وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے مطابق تحریک انصاف کے ایک سالہ دورِ حکومت میں ٹیکس بیس میں واضح طور پر اضافہ ہوا جبکہ اس دوران ٹیکس ریٹرنز فائلرز کی تعداد بھی 3 گنا بڑھ گئی ہے۔
ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سمیت متعدد اسکیمز کے نتیجے میں ٹیکس ڈپارٹمنٹ کو ٹیکس دہندگان کی 7 لاکھ 83 ہزار 39 نئی فائلز موصول ہوئیں۔
اس کے علاوہ حکومت نے بھی ٹیکس ریٹرن جمع کروانے کی حتمی مدت میں ریکارڈ 8 مرتبہ اضافہ کر کے عوام کو آسانی فراہم کی۔
چنانچہ اگر ریونیو کے تناظر میں دیکھا جائے تو ایف بی آر کو نئے ٹیکس ریٹرنز فائلرز سے 2 ارب58 کروڑ 30 لاکھ روپے کی رقم حاصل ہوئی۔
اس ضمن میں موازنے کی غرض سے وزیراعظم کو مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے آخری سال کے اعداد و شمار دکھائے گئے جن کے مطابق ٹیکس دہندگان کی مجموعی تعداد میں صرف ایک لاکھ 90 ہزار 391 کا اضافہ ہوا تھا۔
ایف بی آر کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ ٹیکس ریٹرنز سے حاصل ہونے والا ریونیو بھی پہلے کم تھا اور مالی سال 2017 میں محض 71 کروڑ 70 لاکھ روپے حاصل ہوئے۔
تاہم ایف بی آر کی پریزینٹیشن میں حکام نے اہداف میں کمی کیے جانے کے باوجود ریونیو کے سنگین شارٹ فال کا ذکر نہیں کیا جو ایک سال کے دوران 580 ارب روپے تک جا پہنچا۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں ٹیکس سال 2018 میں ریٹرن فائلرز کی تعداد 25 لاکھ 61 ہزار تک پہنچ گئی ہے جو گزشتہ برس 15 لاکھ 14 ہزار تھی، یعنی اس میں 69.1 فیصد ہوا۔