لندن: برطانوی عدالت کے فیصلے کے مطابق دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے اپنی 2 بیٹیوں کے اغوا کا حکم دیا اور اپنی سابقہ اہلیہ کو دھمکیاں دیں جس کے باعث وہ اپنے 2 بچوں سمیت لندن فرار ہونے پر مجبور ہوئیں۔
اخبار میں شائع فرانسیسی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 45 سالہ شہزادی حیا بنت الحسین گزشتہ برس اپریل میں اپنے شوہر سے خوفزدہ ہوکر متحدہ عرب امارات سے فرار ہوگئیں تھیں۔
جس کے فورا بعد 70 سالہ شیخ محمد بن راشد المکتوم نے اپنے 2 بچوں جن میں ایک سالہ بیٹا اور 12 سالہ بیٹی کی واپسی کے لیے اپلائی کیا تھا لیکن اردن کے شاہ عبداللہ دوم کی سوتیلی بہن نے عدالت کی جانب سے بچوں کا سرپرست منتخب کرنے اور شوہر کو دھمکیوں سے روکنے کا حکم دینے کی اپیل کی تھی۔
انہوں نے لندن میں سماعت کے دوران جج کو شیخ محمد بن راشد المکتوم کی ایک اور شادی سے 2 بڑی بیٹیوں کے اغوا اور انہیں جبری حراست میں رکھنے سے متعلق حقائق تلاش کرنے کا کہا تھا۔
شیخ محمد جو گوڈولفن نامی اصطبل کے مالک ہیں انہوں نے 2 عدالتی فیصلوں کو عوام کے سامنے لانے سے روکنے کی کوشش کی تھی لیکن سپریم کورٹ نے گزشتہ روز ان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فیصلوں کی اشاعت کی اجازت دی تھی۔
ہائی کورٹ آف انگلینڈ اینڈ ویلز کے فیملی ڈویژن کی سربراہی کرنے والے جج اینڈریو مکارلین نے شیخ محمد کو شیخہ شمسہ برطانوی شہر کیمبرج سے اگست 2000 میں ان کے اغوا کا حکم دینے اور اس کی منصوبہ بندی میں ملوث پایا، اس وقت شیخہ شمسہ 19 برس کی تھیں۔
جج نے کہا کہ شیخہ شمسہ کو دبئی واپسی پر مجبور کیا گیا تھا اور گزشتہ 2 دہائیوں سے ان کی آزادی چھینی گئی ہے۔ علاوہ ازیں شمسہ کی بہن 35 سالہ شیخہ لطیفہ کو 2 مرتبہ 2002 اور 2018 میں پکڑ کر دبئی واپس لایا گیا تھا۔
انہیں پہلی مرتبہ فرار ہونے کی کوشش سے قبل اپنے والد کی ہدایات پر 3 سال تک کے لیے قید کیا گیا تھا، مارچ 2018 میں ان کی دوسری قید عالمی شہ سرخیوں کا حصہ بنی تھی۔
لطیفہ کی دوست جنہوں نے انہیں فرار ہونے میں مدد کی تھی ان کے دعوے بھی صحیح ثابت ہوئے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ دبئی واپسی سے قبل 4 مارچ 2018 کو بھارتی اسپیشل فورسز نے بھارتی ساحل پر انہیں کشتی سے اتارا تھا۔
عدالت کو یہ بھی بتایا گیا تھا کہ شیخ محمد بن راشد المکتوم نے شہزادی حیا کے علم میں لائے بغیر 7 فروری 2019 کو شہزادی کے والد اردن کے شاہ حسین کی 20ویں برسی پر انہیں طلاق دے دی تھی۔
جج نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ تاریخ کا انتخاب شہزادی کو پریشان کرنے اور توہین میں اضافے کے لیے کیا گیا ہوگا۔
فیصلوں کی اشاعت کے بعد شیخ محمدبن راشد المکتوم نے ان دعووں کو مسترد کیا اور کہا کہ کیس انتہائی ذاتی نوعیت کا تھا اور ہمارے بچوں کے حوالے سے نجی معاملات سے متعلق تھا۔