آرمی چیف عمران خان سے ناخوش؟

حکومتی امور چلانے کے معاملات پر وزیراعظم عمران خان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں؟۔ حالانکہ کے سیاسی تجزیہ کاروں کی بڑی تعداد یہ سمجھتی ہے کہ عمران خان فوج کی مدد سے ہی اقتدار میں آئے ہیں۔
انگریزی ویب سائٹ کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ حکومت کی مجموعی کارکردگی سے خوش نہیں ہیں۔ اس میں فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس یعنی ایف اے ٹی ایف سے ڈیلنگ پر بھی ان کو تحفظات ہیں۔
آرمی کا کہنا ہے کہ جب جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف اقتدار میں تھے تو ملک کو ایف اے ٹی ایف کی پابندیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ حالانکہ اس وقت کئی دہشت گرد گروپ کھلے عام ملک میں کام کر رہے تھے۔
دی یوریشن ٹائمز نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ اس حکومت سے پہلے عالمی سطح پر لاپتہ افراد اور اقلیتوں سے سلوک پر بھی کم تنقید ہوتی تھی۔
انہیں اختلافات کی وجہ سے جنرل باجوہ نے کابینہ میں حالیہ تبدیلیوں کی حمایت کی جس کو کابینہ میں فوج کے نامزد افراد لاکر عمران خان کی طاقت کو کم کرنے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
نئے وزیر داخلہ بریگیڈ یٹر ریٹائرڈ اعجاز شاہ کے بارے میں قیاس کیا جاتا ہے کہ انہیں آرمی چیف کے کہنے پر عہدہ دیا گیا۔ اعجاز شاہ مشرف دور میں انٹیلی جنس بیورو کے سربراہ تھے۔ آئی ایس آئی میں تعیناتی کے دوران ان پر مقبوضہ کشمیر میں جہادیوں کی امداد کے الزامات بھی ہیں۔
سابق صدر پرویز مشرف نے جب اعجازشاہ کو آسٹریلیا میں ہائی کمشنر نامزد کرنے کی کوشش کی تو آسٹریلوی حکومت نے ان کی تعیناتی کو روک دیا تھا۔ ان پر القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کو پاکستان میں پناہ دینے کے الزامات بھی لگتے رہے اور محترمہ بے نظیر بھٹو نے بھی اعجاز شاہ کا نام اپنے ممکنہ قاتلوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔
کابینہ میں ایک اور متنازعہ انٹری ندیم بابر کی ہے جو سینتالیس رکنی کابینہ کے ان سولہ ارکان میں شامل ہے جو پارلیمنٹیرین نہیں۔
دی یوریشین ٹائمز نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ عمران خان اب دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ فوج کی کٹھ پتلی نہیں ہیں اور ان کے ساتھ کٹھ پتلی وزیراعظم کا برتاؤ نہ کیا جائے۔ عمران خان نے اب آرمی چیف کو کبھی ایک تو کبھی دوسرے انداز میں نظرانداز کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس سے حالیہ دنوں میں سول ملٹری تعلقات خراب ہوسکتے ہیں۔
وزیراعظم دو مئی کو مہمند ڈیم کا افتتاح کرنے گئے تو آرمی چیف نے فوجی ہیلی کاپٹر میں ان کو ساتھ لے جانے کی پیشکش کی لیکن عمران خان نے کہا کہ انہیں مہمند میں کئی پروگرامز میں شرکت کرنی ہے اس لیے وہ تنہا جائیں گے۔
ڈیم کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کے بعد جنرل قمر جاوید باجوہ نے دوبارہ درخواست کی کہ وہ طیارے میں ان کے ساتھ پشاور تک چلیں کیوں کہ کئی اہم معاملات پر گفتگو کرنی ہے لیکن عمران خان نے اس درخواست کو بھی نظرانداز کردیا کہ ان کی اہم مصروفیات ہیں۔
اخبار کے مطابق حال ہی میں جنرل باجوہ نے عمران خان سے درخواست کی تھی کہ وہ اپوزیشن سے مفاہمانہ رویہ اپنائیں۔ لیکن وزیراعظم نے اپوزیشن پر تنقید جاری رکھی اور کسی بھی قسم کا مفاہمتی انداز اپنانے سے انکار کردیا جس پر آرمی چیف برہم ہیں۔
دی یورشین ٹائمز کے مطابق نومبر میں ریٹائر ہونے والے جنرل قمرجاوید باجوہ اپنی مدت ملازمت میں توسیع چاہتے ہیں۔ اس کے لیے انہوں نے وزیراعظم عمران خان پر دباؤ ڈالنے کے لیے امریکی مدد کی درخواست بھی کی ہے۔ راولپنڈی میں یہ افواہیں بھی ہیں کہ جنرل باجوہ ابھی تک توسیع لینے یا نہ لینے کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کرسکے۔
آرمی چیف اپنے پیش رو جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسلامی فوجی اتحاد کی سربراہی کے لیے سعودی عرب جانے پر بھی غور کر رہے ہیں۔ سعودی فوجی اتحاد کی سربراہی مالی طور پر بہت پرکشش ہے۔
یوریشین ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ حالیہ کور کمانڈرز کانفرنس میں کور کمانڈرز نے مطالبہ کیا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ یہ یقینی بنائیں کہ جب وہ ریٹائر ہوں تو حالیہ سول فوجی تعلقات نارمل ہوں۔

One comment

  1. Pingback: Dunya Today

x

Check Also

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

سلام آباد:مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف،سابق صدر آصف علی زرداری اور ...

%d bloggers like this: