درمیانی عمر میں توند کیوں نکل آتی ہے؟

پیٹ کا باہر نکلنا اکثر درمیانی عمر کی پہلی علامت ثابت ہوتا ہے مگر اب سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ یہ جاننے میں کامیاب ہوگئے ہیں کہ عمر بڑھنے کے ساتھ وزن کیوں بڑھنے لگتا ہے، چاہے ورزش کرتے ہوں یا غذائی عادات میں کوئی تبدیلی نہ آئی ہو۔

یہ بات سوئیڈن اور فرانس میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

کیرولینسکا انسٹیٹوٹ، اپپسلا یونیورسٹی اور لیون یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں 54 بالغ افراد کا جائزہ 13 سال تک لیا گیا اور ان کے جسموں میں چربی کے ذخیرے کا تجزیہ کیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ عمر بڑھنے سے جسم میں چربی کے خلیات کی جانب سے چربی کو گھلانے اور اسے ذخیرہ کرنے کا عمل سست ہوجاتا ہے۔

محققین کو توقع ہے کہ تحقیق کے نتائج سے ایسی نئی ادویات یا طریقہ علاج تشکیل دینے میں مدد ملے گی جو درمیانی عمر میں لوگوں کے جسمانی وزن کو کنٹرول میں رکھنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

اس سے پہلے تحقیقی رپورٹس میں عمر بڑھنے سے جسمانی وزن میں اضافے کی متعدد وجوہات کو دریافت کیا گیا تھا جیسے ہارمونز میں تبدیلی یا مسلز کا حجم گھٹ جانا۔

اب طبی جریدے نیچر میڈیسین میں شائع تحقیق میں پہلی بار جسم میں اندرونی پراسیس کو دریافت کیا گیا جو درمیانی عمر میں جسم کو پھیلا دیتا ہے۔

محققین کے مطابق اس سے موٹاپے کے علاج کے نئے ذرائع کا راستہ کھل جائے گا، اس وقت موٹاپا اور اس سے جڑے امراض دنیا بھر کا مسئلہ بن چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لپڈ نامی حصہ چربی کے حجم کو ریگولیٹ کرتا ہے اور عمر بڑھنے سے تحقیق میں شامل ہر رضاکار میں لپڈ کے پراسیس کی رفتار میں کمی دیکھنے میں آئی، چاہے ان کا وزن کم ہوا ہو یا بڑھ گیا ہو۔

اس تحقیق کے دورانیے کے دوران 15 افراد کا جسمانی وزن بڑھ گیا، 19 کا لگ بھگ پہلے جتنا رہا اور 20 کا وزن کم ہوا۔

تو جن افراد کا وزن کم ہوا یا جن کا ایک سطح پر رہا، ان میں بھی چربی گھلانے کی صلاحیت گھٹ گئی۔

اس سے قبل گزشتہ ہفتے سوئٹزر لینڈ میں ہونے والی ایک یونیورسٹی میں دریافت کیا گیا تھا کہ قدرتی طور پر دبلے پتلے رہنے والے افراد کا وزن اس لیے معمول پر رہتا ہے کیونکہ ان کی چربی کے خلیات جینیاتی طور پر زیادہ موثر طریقے سے کام کرتے ہیں۔

تحقیق کے دوران محققین نے ایسے افراد کے گروپ کا جائزہ لیا جن کا جو دل کرتا کھاتے مگر ان کا وزن نہیں بڑھتا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ ان کے معدے میں موجود چربی کے خلیات ایسے افراد کے مقابلے میں حجم میں 50 فیصد کم اور زیادہ متحرک ہوتے ہیں، جو اوسط جسمانی وزن کے حامل ہوتے ہیں۔

نتائج سے اس خیال کو مزید تقویت ملتی ہے کہ دبلے پتےل افراد کو جسمانی وزن کو معمول پر رکھنے کے حوالے سے دیگر لوگوں کے مقابلے میں کچھ جینیاتی فائدہ حاصل ہوتا ہے۔

طبی جریدے امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع تحقیق میں کہا گیا کہ پہلی بار یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ اپنے جسمانی وزن کو ہمیشہ ایک سطح پر رکھنے والے افراد کو وائٹ ڈپازٹ ٹشو سے فائدہ ہوتا ہے۔

x

Check Also

ہماری غذاء میں شہد کیوں ضروری ہے؟

ہماری غذاء میں شہد کیوں ضروری ہے؟

اگر ہم شہد کے ذائقے کی بات کریں تو بہت سے لوگ شہد کا میٹھا ...

%d bloggers like this: