پاکستان میں موبائل تیار کرنے کی پالیسی فائنل

انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) نے موبائل ڈیوائس کی مینوفیکچرنگ پالیسی کا ڈرافٹ (مسودہ) تیار کرلیا جس کا مرکزی نقطہ درآمدہ شدہ موبائل فونز کو مقامی سطح پر تیار اور بنائے گئے موبائل سے تبدیل کرنا ہے۔

مزید یہ کہ وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت و پیداوار عبدالرزاق داؤد نے بورڈ کو آئندہ ماہ تک پالیسی کا فیصلہ کرنے کی ہدایت بھی کردی ہے۔

وزیراعظم کے معاونِ خصوصی کو انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کی جانب سے بریفنگ دی گئی، جس میں انہوں نے بورڈ کو ہدایت کی کہ آئندہ ماہ تک پالیسی تیار کرلی جائے، جس سے ملک میں سیمی ناکڈ ڈاؤن (ایس کے ڈی) اور کمپلیٹ ناکڈ ڈاؤن کٹس کا خاتمہ ہوجائے گا۔

خیال رہے کہ ای ڈی بی ایک سرکاری تنظیم ہے جو شعبہ انجینئرنگ کی ترویج کے لیے کام کرتی ہے اور وزارت صنعت و پیداوار کے ماتحت ہے۔

اس سے قبل ای ڈی بی نے تجویز دی تھی کہ موبائل کے پرزوں پر عائد ڈیوٹیز کم کر کے ان پرزوں کو تیار کرنے کے لیے مخصوص فوائد دیے جائیں تا کہ ایس کے ڈی اور سی کے ڈی کے ذریعے تیار ہونے والے موبائل فون درآمدکردہ مکمل تیار شدہ موبائل سے سستے ہوجائیں۔

معاون خصوصی کو بتایا گیا کہ 26 اجازت ناموں میں سے 15 موبائل فون سیٹ تیار کرنے کے یونٹ کراچی اور وسطی پنجاب میں کام کررہے ہیں لیکن یہ یونٹس اینالوگ سیٹس بنا رہے ہیں اور یونٹس بہت محدود تعداد میں مقامی سطح پر اسمارٹ فون تیار کررہے ہیں۔

اس سلسلے میں ای ڈی بی کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اعلیٰ سطح کے اسمارٹ فونز کی اسمگلنگ کے ذریعے آمد کی وجہ سے مقامی سطح پر اسمارٹ فونز کی تیاری روک لی گئی تھی۔

تاہم ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے سخت اقدامات کی بدولت ملک میں موبائل فونز کی اسمگلنگ رک گئی ہے کیوں کہ وہ غیر فعال ہوجائیں گے‘۔

اجلاس میں انہوں نے بتایا کہ اسمارٹ فونز پر لگائی جانے والی مہنگی ڈیوٹیز سے بھی درآمدات کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے۔

اس موقع پر معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ خصوصی اقتصادی زونز (ایس ای زیس) کو برقی آلات اور موبائل فون سیٹ کے پرزوں پر ڈیوٹی سے استثنٰی اور ٹیکس سے چھٹی دے کر متعدد طریقوں سے تکنیکی اور مالی معاونت فراہم کی جارہی ہے۔

x

Check Also

دنیا کی 90 بڑی کمپنیوں نے فیس بک پر اشتہارات کا بائیکاٹ کردیا

دنیا کی 90 بڑی کمپنیوں نے فیس بک پر اشتہارات کا بائیکاٹ کردیا

نسل پرستی، تشدد، جھوٹ اور نفرت کے خلاف دنیا کی 90 سے زائد بڑی کمپنیوں ...

%d bloggers like this: