موذی مرض ایڈز کا سبب بننے والے وائرس، ایچ آئی وی کے علاج کے لیے امریکی ماہرین کی جانب سے دنیا کے دیگر سائنسدانوں کے اشتراک سے تیار کردہ واحد ویکسین کی آزمائش ناکام ہوگئی۔
ایچ آئی وی وائرس سے بچاؤ کے لیے امریکی میڈیکل تحقیقاتی ادارے ’نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشس ڈیزیز‘ (این آئی اے آئی ڈی) کی جانب سے حکومتی تعاون سے ویکسین تیار کی گئی تھی۔
مذکورہ ویکسین کو امریکی طبی تحقیقاتی ادارے نے دیگر ممالک اور تنظیموں کے مالی تعاون سے اس کی آزمائش کا پروگرام شروع کیا تھا۔
این آئی اے آئی ڈی کی جانب سے مذکورہ ویکسن کی 2016 میں جنوبی افریقہ کے 14 مختلف علاقوں میں رہنے والے ایچ آئی وی مریضوں پر آزمائش شروع کی گئی تھی۔
آزمائشی پروگرام کے دوران ادارے کی جانب سے تیار کی گئی ایچ آئی وی کی ویکسین 18 ماہ تک 6 مختلف مراحل میں مریضوں کو فراہم کی گئی تھی۔
اسی عرصے کے دوران تحقیقاتی ادارے کی جانب سے فرضی رضاکاروں کا بھی جھوٹا علاج کیا گیا تھا اور لوگوں کو دکھانے کی کوشش کی گئی تھی کہ بیک وقت تمام مریضوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔
تاہم مسلسل 18 ماہ تک تقریبا 2200 مریضوں کو ایچ آئی وی سے بچاؤ کے لیے تیار کی گئی ویکسین دیے جانے کے باوجود اس کے کوئی خاطر خواہ نتائج نہیں نکل سکے۔
امریکی طبی تحقیقاتی ادارے این آئی اے آئی ڈی کی جانب سے 3 فروری کو جاری بیان میں اعتراف کیا گیا کہ ویکسین کی آزمائش کے لیے 2016 میں شروع کیے گئے پروگرام کے نتائج اچھے نہیں نکلے۔
بیان میں ویکسین کی ناکامی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا گیا کہ جن مریضوں کو ایچ آئی وی سے تحفظ کی ویکسین دی جاتی رہی ان کے دوبارہ ٹیسٹ کیے جانے پر ان میں کوئی فرق نہیں پایا گیا اور ان میں مرض جوں کا توں موجود تھا۔
بیان میں ادارے نے کہا کہ نتائج ملنے کے بعد ویکسین کے آزمائشی پروگرام کو فوری طور پر بند کردیا گیا کیوں کہ یہ معلوم ہوچکا ہے کہ ویکسین ایچ آئی وی سے تحفظ فراہم نہیں کرسکتی۔
ساتھ ہی بیان میں بتایا گیا کہ اگرچہ آزمائشی پروگرام ناکام ہو چکا ہے تاہم اس کے باوجود ماہرین مذکورہ ویکسین کو مزید بہتر بنانے پر کام جاری رکھیں گے اور ماہرین کو امید ہے کہ ایک دن بہترین ویکسین تیار کرلی جائے گی۔
مذکورہ ویکسین کو اب تک ایچ آئی وی کے بچاؤ کے لیے تیار کی جانے والی پہلی ویکسین تصور کیا جاتا ہے تاہم یہ واحد ویکسین بھی مرض کو روکنے میں ناکام ہوگئی۔
خیال رہے کہ ایچ آئی وی وائرس کی پہچان 1980 کے بعد ہوئی تھی، اس وائرس سے متاثرہ افراد ایڈز کا شکار بن جاتے ہیں۔
اس وائرس یا مرض سے بچاؤ کے لیے اب تک کوئی بھی ویکسین دستیاب نہیں ہے تاہم امریکی سائنسدانوں نے دنیا کے دیگر ممالک کے ماہرین کے اشتراک سے 1997 میں ویکسین تیار کرلی تھی۔
1997 میں تیار کی جانے والی ویکسین پر مزید کئی سال تحقیق کرنے کے بعد سائسندانوں نے اسے مکمل تیار کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور 2016 میں اس کی آزمائش شروع کی گئی تھی۔
تاہم واحد ویکسین کی آزمائش بھی ناکام ہونے کے بعد اب ماہرین مذکورہ ویکسین کی تیاری پر مزید تحقیقات کریں گے۔