سمندروں کو پلاسٹک کے کوڑا کرکٹ سے بچانے کی ایک اور اہم وجہ سامنے آگئی ہے اور وہ یہ ہے کہ پلاسٹک سے ایسے بیکٹیریا کی نشوونما متاثر ہورہی ہے جو سمندر میں رہتے ہوئے آکسیجن بناتے ہیں جسے آپ اور ہم استعمال کرتے ہیں۔
ایک نئے سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ عالمی سمندروں میں تیزی سی بڑھتی ہوئی پلاسٹک آلودگی سے عام پائے جانے والے ایسے بیکٹیریا شدید متاثر ہورہے ہیں جو فضا میں 10 فیصد آکسیجن بنانے میں اپنا اہم کردار ادا کرتےہیں۔ خیال ہے کہ یہ بیکٹیریا پلاسٹک میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا سے تباہ ہورہے ہیں۔
اس قسم کے بیکٹیریا کو پروکلوروکوکس کہتے ہیں جو ایک قسم کا سائنوبیکٹیریا ہے اور صرف 30 سال قبل ہی ہم نے اسے دریافت کیا ہے۔ پورے سیارے پر ضیائی تالیف (فوٹوسنتھے سِز) کرنے والی یہ دنیا کی سب سے چھوٹی قدرتی مشین ہے اور یہ بیکٹیریا پورے کرہِ ارض پر بڑی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ یہ نہ صرف پانی کو صحتمند اور تازہ رکھتے ہیں بلکہ ہمیں زندہ رکھنے والے آکسیجن کی بڑی مقدار بھی خارج کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ سمندری غذائی چکر کا بھی اہم جزو یہی بیکٹیریا ہیں۔ یہ کاربن سائیکل کا اہم جزو ہیں اور قدرتی طورپر فضا میں پائی جانے والی 10 فیصد آکسیجن کی تشکیل کرتے ہیں۔ ’ اگر آپ دس مرتبہ سانس لیتے ہیں تو ایک مرتبہ کی سانس انہی ننھے منے بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتی ہے جو اب انسانی آلودگی کی وجہ سے مشکلات کے شکار ہورہے ہیں،‘ آسٹریلیا میں واقع میک کوارے یونیورسٹی کی سائنسداں لیزا موُر نے بتایا۔
تحقیق کے لیے ماہرین نے سائنوبیکٹیریا کی دو اقسام پر بھرپور تحقیق کی اور ایسے تجربات وضع کئے جو ان بیکٹیریا پر پلاسٹک کی آلودگی جیسا اثر دکھائیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ پلاسٹک کا ڈھیر سمندروں میں ان کی توقع سے زیادہ تبدیلیاں کررہا ہے اور یوں بیکٹیریا کی ضیائی تالیف یعنی آکسیجن بنانے کے عمل میں بھی رکاوٹ ڈال رہا ہے۔
صرف بحرِ اوقیانوس میں ایک مقام پر خردبینی (مائیکرو) پلاسٹک کے دو ٹریلیئن ٹکڑے موجود ہیں جن سے خارج ہونے والے کیمیائی مرکبات انسان دوست بیکٹیریا پر منفی اثر ڈال رہے ہیں۔ ماہرین نے کہا کہ اگرچہ انہوں نے لیبارٹری میں تجربات انجام دیئے ہیں لیکن اس ضمن میں فوری اور مزید تحقیق کی ضرورت ہے