چنیوٹ میں مائنز ٹھیکہ کیس میں گرفتار وزیر جنگلات پنجاب سبطین خان نے وزارت استعفیٰ دے دیا۔
گزشتہ روز نیب حکام نے وزیرجنگلات پنجاب سبطین خان کو چنیوٹ میں مائنز ٹھیکہ کرپشن کیس میں گرفتار کیا تھا جنہیں آج احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔
اس دوران نیب حکام نے عدالت سے سبطین خان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
عدالت میں پیشی کے دوران سبطین خان نے کہا کہ میرا دامن صاف ہے، نیب گرفتاری کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہوتا ہوں۔
اس موقع پر سبطین خان نے وزارت سے مستعفی ہونے کے لیے استعفے پر دستخط کیے جسے وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار اور پارٹی قیادت کو ارسال کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب سے عدالت نے نیب کی جانب سے سبطین خان کے ریمانڈ کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزم کو 10 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔
احتساب عدالت نے سبطین خان کو 25 جون کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
گرفتاری کا پسِ منظر
یاد رہے کہ نیب حکام کے مطابق سبطین خان 2007 میں مسلم لیگ (ق) کی حکومت میں صوبائی وزیر معدنیات تھے اور انہیں چنیوٹ میں مائنز ٹھیکہ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔
نیب حکام کا کہنا ہے کہ سبطین خان پر چنیوٹ میں اربوں روپے کے ٹھیکے میں من پسند کمپنی کو نوازنے کا الزام ہے، ملزم نے 2007 میں نجی کمپنی کو ٹھیکہ دینے کے لیے غیر قانونی احکامات جاری کیے۔
نیب نے بتایا کہ ملزم نے شریک ملزمان سے ملی بھگت کرکے ٹھیکہ خلاف قانون فراہم کیا، پنجاب حکومت نے 2018 میں نیب کو آگاہ کیا جس پر دوبارہ کارروائی ہوئی۔
نیب حکام کے مطابق نجی کمپنی ماضی میں کان کنی کے تجربے کی حامل نہیں تھی، تجربہ نہ ہونے کے باوجود سابق وزیر نے ملی بھگت سے کمپنی کو ٹھیکہ فراہم کیا، پنجاب مائنز ڈیپارٹمنٹ نے بڈنگ میں دوسری کمپنی کو شامل ہی نہیں کیا اور نہ ہی ملزمان نے ایس ای سی پی کو منصوبے کی تفصیلات فراہم کیں۔
نیب حکام کا کہنا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ سےکیس ریفر ہونے پر نیب نےکارروائی کا آغاز کیا۔
سردار سبطین خان پنجاب اسمبلی کے حقلہ پی پی 88 میانوالی 4 سے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے ہیں اور موجودہ کابینہ میں وزیر جنگلات ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کو بھی نیب نے گرفتار کیا تھا تاہم وہ اب ضمانت پر رہا ہیں۔