ہانگ کانگ میں نوول کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت سامنے آگئی جبکہ اس مہلک وائرس کے مرکز چین میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 420 سے تجاوز کر گئی۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق نیم خود مختار شہر ہانگ کانگ میں وائرس سے متاثرہ 39 سالہ شخص وائرس ہلاک ہوا، جس نے وبا کے مرکزی شہر ووہان کا دورہ کیا تھا اور اسے گزشتہ ہفتے انہیں وائرس کی تصدیق ہونے کے بعد سے تنہائی میں رکھا گیا تھا۔
واضح رہے کہ یہ چین سے باہر کورونا وائرس سے ہونے والی دوسری ہلاکت ہے، اس سے قبل فلپائن میں 44 سالہ چینی شخص اس وائرس کا شکار ہونے کے بعد لقمہ اجل بنا تھا۔
ادھر ہانگ کانگ میں اب تک 15 افراد کے وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے جس میں سے ایک مقامی طور پر منتقل ہوا۔
دوسری جانب ملائیشیا نے اپنے پہلے شہری میں وائرس کی موجودگی کی تصدیق کردی جبکہ ملک میں متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 10 تک پہنچ گئی۔
41 سالہ ملائیشین شہری گزشتہ ماہ سنگاپور گیا تھا، جہاں اس کی ملاقات اپنے چینی ساتھیوں سے ہوئی تھی، جس میں ایک شخص کا تعلق ووہان سے تھا تاہم ملائیشیا آنے کے ایک ہفتے بعد اس میں وائرس کی علامات ظاہر ہوئیں۔
چین میں نئے ہسپتال میں مریضوں کی منتقلی
واضح رہے کہ چین میں اب تک 20 ہزار سے زائد افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں جبکہ مجموعی طور پر ہلاکتوں کی تعداد 425 ہوگئی۔
مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیشِ نظر ووہان کے مضافات میں 10 روز کی ریکارڈ مدت میں جدید طبی آلات پر مشتمل ایک ہزار بستروں کا نیا ہسپتال تعمیر کیا گیا تھا۔
منگل کے روز اس ہسپتال میں پہلے 50 مریضوں کو منتقل کردیا گیا جبکہ 1600 بستروں پر مشتمل ایک اور ہسپتال بھی زیر تعمیر ہے۔
اس کے علاوہ حکام ایک جمنازیم، نمائش گاہ اور ثقافتی مرکز کو ہسپتال میں تبدیل کررہے ہیں جہاں 3 ہزار 400 بستر دستیاب ہوں گے اور وائرس کی معمولی علامات والے مریضوں کو رکھا جائے گا۔
وائرس کا پھیلاؤ
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد 20 ہزار 600 سے تجاوز کرچکی ہے جس میں 20 ہزار 438 مریضوں کا تعلق چین سے ہے۔
علاوہ ازیں ہانگ کانگ میں ایک ہلاکت جبکہ 15 تصدیق شدہ کیس اور مکاؤ میں 10 کیس سامنے آئے۔
دنیا کے دیگر ممالک میں جاپان میں 20، تھائی لینڈ میں 19، سنگاپور میں 18، جنوبی کوریا میں 16، امریکا میں 11، جرمنی میں 12، تائیوان میں 10، ملائیشیا میں 8، آسٹریلیا میں 7، ویتنام میں 9، فرانس میں 6، متحدہ عرب امارات میں 5، کینیڈا میں 4، بھارت میں 3، فلپائن میں ایک ہلاکت کے علاوہ 2، اٹلی، برطانیہ، نیپال میں 2، 2 جبکہ سری لنکا، سویڈن، اسپین، کمبوڈیا اور فن لینڈ میں کورونا وائرس کے ایک، ایک کیس کی تصدیق ہوچکی ہے۔
خیال رہے کہ دنیا کے 20 ممالک تک پھیل جانے کے باعث عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کو عالمی ہنگامی صورتحال قرار دے دیا تھا، متعدد ممالک سفری پابندیاں عائد کرچکے ہیں جبکہ کئی ایئرلائنز نے چین سے اپنی پروازیں معطل کردی تھیں۔
کورونا وائرس ہے کیا؟
کورونا وائرس ایک عام وائرل ہونے والا وائرس ہے جو عام طور پر ایسے جانوروں کو متاثر کرتا ہے جو بچوں کو دودھ پلاتے ہیں تاہم یہ وائرس سمندری مخلوق سمیت انسانوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔
اس وائرس میں مبتلا انسان کا نظام تنفس متاثر ہوتا ہے اور اسے سانس میں تکلیف سمیت گلے میں سوزش و خراش بھی ہوتی ہے اور اس وائرس کی علامات عام نزلہ و زکام یا گلے کی خارش جیسی بیماریوں سے الگ ہوتی ہیں۔
کورونا وائرس کی علامات میں ناک بند ہونا، سردرد، کھانسی، گلے کی سوجن اور بخار شامل ہیں اور چین کے مرکزی وزیر صحت کے مطابق ‘اس وبا کے پھیلنے کی رفتار بہت تیز ہے، میں خوفزدہ ہوں کہ یہ سلسلہ کچھ عرصے تک برقرار رہ سکتا ہے اور کیسز کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے’۔
وائرس کے ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہونے کی تصدیق ہونے کے بعد چین کے کئی شہروں میں عوامی مقامات اور سینما گھروں سمیت دیگر اہم سیاحتی مقامات کو بھی بند کردیا گیا تھا جب کہ شہریوں کو سخت تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
اس کے علاوہ متعدد شہروں کو قرنطینہ میں تبدیل کرتے ہوئے عوام کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی تھی اور نئے قمری سال کی تعطیلات میں اضافہ کر کے تعلیمی اداروں اور دیگر دفاتر کو بند رکھا گیا تھا۔
واضح رہے کسی کورونا وائرس کا شکار ہونے پر فلو یا نمونیا جیسی علامات سامنے آتی ہیں جبکہ اس کی نئی قسم کا اب تک کوئی ٹھوس علاج موجود نہیں مگر احتیاطی تدابیر اور دیگر ادویات کی مدد سے اسے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