وزیراعظم عمران خان نے وزیراعظم سیکریٹریٹ میں ملک کے معاشی معاملات میں بہتری کے لئے پاکستان کی بڑی کاروباری شخصیات سے ملاقات کی جس میں میاں منشا اور وزیراعظم کے قریبی دوست عارف حبیب بھی موجود تھے۔
ذرائع کی مطابق اجلاس کے بعد وزیراعظم نے میاں منشا سے عارف حبیب کے ساتھ علیحدہ ملاقات کی۔ ماضی میں ہونے والی تلخیوں کا ازالہ کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ میاں منشا کی اہلیہ کو مقدمات میں الجھانے پر نیب سے بات کرنے کا بھی کہا۔
ذرائع کے مطابق ایک گھنٹہ جاری رہنے والی ملاقات میں وزیراعظم نے میاں منشا کو درخواست کی کہ وہ اپنے اثرورسوخ کو استعمال کر کے سرمایہ کاروں کو متحرک کریں تاکہ معاشی حالات کو بہتر بنایا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق میاں منشا کا کہنا تھا کہ وہ کسی کو بھی پیسہ لگانے پر مجبور نہیں کر سکتے۔ نیب کیسز کا دفاع وہ اپنی قانونی ٹیم کی مدد سے کر رہے ہیں، حکومت ساز گار ماحول پیدا کرے گی تو کاروبار بڑھے گا۔
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے نواز شریف کے قریبی دوست اور کاروباری شخصیت میاں منشا کو کئی بار تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ حتیٰ کے پی ٹی آئی حکومت نے ان کے خلاف نیب مقدمات کا بھی آغاز کیا۔ اس وجہ سے انہیں کئی بار نیب میں بلایا گیا۔
منی لانڈرنگ کے الزامات
نیب میں میاں منشا کے خلاف کیس بھی زیرتفتیش ہے جس میں ان پر غیر قانونی طور پر لاکھوں پاؤنڈ کی رقم پاکستان سے برطانیہ منتقل کرنے کا الزام ہے۔ اس رقم سے برطانیہ میں سینٹ جیمز ہوٹل اینڈ کلب خریدنے کی تحقیقات ہو رہی ہیں۔
نیب کی تفتیشی ٹیم نے میاں منشا اور ان کے بیٹوں کو سینٹ جیمز اینڈ کلب کی خریداری کا مکمل منی ٹریل دینے اور کلب کے مالکانہ دستاویزات بھی جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ نیب میاں منشاء اور ان کے بیٹوں کو کئی طلب کرچکا ہے تاہم میاں منشا صرف ایک بار پیش ہوئے۔ ان کے بیٹے ایک بار بھی نیب میں پیش نہیں ہوئے۔ مارچ میں میاں منشا منی لانڈرنگ کے الزامات پر نیب لاہور میں پیش ہوئے تو ان سے ڈھائی گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی تھی۔
وزیراعظم کی صنعت کاروں سے ملاقات
وزیراعظم عمران خان سے میاں منشا اور عارف حبیب کے ساتھ طارق سہگل، بشیر علی محمد،علی حبیب، شاہد حسین، خلیل ستار، ثاقب شیرازی، شاہد عبداللہ، مصدق ذوالقرنین اور سکندر مصطفیٰ نے ملاقات کی۔
وزیر منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار، وزیر بحری امور سید علی حیدر زیدی، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین اور چیئرمین ایف بی آر سید شبر زیدی بھی موجود تھے۔
وزیراعظم عمران خان نے صنعت کاروں اور کاروباری شخصیات کودعوت دی کہ وہ معیشت کی بہتری کے سلسلے میں اپنی تجاویز پیش کریں۔ حکومت بھرپور کوشش کر رہی ہے کہ کاروبار ی سرگرمیوں کے لئے ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب تک کاروبار میں آسانیاں پیدا نہیں ہوں اُس وقت تک معیشت کا پہیہ نہیں چل سکتا۔ ترجیح روزگار کے مواقع پید ا کرنا ہے جس سے غربت میں کمی آئے گی۔
وزیراعظم نےکہا کاروباری برادری کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز کی روشنی میں پالیسی سازی اور منصوبہ بندی کا عمل موثر طور پر آگے بڑھایا جائے گا۔ حکومت معیشت کے تمام شعبوں میں مشاورتی عمل جاری رکھے گی اور کاروباری طبقے سے ملاقاتوں کا سلسلہ باقاعدگی سے جاری رکھا جائے گا۔
ملاقات کے دوران معیشت کی بہتری کے لیے مختلف تجاویز پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ ان میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے اقدامات، نجکاری، محصولات میں اضافہ، ادارہ جاتی اصلاحات، ٹیکس نیٹ میں توسیع ، سالانہ بجٹ کی تیاری، ہنر مندی اور استعداد کار اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے حوالے سے مختلف تجاویز زیر غور آئیں۔
وزیراعظم نے متعلقہ وزراء اور مشیروں کو ہدایت کی کہ وہ ان تمام تجاویز کا بغور جائزہ لیں اور کاروباری طبقے سے مشاورت جاری رکھیں۔