوگل نے کینسر کی شناخت میں انسان کو مات دے دی

بیماریوں کی اکثریت کی طرح پھیپھڑے کے سرطان کو اگر ابتدائی درجے میں معلوم کرلیا جائے تو اس سے مریض کی جان بچانے میں مدد مل سکتی ہے۔ اس ضمن میں گوگل کے بنائے ہوئے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) پروگرام کے ذریعے نہ صرف درست شناخت کی گئی ہے بلکہ پہلے درجے میں اس نے ماہرریڈیالوجسٹ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

مصنوعی ذہانت کی ترقی سے کئی شعبوں سمیت طب میں غیرمعمولی کام لیا جارہا ہے بالخصوص چھاتی، جلد اور بچہ دانی کے کینسر میں اے آئی سے مدد ملی ہے اور گزشتہ برسوں ایسے کمپیوٹر پروگراموں کی مدد سے بروقت اور درست تشخیص میں بہت مدد ملی ہے۔

اس کے لیے کمپیوٹرپروگراموں کو پہلے صحتمند اور کینسر سے متاثرہ مریضوں کے ہزاروں ایکس رے، اسکین اور تصاویر دکھائی جاتی ہیں جسے کمپیوٹر پڑھ کر اپنے پروگرام کی معلومات میں اضافہ کرتا رہتا ہے۔ اس کےبعد ہزاروں تصاویر دیکھ کر خود کمپیوٹر پروگرام ایک ماہر بن جاتا ہے۔ ہزاروں طبی تصاویر اور اسکین دیکھنے کے بعد کمپیوٹر پروگرام ایسی معمولی تبدیلیاں بھی نوٹ کرسکتا ہے جسے انسانی آنکھ نظرانداز کردیتی ہے۔ اس طرح مرض کو ابتدائی درجے میں شناخت کیا جاسکتا ہے۔
گوگل اے آئی الگورتھم نے سینے کے 45 ہزار ایکسرے دیکھ کر اپنا ڈیٹا بیس اور پروگرام مرتب کیا جو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اور نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی سے لیے گئے تھے۔ ان میں کئی مریض کینسر کے مختلف درجوں پر تھے ۔ سافٹ ویئر نے سی ٹی اسکین کے تھری ڈی ماڈل بھی بنائے اور معمولی تبدیلیوں کو بھی نوٹ کرکے بیماری کی پیشگوئی بھی کی ۔ اس کی درستگی کا درجہ ایسا ہی تھا جو 6 ریڈیالوجی ماہرین کا بورڈ کرسکتا ہے۔ اپنے پورے عمل میں سافٹ ویئر نے 5 فیصد زائد کیس پکڑے اور غلط تشخیص کی شرح 11 فیصد کم ہوئی۔

تحقیقی جرنل نیچر میں چھپنے والی اس رپورٹ کو دیگر ماہرین نے بھی بہت سراہا ہے۔ اس پر کام کرنے والے سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اس سے کئی ایسے مریضوں میں بیماری کی شناخت میں مدد ملے گی جو اپنے مرض سے غافل ہیں اور اس طرح ان کی بروقت جان بچائی جاسکے گی۔

x

Check Also

رینج روور، بینٹلے میں ڈرائیونگ سیکھیں، لگژری ڈرائیونگ سکول کھل گیا

ڈرائیونگ سکول میں جاتے ہی جو کار آپ کو دی جاتی ہے، اس کو دیکھتے ...

%d bloggers like this: