فضائی ٹکٹوں‘ رئیل اسٹیٹ اورزرعی آمدنی پر ٹیکس اضافے کی تجاویز

فضائی ٹکٹوں‘ رئیل اسٹیٹ اورزرعی آمدنی پر ٹیکس اضافے کی تجاویز

پاکستان کی حکومت ان دنوں حساب جاریہ کے خسارے کے ساتھ ساتھ میزانیاتی خسارے کا شکار ہو گئی ہے۔ پاکستان کو درپیش یہ دو اہم ایشوز ہیں‘ اسی بنیاد پر پی ٹی آئی حکومت نے ان ہر دو اقسام کے خساروں میں نمایاں کمی کرنے کا وعدہ آئی ایم ایف سے کر لیا ہے۔ اول الذکر کرنٹ اکائونٹ خسارے کا تقاضا ہے کہ ٹریڈ پیٹرن بدلا جائے‘ حکومت برآمدات بڑھائے اور درآمدات کم کرے۔ برآمدات میں اضافے کیلئے پاکستانی ایکسپورٹس کو انٹرنیشنل مارکیٹ میں مسابقت کے قابل بنانا ہو گا۔ اس کیلئے حکومت 11جون کو پیش ہونے والے وفاقی بجٹ میں ضروری اقدامات لینے جا رہی ہے۔ ان اقدامات کے نتیجے میں پاکستانی برآمدات کی پیداواری لاگت کم ہو گی۔ فضائی ٹکٹوں ، رئیل اسٹیٹ اور زرعی آمدنی پر ٹیکس اضافے کی تجاویز ہیں ، ہر سی این آئی سی پر ایک موبائل فون کنکشن جاری ہو گا، موبائل فون کنکشن صرف ٹیکس گوشوارہ جمع کرانے والے کو ملا کریگا‘ بجلی کے کمرشل انڈسٹریل کنکشنوں پر نان فائلرز کو 25فیصد ٹیکس جمع کرانا پڑے گا2000سی

سی سے بڑی گاڑیوں پر نان فائلرز کو تیس ہزار کی بجائے 2لاکھ روپے ٹیکس ادا کرنا پڑے گا، وفاقی بجٹ میں اٹھارہ سو سی سی سے بڑی گاڑی پر 10 فیصد ایڈیشنل ڈیوٹی واپس لئے جانے کی تجویزہے جبکہ بجلی‘ گیس اور درآمدی خام مال کے اخراجات میں کمی آئیگی۔ خام مال کی لاگت کم کرنے کیلئے درآمدی ان پٹ کو زیرو ریٹ کرنا ہو گا۔ حکومت کو امپورٹیڈ ان پٹس اور مینوفیکچرنگ بانڈز کیلئے کسٹمز کے انتظامات کو سادہ بنانا ہو گا۔ ضروری خام مال پلانٹ اور مشینری اور دوسری اشیائے سرمایہ کے علاوہ غیرضروری درآمدات کو کم کرنا ہو گا۔ وزیراعظم ہر ماہ ٹیکس بنیاد میں ہونیوالی توسیع کا جائزہ لیا کرینگے۔ سامان تعیش کی درآمد پر مکمل پابندی لگانا ہو گی یا انکی درآمد کی حوصلہ شکنی کیلئے ان پر بھاری ڈیوٹیاں عائد کرنا ہونگی مگر یہ بات ملحوظ رکھنا ہو گی کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے وہ بیشتر آیٹمز اسمگل ہوتے رہے ہیں اور آئندہ بھی ہونگے جن پر پاکستان کی حکومت زیادہ ریٹ ڈیوٹی کے لگاتی ہے۔ پاکستان میں سپاری کی درآمد پر مکمل پابندی ہے‘ سپاری کی درآمد کی ممانعت کے باوجود ہفتہ 8جون کو راولپنڈی کے تھوک نرنکاری بازار میں چھاپے کے دوران گیارہ ہزار کلوگرام سپاری حکام نے قبضے میں لی۔ ان زمینی حقائق کا وفاقی بجٹ میں خیال رکھنا ہو گا۔ ایک اور اہم قدم وفاقی بجٹ میں حکومت بیش قیمت گاڑیوں کی درآمد ممنوع قرار دیکر اٹھا سکتی ہے اور ٹرانسپورٹ کی ضروریات پبلک ٹرانسپورٹ یعنی مسافر بسوں‘ مسافر کوسٹروں‘ مسافر ویگنوں کی درآمد کے ذریعے پورا کر سکے گی۔ اس سے پاکستان کا تیل کا درآمدی بل بھی کم کرنے میں مدد ملے گی۔ ڈائریکٹ ٹیکسوں کے ایریا میں ٹیکس ریٹ اور قابل ٹیکس آمدنی کے مراحل بڑھانے کی بجائے گورنمنٹ ٹیکس قوانین کے نفاذ کو بجٹ کے ذریعے بہتر بنائے گی۔ بلیک اکانومی کو ختم کرنے کیلئے ٹیکس چوری کے خلاف بجٹ میں اقدامات کریگی۔ اس کیلئے مارکیٹ سروے کئے جائیں گے۔ اس مقصد کے حصول کیلئے بزنس اور ٹریڈ باڈیز کی سپورٹ وفاقی حکومت حاصل کریگی تاکہ اقتصادی سٹرکچر کو تہہ و بالا کئے بغیر ٹیکس وصولیاں بڑھیں۔ ایف بی آر سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے ساتھ مل کر پچاس ہزار کے لگ بھگ نان فائلر رجسٹرڈ کمپنیوں کا سراغ لگانے کی مہم شروع کریگا۔ گورنمنٹ نئے وفاقی بجٹ میں ٹیکس فائلرز پر ودہولڈنگ ٹیکس کم کریگی۔ ٹیکس مشینری کی بہتر تربیت کے ذریعے ٹیکس آڈٹ کو جدید خطوط پر استوار کریگی۔ یہ چند اہم ایریاز ہیں جہاں پر حکومت بجٹ میں اپنے وسائل کو بڑھانے کیلئے سنجیدگی سے فوکس کریگی۔ وفاقی بجٹ میں صوبوں سے کہا جائیگا کہ وہ ٹیکسوں کی آمدنی میں اضافہ کریں۔ گورنمنٹ نے پہلے ہی ٹریژری اسسٹنٹس ٹیکس انفورسمنٹ کو بہتر بنانے کیلئے طلب کی ہے۔ گورنمنٹ اکائونٹنگ کمیونٹی کے ممبروں اور سابق ٹیکس افسروں اور سابق سینئر ٹیکس افسروں کے تجربے سے فائدہ اٹھانے کی تجویز بھی وفاقی بجٹ میں دیگی۔ وزیراعظم کی فنانس ٹیم اور آئی ایم ایف کے قریبی ذرائع ان دنوں مالی سال 2019-20ء کے وفاقی بجٹ جس کااعلان 11جون 2019ء کو قومی اسمبلی میں ہو گا‘ کی ٹیکس تجاویز اور خدوخال پر رابطے میں ہے۔ ان رجسٹرڈ وفاقی بجٹ 2019-20ء کیلئے یہ تجاویز زیرغور ہیں۔ ان رجسٹرڈ انڈسٹریل کمرشل اداروں جن کے بجلی اور گیس کے بل کی رقم بیس ہزار روپے ماہانہ سے زیادہ ہو گی انکے بلوں پر ایکسٹرا سیلز ٹیکس پانچ فیصد سے بڑھا کر 20فیصد کئے جانے کی تجویز ہے۔ رہائشی صارفین کو الیکٹرسٹی بل اگر بارہ لاکھ روپے سالانہ سے زیادہ ہو ان سے NTNنیشنل ٹیکس نمبر لیا جائیگا اور ان پر ایڈوانس انکم ودہولڈنگ ٹیکس بیس فیصد کے حساب سے عائد کرنے کی تجویز ہے۔ زرعی آمدنی پر ٹیکس کے استثنیٰ سمیت انکم ٹیکس قانون کے تحت دیئے گئے ٹیکس کے تمام استثنات نان فائلرز کیلئے ختم کئے جانے کی تجویز ہے۔ یہ استثنات صرف انکم ٹیکس ریٹرن فائلرز کو حاصل ہونگے تاکہ استثنیٰ شدہ آمدنی کو دولت میں شمار کیا جا سکے۔ انٹرنیشنل بزنس کلاس فضائی ٹکٹوں پر سیکشن 236ایل کے تحت ودہولڈنگ ٹیکس نان فائلرز کیلئے سولہ ہزار روپے ہے نئے وفاقی بجٹ میں اسے بڑھا کر پچاس ہزار روپے کرنے کی تجویز زیرغور ہے۔ انڈر سیکشن 151سود سے حاصل آمدنی پر ودہولڈنگ ٹیکس فائلرز کیلئے دس فیصد اور نان فائلرز کیلئے ساڑھے سترہ فیصد ہے۔ نئے وفاقی بجٹ میں نان فائلرز کیلئے یہ شرح تیس فیصد کئے جانے کی تجویز ہے۔ زیردفعہ 234سالانہ پرائیویٹ موٹر وہیکلز ٹیکس نان فائلرز کیلئے 2ہزار سی سی یا اس سے بڑی گاڑیوں پر تیس ہزار روپے ہے‘ نئے وفاقی بجٹ میں نان فائلرز کیلئے یہ ٹیکس 30ہزار روپے سے بڑھا کر 2لاکھ کئے جانے کی تجویز ہے۔ فائلرز اور نان فائلرز کمرشل/بجلی کے کمرشل انڈسٹریل کنکشن پر بارہ فیصد اور پانچ فیصد ہے‘ نئے وفاقی بجٹ میں نان فائلرز کمرشل انڈسٹریل بجلی کے کنکشن والے پر یہ ٹیکس پچیس فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ اس وقت شادی ہالوں کے مالکان سے بارہ فیصد ودہولڈنگ ٹیکس انکے بجلی کے بلوں پر لیا جا رہا ہے مگر اس سے ان شادی ہالوں کے مالکوں کی حقیقی آمدنی سامنے نہیں آتی کیونکہ بہت سے شادی ہال مالکان نے یہ ٹیکس کم ادا کرنے کیلئے بجلی کے جنریٹر لگا لئے ہیں۔ اسلئے گنجائش ٹیکس شادی ہالوں پر فی مربع فٹ کورڈ ایریا کے حساب سے عائد کرنے کی تجویز ہے۔ وفاقی بجٹ میں رجسٹرڈ میرج ہالوں جو گنجائش ٹیکس فی مربع فٹ کے حساب سے ادا کر رہے ہیں کی لسٹ انٹرنیٹ پر ڈالی جائیگی۔ اس لسٹ تک رسائی ہر کسی کی ہو گی۔ اس طرح رجسٹرڈ میرج ہالوں کی طرف سے ادا کئے گئے ٹیکس کی رقم کو اسکے مخالفین دیکھ کر قانون کے مطابق ایف بی آر کو شکایت کر سکیں گے۔ وفاقی اور صوبائی سیلز ٹیکس رجیم میں ٹاپ 100ریستورانوں کے نام اور انکے ادا کردہ ٹیکس کی رقم انٹرنیٹ پر ڈالی جائیگی جس تک ہر پاکستانی کو رسائی حاصل ہو گی۔ اس طرح بڑے بڑے ریستورانوں کی طرف سے ادا کیا گیا ٹیکس ہر ایک کے علم میں ہو گا۔ انٹرنیٹ کی وجہ سے رجسٹرڈ ریستوران کم سیلز دکھا کر خود کو قانون کے شکنجے میں نہیں پھنسایا کرینگے۔ وفاقی بجٹ میں ریستورانوں کے کسٹمرز کو دی گئی کھانے کی رسیدوں کا لاٹری سسٹم متعارف کرایا جائیگا اور اسے مقررہ ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا جائیگا۔ لاٹری سسٹم حقیقت پسندانہ ہو گا اور جس کی لاٹری نکلے گی اس انوائس سے مالک کو بھاری انعامات ملیں گے۔ دریں اثناء بڑے ریستورانوں پر کھانے کے بل کو کراس چیک کیا جائیگا اس کیلئے ریستوران کی طرف سے مہیا کردہ ریکارڈ اور کسٹمرز کی انوائس کا تقابلی جائزہ ہر ماہ سیلز ٹیکس ریٹرن کے ساتھ لیا جائیگا۔ غیرمنقولہ جائیداد کی فروختگی پر نان فائلرز سے دو فیصد اور فائلرز سے کل قیمت کا ایک فیصد ایڈوانس ٹیکس وصول ہو رہا ہے۔ اسی طرح اڑھائی سو مربع گز سے زیادہ رقبے کے پلاٹ کی فروخت پر ایڈوانس ٹیکس دس فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ مذکورہ بالا ٹیکس کے علاوہ رئیل سٹیٹ کنسٹرکٹرز کو اضافی ودہولڈنگ ٹیکس دینا ہو گا۔ یہ وصولی اس وقت ہو گی جب وہ تعمیر شدہ پراپرٹی خریدار کے نام پر رجسٹرڈ کرائیں گے۔ اڑھائی سو مربع گز یا اس سے زیادہ رقبے کی خریداری کی اجازت صرف فائلر کو ہو گی تاہم ہولڈنگ آف لینڈ اور اسکی سیل کی نان فائلر کو مسلسل اجازت رہے گی۔ نان فائلرز کیلئے ہولڈنگ آف لینڈ کو زیادہ خرچے والی بنایا جائیگا۔ اس کیلئے پراپرٹی ٹیکس جمع کرنے والے اتھارٹیز‘ کنٹونمنٹ بورڈز‘ سوسائٹیز‘ رجسٹرار کو ایڈجسٹ ایبل ایڈوانس انکم ٹیکس نان فائلر سے وفاقی حکومت کیلئے جمع کرنے کی ہدایت کی جائیگی۔ اس کے ریٹ یہ ہونگے۔ آٹھ سو مربع گز سے زیادہ اور اٹھارہ سو مربع گز سے کم رقبے پر سالانہ پانچ لاکھ روپے ایڈجسٹ ایبل ایڈوانس ٹیکس وصول ہوا کریگا۔ اٹھارہ سو مربع گز سے اوپر رقبے پر دس لاکھ روپے سالانہ ایڈجسٹ ایبل ایڈوانس انکم ٹیکس وصول ہو گا۔ یہ وصولی پراپرٹی کی سیل کے موقع پر ہو گا۔ اس وقت انٹرنیشنل ٹریول پر ایڈوانس انکم ٹیکس سولہ ہزار روپے فرسٹ اور ایگزیکٹو کلاس کیلئے وصول ہو رہا ہے۔ نان فائلرز کیلئے اسے 35ہزار روپے کر دیا جائیگا۔ اکانومی کلاس کے سوا باقی تمام کلاسوں پر یہ ٹیکس بارہ ہزار روپے سے بڑھا کر نان فائلرز کیلئے بیس ہزار روپے کر دیا جائیگا۔ اکانومی کلاس کے ٹکٹ پر کوئی ٹیکس وصول نہیں ہو رہا‘ ڈیٹا مائننگ مارجنل ودہولڈنگ ٹیکس دو سو سے پانچ سو روپے فی ٹکٹ نان فائلرز سے وصول ہوا کریگا۔ ایک تجویز یہ بھی زیرغور ہے کہ ہر کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ پر فائلر کو موبائل فون کنکشن مل سکے گا۔ نان فائلر کو موبائل فون کنکشن نہیں ملا کریگا۔علاوہ ازیں11جون 2019ء کو پیش ہونے والے بجٹ میں وفاقی حکومت کی طرف سے اٹھارہ سو سی سی سے بڑی موٹر گاڑیوں پر اضافی 10 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی واپس لینے کی تجویز تیار کی گئی ہے پی ٹی آئی حکومت نے اپنے منی بجٹ میں ملک کے اندر تیار ہونے والی 18 سو سی سی سے بڑی موٹر گاڑیوں پر اضافی دس فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی نافذ کر دی تھی جس کے نتیجے میں پاکستان میں بڑی موٹر گاڑیوں کی فروخت میں بے حد کمی آگئی ملک کے اندر ہنڈا، ٹویوٹا، سوزوکی، نسان، گندھارا جیسی بڑی کمپنیوں نے اس اضافی دس فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے نفاذ کے خلاف اپنا کیس وزارت خزانہ کو پیش کر دیا ہے جس کا نئے مشیر خزانہ اپنی ٹیم کے ساتھ جائزہ لے رہے ہیں امکانی طور پر عمران حکومت خود نافذ کی گئی 10 فیصد اضافی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی خود ہی مالی سال 2019-20 کے وفاقی بجٹ میں واپس لے لے گی۔