کروناوائرس کے بعد پراسرار بیماری پھیلنے لگی، لوگ مرنا شروع


ادیس ابابا: کروناوائرس کے بعد پراسرار بیماری نے افریقی ملک اتھوپیا میں کئی زندگیاں نگل لیں، مہلک مرض میں مبتلا ہونے والے مریضوں کی آنکھوں اور منہ سے خون بہتا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نامعلوم اور لاعلاج بیماری نے اتھوپیا میں شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارنا شروع کردیا، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سائنسدان اور ماہرین مذکورہ بیماری کی شناخت اور اس کے علاج کے لیے سرجوڑ کر بیٹھ گئے۔

اتھوپین اسپتال میں مریض دم توڑتے جارہے ہیں، مریضوں کو دی جانے والی ادویات بھی کام نہیں آرہیں۔ جبکہ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ مذکورہ بیماری کروناوائرس کی نوعیت کی ہوسکتی ہے تاہم اب تک عالمی ادارے نے تصدیق نہیں کی۔

اس بیماری کو کونگو وائرس کی طرز کا بھی کہا جارہا ہے، کیوں کہ مہلک مرض میں مبتلا ہونے والے مریضوں کے منہ اور آنکھوں سے خون بہتا ہے اور وہ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، جبکہ کونگو وائرس میں بھی یہی علامات ہوتی ہیں۔ تاہم اتھوپیا میں پھیلنے والی پراسرار بیماری کا اب تک کوئی نام سامنے نہیں آیا۔

خیال رہے کہ سوڈان اور یوگانڈا میں 2018 میں کونگو وائرس کے سیکڑوں کیسز سامنے آئے تھے جن میں سے کئی ہلاک ہوئے تھے، جبکہ اتھوپیا میں پراسرار مرض 23 سالہ خضر عابدی نامی شہری کی جان لے چکا ہے، دریں اثنا دیگر اموات کی بھی اطلاعات ہیں جن کی تاحال شناخت سامنے نہیں آئیں۔

غیرملکی میڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس مرض سے دو سالہ بچہ بھی ہلاک ہوا ہے۔

ایرانی سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق محمد علی دستک حال ہی میں آستانہ اشرفیہ کے رکن منتخب ہوئے تھے، انہیں چند روز قبل ہی کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔

سرکاری میڈیا کے مطابق محمد علی دستک اسپتال میں زیر علاج تھے، وہ ہفتے کی صبح دم توڑ گئے۔⁷

ایرانی حکومت کی جانب سے محمد علی دستک کی وجہ کرونا وائرس نہیں بتائی گئی۔ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رکن پارلیمنٹ کی وفات ’فلو اور ایسے کیمیائی زخموں‘ کی وجہ سے ہوئی جو انہیں عراق جنگ کے دوران آئے۔

ایران کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک ملک میں کرونا وائرس کے 593 کیسز سامنے آئے جن میں سے 43 افراد کا انتقال ہوا جبکہ بقیہ زیر علاج ہیں۔

کرونا وائرس نے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ایران میں ہی 9 افراد کی زندگیوں کے چراغ بجھا دیے جبکہ 200 سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

یاد رہے کہ ایک روز قبل ایران کے سابق سفیر سعید ہادی بھی کرونا وائرس کی وجہ سے دارالحکومت میں ہی انتقال کرگئے تھے جبکہ دو سرکاری شخصیات میں وائرس کی تصدیق بھی ہوئی تھی۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ہوبے کی انتظامیہ نے تمام شہریوں کو کرونا وائرس ٹیسٹ کروانے کے عوض رقم دینے کا اعلان کیا یہ پیش کش اُن شہریوں کے لیے نہیں ہے جو اس وائرس سے پہلے متاثر ہوچکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ شہری کرونا کے ایسےنئے کیسز کی نشاندہی کریں کہ جن کے ٹیسٹ مثبت آئیں۔ ہوبے کے شہر چیانجیانگ میں کرونا وائرس کے حوالے سے بنائے جانے والے کنٹرول ہیڈکوارٹرز نے شہریوں کو انعام دینے کا اعلان 27 فروری کو کیا جس کا اطلاق دو مارچ سے ہوگا۔

کنٹرول ہیڈکوارٹرز کی جانب سے شہریوں کو جاری ہونے والے نوٹس میں وضاحت کی گئی ہے کہ ایسے شہری جو ٹیسٹ کروائیں گے اور اُن میں کرونا کی کوئی علامت پائی گئیں تو انہیں 10 ہزار یوآن (2 لاکھ 20 ہزار ہزارپاکستانی روپے سے زائد) انعامی رقم دی جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق چین کے شہر چیانجیانگ ووہان سے 90 میل کی مسافت پر واقع ہے، یہاں بھی کرونا وائرس کی وجہ سے اموات کے واقعات پیش آئے البتہ حتمی تعداد سامنے نہیں آسکی۔

علاوہ ازیں چین کے ضلع ہان یانگ، ووہان اور ہوان گیوانگ میں بھی ایسے افراد کو 500 یوآن (گیارہ ہزار روپے) دینے کی پیشکش کی جو خود سے کرونا وائرس کی تشخیص کا ٹیسٹ کروائیں گے۔

چینی حکومت کی جانب سے کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں۔ حکام نے قرنطینہ کی خلاف ورزی کرنے والوں کی شناخت کے لیے بھی سافٹ ویئر تیار کیا جبکہ سرجیکل ماسک کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جارہا ہے۔

یاد رہے کہ شہر کے شہر ووہان سے کووڈ19 وائرس پھیلنا شروع ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ دنیا کے 51 ممالک تک پہنچ گئی، آج 29 فروری تک کرونا سے مرنے والوں کی تعداد 2900 سے تجاوز کر گئی۔

x

Check Also

ہماری غذاء میں شہد کیوں ضروری ہے؟

ہماری غذاء میں شہد کیوں ضروری ہے؟

اگر ہم شہد کے ذائقے کی بات کریں تو بہت سے لوگ شہد کا میٹھا ...

%d bloggers like this: