نیند کی کمی نوجوانوں کو مختلف ذہنی امراض کا شکار بناسکتی ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
ایریزونا یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کالج جانے والے نوجوانوں میں ناقص نیند اور ذہنی صحت کے درمیان تعلق موجود ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ایک رات کی ناکافی نیند سے ذہنی صحت کے امراض جیسے ذہنی بے چینی اور ڈپریشن کا خطرہ 20 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق اگر نوجوان کم نیند کو عادت بنالیں تو درمیانی عمر میں ان کے اندر متعدد ذہنی امراض سامنے آنے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد طالبعلموں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا اور معلوم ہوا کہ ناکافی نیند سے ذہنی صحت کے امراض کا خطرہ 19 سے 29 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ ناکافی نیند کے ساتھ تنہائی چڑچڑے پن کا خطرہ 21 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، ذہنی بے چینی کا خطرہ 25 فیصد جبکہ خود کو نقصان پہنچانے کا امکان 25 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
اس سے پہلے مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ بے خواب راتوں کے نتیجے میں چڑچڑے پن اور جذباتی پن کی شکایت عام ہوجاتی ہے۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ منفی جذبات نیند متاثر ہونے کا نتیجہ ہوتے ہیں اور اس سے دفتری کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ناقص نیند کے نتیجے میں لوگوں کا مزاج تو چڑچڑا ہوتا ہی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ ان میں ڈپریشن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
اسی طرح نیند کی کمی سے شوہر اور بیوی کے درمیان لڑائیاں بڑھنے کا امکان بھی بڑھتا ہے جو آگے بڑھ کر ان کے رشتے کو تباہ بھی کرسکتا ہے، محققین کے مطابق بے خوابی کے شکار افراد میں ڈپریشن کے مرض کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج ایسوسی ایٹیڈ پروفیشنل سلیپ سوسائٹیز کی سالانہ میٹنگ میں پیش کیے گئے۔