ادھر ایف بی آر نے ان لینڈ ریونیو، ریجنل ٹیکس دفاتر کے تمام چیف کمشنروں اور ڈائریکٹر جنرل بی ٹی بی کو سرکلر نمبر 1(2) چیف (آئی آر۔ او پی ایس۔I) 2019 پہنچا دیا ہے۔ یہ سرکلر ملک میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کی غرض سے جاری کیا گیا ہے۔ سرکلر میں بتایا گیا کہ وزیراعظم پاکستان نے یو او نمبر ڈی۔1293/ جے ایس(ون اے II)/این اے پی/2019 میں ملک بھر میں ٹیکس بیس انتہائی کم ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم نے ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو کم ہونے پر بھی تشویش ظاہر کی ہے۔ انہوں نے خواہش ظاہر کی ہے کہ ٹیکس بیس کو بڑھانے کیلئے تمام ضروری اقدامات کئے جائیں۔ وزیراعظم نے 5 خصوصی احکامات جاری کئے ہیں اول اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی معاونت سے ایف بی آر 5 لاکھ روپے یا اس سے زائد رقم والے اکائونٹ ہولڈر کے ڈیٹا کی چھان بین کرے تمام انڈسٹریل اور کمرشل پاور کنکشن جو ڈسکوز سے لئے گئے ہوں ان کنکشن ہولڈروں سے سالانہ انکم ٹیکس گوشوارہ ان سے جمع کروائیں۔ دو کنال یا اس سے بڑے مکانوں کے مالکان کرایہ داروں کی انفارمیشن ملک بھر کی رجسٹریشن اتھارٹی ہائوسنگ اتھارٹی ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے حاصل کرکے ان سے لازماً ٹیکس گوشوارے جمع کرائیں۔ 2400 سی سی یا اس سے بڑی پرتعیش گاڑیاں رکھنے والوں کی انفارمیشن موٹر وہیکلز رجسٹریشن اتھارٹی کار مینو فیکچررز، کار امپورٹرز سے حاصل کرکے ان کے ٹیکس گوشواروں کی فائلنگ یقینی بنائیں جو پاکستانی سال میں کئی بار بیرون ملک فضائی سفر کرتے ہوںان کی انفارمیشن ایف آئی اے اور نادرا سے حاصل کی جائے اور ان کے ٹیکس گوشواروں کی جانچ پڑتال کی جائے۔ 11 جون 2019 تک ٹیکس سال 2019-20 کے ٹیکس اہداف فیلڈ انفارمیشنوں کی طرف سے حاصل کئے جانے کا جائزہ لیں۔ وزیراعظم نے سالانہ میزانیاتی ٹیکس اہداف پورے کئے جانے کی سختی سے تاکید کی ہے وزیراعظم ماہانہ بنیاد پر ٹیکس بیس کی وسعت کے حوالے سے ایف بی آر کی کارکردگی کا جائزہ لیا کریں گے۔ یہ سرکلر ایف بی آر کی ممبر ان لینڈ ریونیو (آپریشنز) مس سیما شکیل نے اپنے دستخطوں سے جاری کیا ہے۔

x

Check Also

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

سلام آباد:مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف،سابق صدر آصف علی زرداری اور ...

%d bloggers like this: