یونان میں داخل ہونے کے خواہش مند ہزاروں تارکین وطن ترکی کی سرحد پر موجود ہیں جسے اہلیان یونان ایک نیا بحران قرار دے رہے ہیں۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مقامی آبادی نے ہزاروں تارکین وطن کی متوقعہ آمد پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مراسیا گاؤں کے میئر جیورگوس کرامپاتازاکس نے اسے ‘حملہ’ قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ تارکین وطن دریائے ایوروس کے قریب سے یونان میں داخل ہونے کی ایک عام گزر گاہ ہے۔
مذکورہ دریا کے ترک کنارے پر 13 ہزار سے زائد تارکین وطن جمع ہیں۔
واضح رہے کہ دریا سرحد کے ساتھ 200 کلومیٹر (125 میل) پر مشتمل ہے جو یونان اور پھر یورپی یونین سے الگ کرتا ہے۔
ترکی سے نقل مکانی کرنے والوں تارکین وطن سے یورپی یونین میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
2015 میں یونان کے راستے یورپی یونین میں 10 لاکھ تارکین وطن داخل ہوئے تھے۔
زیادہ ترتارکین وطن شام کی خانہ جنگی سے دمشق سے فرار ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ ترکی کے صدر طیب اردوان نے یورپی یونین کو دھمکی دی تھی کہ اگر انہوں نے شام میں اپنا مثبت کردار ادا نہیں کیا تو وہ تارکین وطن کے لیے سرحدی راستہ کھول دے گا جو یونان کے راستے یورپی یونین میں داخل ہوجائیں گے۔
یونان کے ایک مقامی شہری نے کہا کہ ‘یہ وہی ہے جو 2015 میں ہوا تھا، ہماری سرحدوں پر موجود ہزاروں افراد، خدا ہماری مدد کریں’۔