مسلم لیگ کی نائب صدر مریم نواز کو لاہور میں احتساب عدالت کے سامنے پیش کردیا گیا۔
اس موقع پر جہاں کمرہ عدالت میں لیگی کارکنوں نے ہنگامہ برپا کیے رکھا وہیں سوشل میڈیا پر بھی لیگی بھرپور آواز بلند کرتے رہے۔
ٹویٹر پر ’’بہادر باپ کی بہادر بیٹی‘‘ اور ’’مرریم نواز امید سحر‘‘ کے ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہوگئے۔
مسلم لیگ نوازکے ٹویٹر ہینڈل سے عدالت کی ویڈیوز مسلسل اپ لوڈ ہوتی رہیں۔
کمرہ عدالت میں لیگی کارکنان نعرے بازی کرتے رہے، مریم تیری جرت کو سلام، ڈرتے ہیں بندوقوں والے ایک نہتی لڑکی سے، میاں تیرے جاں نثار بے شمار کے نعرے لگاتے رہے۔
پیشی پر مریم نواز کی انگلی میں الیکٹرانک تسبیح نظر آئی جس پر وہ وقتاً فوقتاً زیرلب ورد کرتی رہیں۔
مریم نواز اور ان کے کزن یوسف عباس کے خلاف کیس کی سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے شور پر برہمی کا اظہار کیا۔ مریم کے وکلا نے معذرت کی تو عدالت نے دونوں ملزموں کو کٹہرے میں بلا لیا۔
کیس کی سماعت طویل ہوئی تو عدالتی کٹہرے میں مریم نواز شریف کھڑے کھڑے تھک گئیں، اس پر ان کے شوہر کیپٹن صفدر آگے بڑھے اور عدالتی کٹہرے میں ان کے لئے کرسی رکھ دی۔
لیگی وکلا کے پینل اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی، لیگی وکلا نے نیب پراسیکیوٹر کو کہا کہ وہ ایجنسیوں کے وکیل ہیں۔
ایگی پینل نے کہا کہ ان ایجینسسز کے وکلاء کو پیچھے کر دیا جائے ان کا کوئی فائدہ نہیں۔
نیب پراسیکیوٹر حافظ اسد اللہ نے کہا وہ سرکاری وکیل ہیں اور اسٹیٹ کی نمائندگی کرتے ہیں۔
لیگی وکلا نے عدالت میں اعتراض کیا کہ ان کی خواتین کو بھی دھکے دئیے گئے اور کمرہ عدالت میں ایجنسیوں کے لوگ موجود ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 1992 میں چودھری شوگر ملز قائم کی گئی، 2008 سے 2010 تک کے ملزمہ مریم نواز چودھری شوگر ملز کی مرکزی شیئر ہولڈر رہیں۔
نیب پراسیکیوٹر کے مطابق 16-2015 میں ملزم نواز شریف اچانک چودھری شوگر ملز کا مرکزی شیئر ہولڈر بن گیا، اس وقت نوازشریف وزیراعظم بھی تھے۔
شیئرز منتقلی کا کمپنی سیکرٹری اور سی ایف او سے پوچھا گیا، چودھری شوگر ملز کے کمپنی سیکرٹری اور سی ایف او نے شیئرز منتقلی کا ریکارڈ موجود نہ ہونے کا بیان دیا۔
مریم نواز نے گزشتہ ریمانڈ سے پہلے کمپنی سیکرٹری اجمل سبطین اور سی ایف او جواد احمد کے پاس شیئرز منتقلی کی دستاویزات موجود ہونے کا بیان دیا تھا۔
چودھری شوگر ملز کے قائم ہونے کے دوران اس کا فنڈ 70 کروڑ روپے تھا اور بعد میں 40 کروڑ مزید آنے سے متعلق نہیں بتایا گیا۔
متحدہ عرب امارات کے شہری نصر عبداللہ لوتھا نے کہا کہ وہ کبھی بھی چودھری شوگر ملز سے منسلک نہیں رہا، نصر عبداللہ لوتھا نے کہا کہ رقم ملزمہ کی ہی تھی جو اس نے انہیں واپس کر دی۔
مریم نواز کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر پانامہ کیس میں جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔ جے آئی ٹی میں چودھری شوگر ملز کا معاملہ بھی زیر تفتیش آ چکا ہے۔
مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی میں چودھری شوگر ملز کا معاملہ بھی زیر تفتیش آ چکا ہے۔ مریم نواز ہر طلبی نوٹس پر نیب میں پیش ہوتی رہی ہیں۔
مریم نواز نے صرف ایک بار طلبی نوٹس پر پیش ہونے کیلئے مہلت دینے کی درخواست کی تھی۔ ایس ای سی پی اور نیب نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا۔
نیب پہلے دن سے ایک ہی نوعیت کے الزامات کے تحت بار بار درخواست لا رہا ہے، تمام شیئرز داد میاں شریف نے مریم نواز کو منتقل کئے تھے،دادا میاں شریف نے اپنی زندگی میں ہی شیئرز منتقل کئے تھے۔
انیس سو چورانوے سے مختلف تحقیقات کے بعد آج تک ملزمہ کے خلاف کچھ نہیں ملا، مریم نواز کا منی لانڈرنگ سے کوئی تعلق نہیں رہا ہے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد مریم نواز اور یوسف عباس شریف کے ریمانڈ کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
سعد رفیق پر فرد جرم
لاہور کی احتساب عدالت نے ایک دوسرے مقدمے میں خواجہ برادران پر فرد جرم عائد کر دی۔
سعد رفیق نے عدالت سے استدعا کی کہ میرے وکیل ابھی موجود نہیں کچھ دیر انتظار کر لیں۔ ان کے وکیل ساتھ والی عدالت میں ہیں انہیں آنے کا وقت دیں۔
جج صاحب نے کہا کہ ہم آپ پر فرد جرم عائد کرتے ہیں ، آپ بتائیں سائن کرنے ہیں یا نہیں۔
اس کے خواجہ برادران نے نیب کا دائرہ اختیار چیلنج کر دیا، جس پر عدالت نے نیب حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
خواجہ برادران نے مؤقف اختیار کیا کہ کمپنی سے متعلق کیس ہے جو نیب کے دائر اختیار میں نہیں آتا، نیب عدالت بھی اس کیس کی سماعت نہیں کرسکتی۔
عدالت نے نیب کو درخواست کا تحریری جواب دینے کا حکم دے دیا اور کہا کہ آئندہ سماعت پر وکلا درخواست پر بحث کیلئے تیار ہو کر آئیں۔
خواجہ برادران کے خلاف ریفرنس پر کارروائی 13 ستمبر کو ہوگی۔
پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعد رفیق نے کہا کہ اسلام آباد میں بیٹھ کر کشمیر کے معاملے پر آپ دُنیا کو اعتماد میں نہیں لے سکتے، ایران کے صدر نے کشمیر کے معاملے پر آپ کا ساتھ دیا لیکن کسی نے شکریہ کا ایک فون نہیں کیا۔
میری فرد جُرم یہ ہے کہ میں نے اور میرے خاندان نے جمہوریت کے لئے ساری زندگی جنگ لڑی ہے۔
نااہل حکمرانوں کی وجہ سے بائیس کروڑ عوام غربت اور مہنگائی کی دلدل میں دھنس رہے ہیں۔
حکمرانوں نے عوام کے سوا دوسو ارب روپے کو ذاتی پیسہ سمجھ کر معاف کردیا، میڈیا اور اپوزیشن کے شور کرنے پر کہا گیا کہ صدارتی آرڈیننس میں تبدیلی کریں گے۔
سعد رفیق نے سوال کیا کہ کیا وزیراعظم کی مشاورت کے بغیرصدارتی آرڈیننس جاری ہوسکتا ہے؟ کس کو بیوقوف بنایا جارہا ہے، حکمران عوام سے مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں۔