پاکستانی نژاد برطانوی باکسر عامر خان نے کہا ہے کہ کشمیر کی بری صورتحال کے حوالے سے اپنی آواز بلند کرنے کے لیے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کا دورہ کریں گے۔
باکسر عامر خان نے اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ وہ اگلے ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے اور کشمیر کی بری صورتحال کے حوالے سے آگاہی پھیلانے اور اپنی آواز بلند کرنے کے لیے لائن آف کنٹرول بھی جائیں گے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت امن کا بھی مطالبہ کیا اور پاک فوج کے شعبہ تعقات کے عامہ (آئی ایس پی آر) کا بھی شکریہ ادا کیا۔
یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات کے خلاف مسلسل 20 ویں روز بھی لاک ڈاؤن جاری ہے جس کے باعث وادی میں بچوں کے دودھ، ادویات اور اشیائے ضروریہ کی شدید قلت ہے۔
دوسری جانب مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارتی فوج لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر شہری آبادی کو مسلسل نشانہ بنارہی ہے جس کے نتیجے میں کئی شہری اور فوجی جوان شہید ہوچکے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کا پس منظر
بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا تھا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔
راجیہ سبھا میں بل کے حق میں 125 جبکہ مخالفت میں 61 ووٹ آئے تھے۔ بھارت نے 6 اگست کو لوک سبھا سے بھی دونوں بل بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے ہیں۔
آرٹیکل 370 کیا ہے؟
بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔
آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔
بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔
بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔
پاکستان کا رد عمل
پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کی بھرپور مخالفت کی اور اقوام متحدہ، سلامتی کونسل سمیت ہر فورم پر یہ معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کیا۔
پاکستان نے فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اور قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھارتی اقدم کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم اور سفارتی تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا اجلاس
پاکستان اور چین کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس 16 اگست کو ہوا جس میں 15 رکن ممالک کے مندوبین اجلاس میں شریک ہوئے۔
یو این ملٹری ایڈوائزر جنرل کارلوس لوئٹے نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر بریفنگ دی جبکہ اقوام متحدہ کے قیام امن سپورٹ مشن کے معاون سیکریٹری جنرل آسکر فرنانڈس نے بھی شرکاء کو بریفنگ دی۔
مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ایک گھنٹہ 10 منٹ جاری رہا۔
یو این ایجنسی کے جاری بیان کے مطابق کشمیر پر سلامتی کونسل میں براہ راست بات چیت ہوئی، بھارتی زیر انتظام مسلم اکثریتی کشمیر کا خصوصی درجہ تھا لیکن بھارت نے 5 اگست کو وہ حیثیت ختم کردی۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کشمیر پر یو این کی پوزیشن سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت ہے، مسئلہ کشمیر کا حتمی درجہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت طے ہونا ہے۔