ججز کیخلاف ریفرنس، حکومت مشکل میں

سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کیخلاف ریفرنس کی پہلی ہی سماعت میں حکومت مشکلات کا شکار ہو گئی۔
ذرائع کے مطابق جسٹس گلزار نے اٹارنی جنرل سے پوچها کہ کیا آپ نے خود جسٹس فائز کیخلاف ریفرنس دائر کرنے سے پہلے متعلقہ قانون بحوالہ عدالتی فیصلے خود پڑها تها ؟۔

اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ نہیں ایسے نہیں پڑها تها جس پر جسٹس گلزار نے کہا کہ یعنی آپ کو بهی نہیں پتہ ریفرنس دائر کرنے کا اصل مقصد کیا ہے؟

جس پٹیشن کے ساته اسٹیمپ پیپر ہی نہ لگا ہو، کیا اس پر سماعت کی جا سکتی ہے؟ تو اٹارنی جنرل نے کہا کہ نہیں کہ جا سکتی۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی ایم شیخ نے اٹارنی جنرل کو کہا کہ فرض کریں کہ جسٹس فائز نے کو نوٹس جاری کرتے ہیں اور وہ اپنے جواب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو مطمئن کر دیتے ہیں۔

سپریم جوڈیشل کونسل اپنے رولز 14 کے تحت ریفرنس کو عدلیہ کو سکینڈلائز کرنے کی کوشش قرار دے کر ریفرنس بهیجنے والے کیخلاف کارروائی کا حکم دیتی ہے تو کس حکومتی شخصیت کیخلاف کارروائی ہو گی؟۔

اس کا فورم کیا ہوگا؟ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ اس کا جواب تو سپریم جوڈیشل کونسل کے حتمی فیصلے کو دیکه کر ہی دیا جا سکتا ہے۔

سپریم جوڈیشل کونسل نے اٹارنی جنرل کو کہا کہ اگر ہم آپ کو مہلت دیں کہ آج کی ساری کارروائی کو لے کر آپ اگر کسی سے مشورہ کرنا چاہتے ہیں تو کر لیں تو آپ کا کیا مئوقف ہوگا۔

کونسل کا اشارہ بهانپتے ہوئے اٹارنی جنرل انور منصور نے ریفرنس پر مزید سماعت سے پہلے مہلت لینے کی آپشن قبول کر لی۔

One comment

  1. Pingback: Dunya Today

x

Check Also

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

سلام آباد:مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف،سابق صدر آصف علی زرداری اور ...

%d bloggers like this: