ہجری سال کے پہلے ماہ محرم کا آغاز ہوتے ہی کراچی میں امام بارگاہوں سمیت متعدد عوامی مقامات پر بھی مجالس عزا برپا کی جاتی ہیں۔ کراچی کے نشتر پارک اور خالق دینا ہال سمیت متعدد پبلک مقامات پر شہدائے کربلاؓ کی یاد میں منعقد ہونے والی مجالس اور محفل میں علماءاور ذاکرین خطابت کے جوہر دکھاتے ہیں۔ کراچی کے نشتر پارک میں نصف صدی سے پاک محرم ایسوسی ایشن کے تحت مرکزی مجلس عزا منعقد کی جا رہی ہے جبکہ خالق دینا ہال میں بزم حسینی کے زیر اہتمام یکم تا 9محرم مجالس عزا برپا کی جاتی ہیں۔ عائشہ منزل کے قریب اسلامک ریسرچ سنٹر میں بھی مجالس عزا منعقد کی جاتی ہیں۔ کراچی کی قدیم امام بارگاہوں محفل شاہ خراسان، بڑا امام باڑہ کھارادر، انجمن حسینیہ ایرانیان، امام بارگاہ شاہ نجف، امام بارگاہ حسینی، لائنز ایریا اور دیگر،جہاں آج بھی عزاداری مجالس عزاکا انعقاد مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ کیا جاتاہے ۔ کراچی کے ضلع جنوبی میں سب سے زیادہ قدیم امام بارگاہیں واقع ہیں ،جن میں متعدد ایسی ہیں، جہاں قیام پاکستان سے قبل عزادری کا سلسلہ جاری تھا۔
بشوکی امام بارگاہ
بشوکی امام بارگاہ کوکراچی کی قدیم ترین امام بارگاہ قرار دیا جاتا ہے، یہ لیاری کے علاقے بغدادی میں قیام پاکستان سے 140سال قبل 1806ءمیں قائم کی گئی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ جب یہ امام بارگاہ یہاں تعمیرکی گئی تھی، اس وقت کراچی کی مجموعی آبادی صرف 35 ہزار تھی۔ اسے اب امام بارگاہ نیا آباد بھی کہا جاتا ہے۔ ابتدا میں یہ امام بارگاہ صرف ایک کمرے پر مشتمل تھی، لیکن اب یہ امام بارگاہ تین منزلہ ہے، یہاں پر عاشورہ محرم سمیت دیگر ایام میں عزاداری اور مجالس منعقدکی جاتی ہیں۔
امام بارگاہ کھارادر
قیام پاکستان سے کم و بیش 80 سال قبل کراچی کے قدیم ترین کاروباری علاقے کھارادر میں 1868ءمیں قائم کیاگیا تھا۔ یہ امام بارگاہ قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کی جائے پیدائش وزیر مینشن سے دوگلیاں آگے ہے۔ اسے خوجہ اثناءعشری جماعت کے لوگوں نے تعمیر کرایا تھا، ابتدا میں اس کا صرف گراؤنڈ فلور تھا لیکن عزادروں کی تعداد بڑھنے کی وجہ سے اس کی مزید دو منزلیں تعمیر کرائی گئیں، جن میں سے پہلی منزل خواتین عزاداروں کےلئے مخصوص ہے۔ یہاں کسی وقت علامہ رشید ترابی بھی مجلس پڑھاکرتے تھے۔ امام بارگاہ کھارادر سے ملحق ایک بڑا علم بھی ہے، یہ علم بھی سو سال سے زائد قدیم بتایا جاتا ہے۔ کسی وقت یہ کراچی کا سب سے بڑا اور بلند علم کہلاتا تھا۔
امام بارگاہ بارہ امام
ضلع جنوبی کے علاقے سابقہ لارنس روڈ موجودہ نشتر روڈ پر بھی ایک قدیم امام بارگاہ واقع ہے، یہ امام بارگاہ کراچی کے سول اسپتال سے نصف کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، یہ امام بارگاہ بارہ امام کے نام سے مشہور ہے۔ اس امام بارگاہ کو چوہدری اللہ دتہ نامی مخیر عقیدت مند نے کم و بیش سو سال قبل تعمیر کرایا تھا۔ یہاں عشرہ محرم سمیت دیگر ایام میں بھی مجالس عزا منعقدکی جاتی ہیں، یہاں ماضی میں عشرہ محرم میں علامہ عقیل ترابی مرحوم نے بھی مجلس عزا سے خطاب کیا کرتے تھے۔ اس امام بارگاہ سے ہر سال تین بڑے ماتمی جلوس 9 اور10محرم اور21 رمضان المبارک کو نکالے جاتے ہیں جو ڈینسو ہال کے قریب نشتر پارک سے آنے والے مرکزی جلوس میں شامل ہوجاتے ہیں۔ پہلے اس امام بارگاہ میں ایران، عرق، شام اور سعودی عرب جانے والے زائرین، عازمین حج اور معتمرین کے لئے عارضی رہائش گاہ کا انتظام تھا۔
انجمن حسینیہ ایرانیاں
کراچی کے قدیمی علاقے کھارادرکے عقب میں نواب مہابت خان جی روڈ پر واقع حسینیہ ایرانیاں بھی کراچی کی قدیم اما بارگاہوں میں شامل ہے۔اسے کراچی میں مقیم ایرانی باشندوں نے 1948ءمیں تعمیر کرایا تھا۔ اس امام بارگاہ کوکراچی میں عزاداری کے حوالے سے مرکزی اہمیت حاصل ہے۔ حسینیہ ایرانیاں میں فارسی زبان میں بھی مجالس منعقد کی جاتی ہیں، جن میں کراچی میں مقیم ایرانیوں کے علاوہ فارسی زبان سے شناسائی رکھنے والے پاکستانی بھی شرکت کرتے ہیں، یہاں عشرہ محرم پر رات میں مجلس عزا منعقد کی جاتی ہے، جس سے علامہ رشید ترابی مرحوم، علامہ عقیل ترابی مرحوم سمیت صف اوّل کے علماء نےخطاب کیا تھا۔
محفل شاہ خراسان
مزار قائد اور نمائش چورنگی کے قریب بریٹو روڈ پر واقع محفل شاہ خراسان قیام پاکستان کے بعد کراچی کی قدیم ترین مسجد اور امام بارگاہ ہے، اسے کراچی میں عزاداری کا ایک بڑا مرکز قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے تین حصے ہیں، پہلے حصے میں مسجد ہے، جہاں با جماعت نماز بھی اداکی جاتی ہے پھر عزا خانہ ہے، اس کے ساتھ زیارت گاہ ہے۔ یہاں قیام پاکستان کے بعد پہلے محرم میں اس مقام پر شامیانہ لگا کر مجالس عزا منعقدکی گئی تھی، پھر اسی زمین کو مخیر شیعہ افراد نے خریدا اور اس پر اس امام بارگاہ تعمیر کروائی،۔ یہاں بھی ایک بڑا علم عقید تمندوں کی توجہ کا مرکز بنا ہواہے۔اس سے چند قدم آگے ایک اور قدیم بارگاہ عزا خانہ زھرا کے نام سے مشہور ہے، یہاں بھی ایک تاریخی علم نصب ہے۔ یہاں بھی پابندی کے ساتھ مجالس منعقد کی جاتی ہیں، یہاں بھی کئی زیارتیں ہیں۔
امام بارگاہ مارٹن روڈ
جیل چورنگی کے قریب تین ہٹی جانے والی سڑک پر دائیں جانب زرا اندر جاکر کراچی کی ایک اور قدیم امام بارگاہ و جامع مسجد امام بارگاہ مارٹن روڈ کے نام سے مشہور ہے۔ یہ امام بارگاہ قیام پاکستان کے بعد اس علاقے میں بھارت سے ہجرت کرکے آباد ہونے والے شیعہ مہاجرین نے اپنی مدد آپ کے تحت 1949ء میں قائم کی تھی، جو 1956ءمیں مکمل ہوئی تھی، یہاں محرم کی مجالس سمیت تمام مذہبی ایام پر مجالس منعقدکی جاتی ہیں۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں قیام پاکستان کے بعد شیعہ مہاجرین جہاں، جہاں آباد ہوتے گئے، وہاں انہوں نے امام بارگاہیں بنالیں، لائنز ایریا کے علاقے جٹ لائن میں ایک قدیم امام بارگاہ حسینی کے نام سے مشہور ہے، یہاں محمود آباد اور ملحقہ علاقوں سے نکلنے والے جلوس 9 محرم کی رات جمع ہوتے ہیں اور مجلس کے اختتام پر صبح سویرے مرکزی جلوس میں شامل ہونے کےلئے نشتر پارک پہنچ جاتے ہیں۔ یہاں پہلی مجلس 1950ءمیں منعقد ہوئی تھی، اسی طرح لیاقت آباد نمبر دس پر بھی ایک مرکزی امام بارگاہ ہے جسے شاید 1951ءمیں قائم کیا گیا تھا۔ ناظم آبادکے علاقے رضویہ سوسائٹی میں بھی ایک قدیم امام بارگاہ رضویہ امام بارگاہ کے نام سے مشہور ہے، جسے بھارت کے شہر لکھن اور اودھ سے ہجرت کر کے یہاں آباد ہونے والے شیعہ مہاجرین نے قائم کیا تھا، یہاں بھی پابندی سے عشرہ محرم کی مجالس عزا برپا کی جاتی ہیں۔