آپ نے گاڑی میں سفر تو کیا ہی ہوگا اور نہیں بھی کیا تو بھی درجنوں گاڑیوں کو روزانہ دیکھنے کا اتفاق تو ہوتا ہی ہے مگر کیا کبھی آپ نے غور کیا کہ اس میں ونڈ شیلڈ اور نیچے سمٹ جانے والی کھڑکیوں سے ہٹ کر بھی ایک تکونی ونڈو موجود ہوتی ہے، جو اپنی جگہ فکس ہوتی ہے؟
جیسا آپ اوپر تصویر میں اس کھڑکی کو دیکھ ہی سکتے ہیں جو ہر گاڑی میں تو نہیں مگر بیشتر میں ضرور نظر آجاتی ہے۔
اس کا ڈیزائن مختلف گاڑیوں میں مختلف ہوسکتا ہے مگر یہ کھڑکی ہوتی کیوں ہے جبکہ وہ اپنی جگہ فکس ہوتی ہے؟
ویسے یہ جان لیں کہ انہیں وینٹ ونڈو کہا جاتا ہے اور جیسے جیسے گاڑیاں زیادہ جدید ہورہی ہیں، یہ کھڑکی بھی غائب ہوجاتی جاری ہے۔
مگر دہائیوں سے یہ متعدد گاڑیوں کے پچھلے دروازوں کی کھڑکیوں کے ساتھ نظر آنے والی کھڑکی ہے۔
وینٹ ونڈو کیا ہے؟
یہ آٹو گلاس ونڈو ہے جو کہ گاڑی کے نیچے سمٹ جانے والی کھڑکیوں کے برابر میں ہوتے ہیں، ماضی میں اس طرح کی کھڑکیوں کو اپنی جگہ سے ہلانا ممکن تھا مگر گزشتہ 2 دہائیوں سے لگ بھگ کسی بھی مسافر گاڑی میں وینٹ گلاس کو اوپن کرنا ممکن نہیں رہا۔
پرانے ماڈل کی گاڑیاں چلانے والے ڈرائیورز کے لیے یہ کھڑکیاں ڈرائیونگ کے تجربے کا حصہ ہیں۔
درحقیقت یہ کھڑکیاں ماضی میں گاڑیوں کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے متعارف کرائی گئی تھیں۔
اس زمانے میں بیشتر گاڑیاں ایئرکنڈیشنر سسٹم سے محروم تھیں اور اس وینٹ گلاس کا مقصد ڈرائیور اور مسافروں کے لیے گرم موسم میں درجہ حرارت قابل برداشت بنانا تھا۔
مگر اب ان سائیڈ وینٹ ونڈوز کو پچھے دروازے کی کھڑکیوں کو زیادہ نیچے تک جانے میں مدد دینا ہے، کیونکہ یہ وینٹ گلاس اپنی جگہ فکس ہوتے ہیں اور ٹائر اس کے نیچے ہوتے ہیں تو باقی حصے کو زیادہ نیچے لے جانے میں مدد ملتی ہے۔
یہ وینٹ ونڈو درحقیقت اپنی جگہ سے ہل جانے والے کوارٹر گلاس کا متبادل تھا جو ماضی میں گاڑیوں کے اندر ہوا کی آمدورفت کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
مگر اے سی کی آمد کے بعد یہ ڈیزائن آٹو موبائل ڈیزائن سے باہر ہوگیا۔
ویسے اب کمپنیاں ایسی گاڑیاں تیار کرتی ہیں جن میں مختلف آٹو گلاس ٹیکنالوجیز پر توجہ دی جارہی ہے تاکہ ہوا کی آمد ورفت کو یقینی بنایا جاسکے۔
اس کھڑکی کے دیگر استعمال
محتاظ ڈرائیورز کے لیے یہ وینٹ ونڈو ارگرد کی سڑک کی فوری جھلک فراہم کرتا ہے جس سے ڈرائیور کو گاڑی موڑنے، تیز کرنے، پارک یا لینس بدلنے میں مدد ملتی ہے۔
مگر ان کا بنیادی مقصد گاڑی کے درجہ ھرارت کو معمول پر ہی رکھنا ہے۔