انڈیا اور پاکستان کے سوشل میڈیا صارفین کی جنگ صرف کرکٹ اور مسئلہ کشمیر تک ہی محدود نہیں رہی۔ دونوں پڑوسیوں میں آئے دن کسی نہ کسی بات پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مقابلے بازی جاری رہتی ہے اور اب تو چاند ستارے تک ان کی نوک جھوک سے محفوظ نہیں۔
اس تازہ نوک جھوک کا موضوع ہے، چاند پر پہنچنے کے لیے انڈیا کا خلائی مشن ’چندریان 2‘۔
جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب دنیا بھر سے کروڑوں افراد انڈیا کے خلائی مشن ’چندریان 2‘ کی لائیو نشریات دیکھ رہے تھے۔
توقع کی جا رہی تھی کہ انڈیا کے مقامی وقت کے مطابق یہ خلائی مشن رات 1:30 سے 2.30 بجے کے درمیان چاند کے جنوبی قطب پر لینڈنگ کرے گا۔
لیکن چاند پر لینڈنگ سے چند لمحے قبل اس خلائی مشن کا زمین سے رابطہ منقطع ہوگیا اور جہاں انڈیا میں ہر طرف مایوسی چھا گئی تو وہیں بعض پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے اس مشن کو ’ناکام قرار دیتے ہوئے‘ الفاظ کی جنگ چھیڑ دی۔
پاکستانیوں کی اس انڈین خلائی مشن میں دلچسپی کا عالم یہ ہے کہ سنیچر کے روز بھی پاکستانی ٹوئٹر پر صفِ اول کے پانچ ٹرینڈز ’انڈین خلائی مشن سے متعلق‘ ہیں۔
انڈین خلائی مشن کی رابطہ منقطع ہونے کی خبر پر جہاں پاکستانی سوشل میڈیا صارفین خوشی کا اظہار کرتے اور انڈیا کا تمسخر اڑاتے دکھائی دئیے، وہیں ایسے پاکستانی صارفین بھی ہیں جو اس خبر پر افسردہ ہیں۔
اپنی ٹویٹس پر جب انھیں انڈین صارفین کی جانب سے ٹرولنگ کا سامنا کرنا پڑا تو اس پر ان کا کہنا تھا ’انڈیا والے مجھے ایسے دھمکا رہے ہیں جیسے ان کے خلائی مشن کو میں نے ناکام کیا ہے۔ بھائی ہم نے کہا تھا 900 کروڑ لگاؤ ؟ اب صبر کرو اور سونے کی کوشش کرو۔‘
ایک اور ٹویٹ میں انھوں نے انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی کی ایک ویڈیو شئیر کرتے ہوئے کہا ’مودی جی سیٹیلائٹ کمیونیکیشن پر ایسے بھاشن دے رہے ہیں جیسے وہ سیاستدان نہیں بلکہ خلائی سائنسدان ہوں۔ غریب عوام کے 900 سو کروڑ روپے ضائع کرنے دینے پر لوک سبھا کو ان سے پوچھ گچھ کرنی چاہیے۔
لیکن دوسری جانب چند ایسے پاکستانی بھی ہیں جنھیں انڈین خلائی مشن کی رابطہ منقطع ہونے کی خبر پر خاصی افسردگی ہوئی
عادل نـجم بھی ان افراد میں شامل ہیں جنھیں چندرائن 2 کے رابطہ منقطع ہونے کی خبر پر افسوس ہوا۔ عادل نے انڈین سائنسدانوں کی کاوشوں کو سرراہتے ہوئے اسے سائنس کے لیے ایک نقصان قرار دیا۔
انڈیا کا تمسخر اڑانے والوں پر تنقید کرتے ہوئے صحافی غریدہ فاروقی کہتی ہیں ’ترقی یافتہ قومیں سائنس ، ٹیکنالوجی ، جدت پسندی کے میدان میں کوششوں کا مذاق نہیں اڑاتیں
جبران ناصر وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی کی ٹویٹ پر اپنا ردِ عمل دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ ایسے ہی ہے جیسے ایک مقامی یونیورسٹی میں ڈگری چھوڑ دینے والا طالبعلم ہاورڈ یونیورسٹی چھوڑنے والوں سے مقابلہ بازی کرے
اسی جانب اشارہ کرتے ہوئے شیراز حسن کہتے ہیں ’جو کئی سالوں تک بی آر ٹی (پشاور میٹرو) نہ بنا سکے وہ انڈیا کے خلائی مشن کی ناکامی کا جشن منا رہے ہیں۔‘