سعودی عرب کی آئل کمپنی آرامکو کی 2 تنصیبات پر ہونے والے حملے کے بعد امریکا کے ایران پر سائبر حملے کا انکشاف ہوا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ سائبر حملے سعودی تیل تنصیبات پر ایران کے مبینہ حملوں کے رد عمل کے طور پر کیے گئے جس کا مقصد ایران کی پروپگینڈا کرنے کی صلاحیت کو نشانہ بنانا تھا۔
اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر دو امریکی حکام نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ یہ سائبر حملے ستمبر کے آخر میں کیے گئے تھے۔
ایک عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ ان سائبر حملوں کی وجہ سے تہران کا فزیکل ہارڈویئر متاثر ہوگیا، تاہم عہدیدار نے اس حوالے سے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
دوسری جانب ایرانی خبر رساں ادارے کے مطابق اس حوالے سے رد عمل دیتے ہوئے ایران کے وزیر مواصلات و انفارمیشن ٹینکالوجی محمد جاوید ازاری جاہ رومی کا کہنا تھا کہ امریکا نے ضرور کوئی خواب دیکھا ہوگا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سائبر حملہ اس بات پر روشنی ڈالتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کس طرح ایران کے ساتھ کسی بڑے تنازع میں الجھے بغیر اسے قابو کرنے کی کوششیں کرتی رہی ہے۔
ادھر پینٹاگون نے سائبر حملے سے متعلق رد عمل دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پالیسی کے مطابق سائبر اسپیس انٹیلی جنس آپریشنز یا منصوبہ بندی سے متعلق بات چیت نہیں کرتے۔
واشنگٹن میں موجود سائبر ایکسپرٹ جیمز لوئس کا ان حملوں سے متعلق کہنا تھا کہ ایسے حملوں کے ذریعے آپ کسی انسان کو قتل کیے بغیر ہی بہت بڑا نقصان کر سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ رواں برس 14 ستمبر کو سعودی آئل کمپنی آرامکو کی تیل تنصیبات پر حملے ہوئے تھے جس کی وجہ سے دنیا بھر میں تیل کی ترسیل بھی متاثر ہوگئی تھی۔
سعودی عرب اور اس کے اتحادی امریکا نے الزام عائد کیا تھا کہ ان حملوں میں ایران ملوث ہے جبکہ اس حوالے سے ان کے پاس شواہد بھی موجود ہیں۔
تاہم ایران کی جانب سے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اگر ان پر حملہ کیا گیا تو وہ اس کا بھرپور جواب دیں گے