Migrants from Pakistan react as they disembark after rowing on a dinghy from the Turkish coasts to the Greek island of Kos, Monday, July 13, 2015. Tens of thousands of migrants have arrived in Greece so far this year, usually on Aegean islands from the nearby Turkish coast, overwhelming local authorities. Aid groups say Greece urgently needs more help from the European Union to deal with the influx. (AP Photo/Santi Palacios)

ترکی سرحد پر موجود ہزاروں تارکین کی موجودگی سے یونان میں تشویش

یونان میں داخل ہونے کے خواہش مند ہزاروں تارکین وطن ترکی کی سرحد پر موجود ہیں جسے اہلیان یونان ایک نیا بحران قرار دے رہے ہیں۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مقامی آبادی نے ہزاروں تارکین وطن کی متوقعہ آمد پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

مراسیا گاؤں کے میئر جیورگوس کرامپاتازاکس نے اسے ‘حملہ’ قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ تارکین وطن دریائے ایوروس کے قریب سے یونان میں داخل ہونے کی ایک عام گزر گاہ ہے۔

مذکورہ دریا کے ترک کنارے پر 13 ہزار سے زائد تارکین وطن جمع ہیں۔

واضح رہے کہ دریا سرحد کے ساتھ 200 کلومیٹر (125 میل) پر مشتمل ہے جو یونان اور پھر یورپی یونین سے الگ کرتا ہے۔

ترکی سے نقل مکانی کرنے والوں تارکین وطن سے یورپی یونین میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

2015 میں یونان کے راستے یورپی یونین میں 10 لاکھ تارکین وطن داخل ہوئے تھے۔

زیادہ ترتارکین وطن شام کی خانہ جنگی سے دمشق سے فرار ہوگئے تھے۔

واضح رہے کہ ترکی کے صدر طیب اردوان نے یورپی یونین کو دھمکی دی تھی کہ اگر انہوں نے شام میں اپنا مثبت کردار ادا نہیں کیا تو وہ تارکین وطن کے لیے سرحدی راستہ کھول دے گا جو یونان کے راستے یورپی یونین میں داخل ہوجائیں گے۔

یونان کے ایک مقامی شہری نے کہا کہ ‘یہ وہی ہے جو 2015 میں ہوا تھا، ہماری سرحدوں پر موجود ہزاروں افراد، خدا ہماری مدد کریں’۔

x

Check Also

پریانتھا کی والدہ کے میت سے لپٹ کر رونے کے رقت آمیز مناظر، تصاویر سامنے آگئیں

پریانتھا کی والدہ کے میت سے لپٹ کر رونے کے رقت آمیز مناظر، تصاویر سامنے آگئیں

سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے فیکٹری کے سری لنکن منیجر پریانتھا ...

%d bloggers like this: