ملک بھر میں ‘کشمیر آور’

وزیراعظم عمران خان کی اپیل پر قوم جمعہ (30 اگست) کو ‘کشمیر آور’ منائے گی اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جائے گا۔

کشمیر آور دن 12 سے ساڑھے 12 بجے تک منایا جائے گا اور اس دوران ملک بھر میں سائرن بجائیں جائیں گے۔

اس کے ساتھ ساتھ پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کا قومی ترانہ بھی بجایا جائے گا، جس کے ساتھ ہی تمام افراد اپنے مقامات پر کھڑے ہوجائیں گے۔

کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ملک بھر میں منائے جانے والے کشمیر آور میں وزیراعظم عمران خان، وزرائے اعلیٰ اور اراکین پارلیمنٹ اپنے متعلقہ سیکریٹریٹ اور وفاتر کی عمارتوں کے باہر جمع ہوں گے۔

یہی نہیں نماز جمعہ کے اجتماعات میں بھی کشمیر کے عوام کے لیے خصوصی دعائیں کی جائیں گی جبکہ ملک بھر میں ریلیاں بھی نکالی جائیں گی۔

کشمیریوں سے یکجہتی کیلئے قوم باہر نکلے، وزیراعظم کی اپیل
قبل ازیں وزیراعظم نے پاکستانی قوم سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے کشمیر آور میں پھر پور شرکت کی اپیل کی تھی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کا منصوبہ چوتھے جینیوا کنونشن کے تحت جنگی جرم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اہلِ کشمیر کو ٹھوس پیغام بھجوانا ہے کہ بحیثیت قوم پاکستانی پوری قوت سے ان کی پشت پر ہیں۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ چنانچہ تمام پاکستانی سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر کل آدھے گھنٹے کے لیے باہر نکلیں اور اہلِ کشمیر کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کریں۔

انہوں نے کہا کہ باہر نکل کر ہم کشمیری بھائیوں کو پیغام دیں گے کہ پوری پاکستانی قوم بھارتی سفاکیت، 24روز سے جاری غیر انسانی کرفیو، بچوں اور خواتین سمیت کشمیری باشندوں پر تشدد اور ان کے قتل، مودی سرکار کے نسل کشی کے ایجنڈے اور مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی قبضے کے خلاف کھڑی ہے۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ کشمیری عوام سے یکجہتی کے اظہار اور مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو واضح پیغام بجھوانے کے لیے تمام پاکستانی دن 12 بجے سے لے کر 12:30 تک گھروں سے باہر نکلیں۔

خیال رہے کہ 26 اگست کو قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ’ کشمیر آور ‘ منانے کا اعلان کیا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ ہر ہفتے میں ایک دن پوری قوم، ہمارے اسکولز، یونیورسٹیز اور دفاتر جانے والے افراد ایک آدھے گھنٹے کے لیے نکلیں گے اور کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھائیں گے جس سے متعلق آگاہ کیا جاتا رہے گا۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس جمعے ( 30 اگست کو) دوپہر 12 سے 12:30 تک جہاں بھی ہوں کام روک کر آدھا گھنٹہ عوام کے ساتھ نکلیں اور بتائیں کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ایک روز قبل پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے بھی ملکی ہیروز، شوبز اور میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ طلبا کو بھی اس میں بھرپور انداز میں شرکت کی اپیل کی تھی۔

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ
واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے 5 اگست کو اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کرکے حریت قیادت اور سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کر کے گھروں یا جیلوں میں قید کردیا تھا۔

بھارت کی جانب سے مقبوضہ وادی میں کرفیو اور پابندیاں چوتھے ہفتے میں داخل ہو گئی ہیں اور مسلسل 25 روز کے لاک ڈاؤن سے خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہے۔

فورسز کی جانب سے سختیوں اور پابندیوں کے باوجود کشمیری عوام کی بڑی تعداد وادی کے مختلف علاقوں میں بڑے مظاہرے کرچکی ہے، مظاہروں کے دوران شیلنگ اور پیلٹ گن کے چھروں سے درجنوں افراد زخمی جبکہ ہزاروں گرفتار کیے جاچکے ہیں۔

22 اگست کو دنیا میں نسل کشی کی روک تھام کے لیے وقف عالمی ادارے جینوسائڈ واچ نے مقبوضہ کشمیر کے لیے انتباہ جاری کیا تھا۔

عالمی ادارے نے کشمیر میں بگڑتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں اقوام متحدہ اور اس کے اراکین سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بھارت کو خبردار کریں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی نہ کرے۔

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر پاکستانی اقدامات
دوسری جانب پاکستان نے بھارت کے 5 اگست کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے بھارت سے دوطرفہ تجارتی تعلقات معطل اور سفارتی تعلقات کو محدود کردیا تھا تھا۔

اس کے ساتھ ساتھ پاکستان، مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بھارت کے یکطرفہ اقدام، مقبوضہ وادی میں مکمل لاک ڈاؤن اور نہتے عوام پر مظالم کی ہر سطح پر مذمت کی اور اس نے عالمی برادری سے بھارتی مظالم رکوانے میں کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان بھی بھارت کے مظالم کو اجاگر کرنے اور مقبوضہ کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے کئی مرتبہ بیانات جاری کر چکے ہیں۔

مقبوضہ وادی کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے پاکستان نے یوم آزادی کو ‘یوم یکجہتی کشمیر’ کے طور پر منایا تھا جبکہ 15 اگست کو بھارت کا یوم آزادی ‘یوم سیاہ’ کے طور پر منایا گیا تھا۔

اس ضمن میں نہ صرف پاکستانی وزیر خارجہ دیگر ممالک سے روابط میں ہیں بلکہ اسلام آباد کے مطالبے پر مسئلہ کشمیر پر بات چیت کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بند کمرے میں اجلاس بھی منعقد ہوا تھا۔

22 اگست کو امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے واضح کیا تھا کہ پاکستان، بھارت سے بات چیت کے لیے بہت کچھ کر چکا ہے اب مزید کچھ نہیں کرسکتا، بھارت سے مذاکرات کا فائدہ نہیں ہے۔

علاوہ ازیں پاکستان نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے کشمیر آور منانے کا اعلان کیا تھا اور وزیراعظم نے کہا تھا کہ ہر ہفتے قوم کشمیریوں کے لیے کھڑی ہو۔

x

Check Also

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

سلام آباد:مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف،سابق صدر آصف علی زرداری اور ...

%d bloggers like this: