پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے موجودہ سیاسی حالات کے تناظر میں مڈٹرم الیکشن کا مطالبہ کردیا۔
علاوہ ازیں بتایا گیا کہ مسلم لیگ (ن) سمیت تمام اپوزیشن نے پارلیمانی کمیٹی ’انتخابی دھاندلی کمیشن‘ سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
سابق صوبائی وزیر راجا اشفاق سرور کی عیادت کے موقع پر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ دھاندلی والی کمیٹی کا 4 ماہ سے اجلاس ہی نہیں ہورہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی بھرپور حمایت کریں گے کیونکہ ان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔
پی اے سی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے احکامات تسلیم کرنے کے پابند ہیں اس لیے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی سربراہی چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر نے بتایا کہ نواز شریف نے رانا تنویر کو چیئرمین پی اے سی نامزد کیا ہے۔
دوران گفتگو شہباز شریف نے کہا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے میثاق معیشت پر موقف کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
رہبر کمیٹی کے لئے نامزدگی
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے رہبرکمیٹی کے لیے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کے نام تجویز کردیئے۔
اس حوالے سے ذرائع نےبتایا کہ اپوزیشن کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا شہباز شریف کی صدارت میں اجلاس ہوا جس میں رہبر کمیٹی کے لیے تجویز کردہ ناموں کو مولانا فضل الرحمٰن کو بھجوا دیا گیا۔
اجلاس میں قومی اسمبلی میں بجٹ کی منظوری اور سپلمنٹری گرانٹس کے منظوری پر بھی بات چیت ہوئی۔
اس موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ اپوزیشن کا فیصلہ تھا ’لاڈلے‘ کو ایکسپوز ہونے دے، سب نے دیکھ لیا معیشت کی تباہی ہوئی ہے، بجٹ کی چوٹ ایک ماہ بعد عوام پر پڑے گی۔
انہوں نے ایک مرتبہ پھر کہا معیشت کو لگی بیماری کا علاج صرف نئے انتخابات ہیں، ان ہاؤس تبدیلی ممکن نہیں ہے۔
کراچی پریس کلب کے صدر پر تشدد کی مذمت
پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے ملاقات کے دوران شہباز شریف نے کہا کہ آزادی صحافت کے لیے صحافیوں۔کے ساتھ کھڑے ہیں اور کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز فاران اور سمیع ابراہیم پر تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے سینئر رہنما جاوید لطیف کو ہدایت دی کہ صحافیوں کی سیکیورٹی سے متعلق رپورٹ جلد ایوان میں لائی جائے۔
شہبا شریف نے کہا کہ یہ بات عیاں ہوگئی کہ یہ تحریک انصاف پارٹی نہیں ’پٹائی پارٹی‘ ہے، ماضی میں بھی سیاسی جماعتوں میں اختلافات تھے لیکن یہ صورتحال نہیں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ میڈیا پر جو سینسر شپ لگائی اس کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں تاہم حکومت کی طرف سے فسطائی ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
اپنی گفتگو کے دوران شہباز شریف نے صحافیوں کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
نواز شریف کو ذاتی معالج تک رسائی نہ دینے پر شدید مذمت
علاوہ ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے سابق وزیر نواز شریف کو ذاتی معالج تک رسائی نہ دینے کی شدید مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ ’عمران خان یاد رکھیں نواز شریف کو خدانخواستہ کچھ ہوا تو آپ کا گریبان اور عوام کا ہاتھ ہوگا‘۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ’سلیکٹڈ‘ وزیراعظم کو سیاسی قیدی نواز شریف سے اتنا خوف ہے کہ اُن کے بنیادی حقوق سے انہیں محروم رکھا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو 10 ماہ میں 7ہزار ارب کے قرضے، گیس کی قیمت میں 200 فیصد اضافے کا جواب دینا پڑے گا۔