نشوا کی موت غلط انجکشن کے باعث ہوئی، میڈیکل بورڈ

نشوا ہلاکت کیس کی تحقیقات کے لیے تشکیل دیئے گئے تین رکنی میڈیکل بورڈ نے اپنی فرانزک رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ پوٹاشیم کلورائیڈ کا انجکشن نبض میں لگانے کی وجہ سے نشوا کے مختلف اعضا ناکارہ ہوئے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ جسم کے مختلف اعضا ناکارہ ہونے کے باعث بچی کو دل کا دورہ پڑا۔

رپورٹ میں اس کی بھی تصدیق کی گئی کہ طویل دورانیے پر مشتمل سی پی آر (مصنوعی طریقہ بحالی تنفس) سے نشوا کے جسم پر کوئی زخم نہیں آئے۔

مذکورہ طبی بورڈ میں پولیس سرجن ڈاکٹر قرار احمد عباسی، سینئر میڈیکو لیگل افسر ڈاکٹر سُمیہ سید اور فرانزک ایکسپرٹ پروفیسر فرحت مراز شامل تھے۔

ایف آئی آر کے مطابق نشوا کو ڈِیپ کے بجائے نبض کے ذریعے پوٹاشیم کلورائیڈ کی زائد مقدار دی گئی، چند منٹ میں ہی نشوا کے ہونٹ نیلے ہوگئے اور اسے سانس لینے میں دشواری پیدا ہوئی۔

جس کے بعد نشوا کو تقریباً 45 منٹ تک سی پی آر دی گئی اور پھر وینٹی لیٹر پر رکھ دیا گیا، جہاں وہ 2 ہفتے بعد انتقال کر گئی۔

خیال رہے کہ نشوا کو پیٹ میں تکلیف کے باعث 7 اپریل کو کراچی کے دارالصحت ہسپتال لایا گیا تھا۔

نشوا کی موت کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بچی کا فرانزک طبی معائنہ کرنے کے لیے تین رکنی بورڈ تشکیل دینے کی ہدایت کی تھی۔

واقعے کے بعد ہسپتال سیل کردیا گیا اور ہسپتال کے مالک عامر چشتی اور وائس چیئرمین سید علی فرحان کو انتظامیہ اور طبی عملے کے 6 مفرور اور 4 زیر حراست ملزمان کے ہمراہ نامزد کیا گیا۔

ملزمان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 302، 322، 337 اور 34 کے تحت بچی کے والد قیصر علی کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔

8 مئی کو نشوا ہلاکت مقدمے میں سندھ ہائی کورٹ نے نجی ہسپتال کے چیئرمین اور نائب چیئرمین کی عبوری ضمانت منظور کر لی تھی۔

دارالصحت ہسپتال کے چیئرمین عامر ولی الدین چشتی اور نائب چیئرمین سید علی فرحان 7 مئی کو سیشن کورٹ میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستیں مسترد ہونے کے بعد پولیس کو چکمہ دے کر فرار ہوگئے تھے۔

درخواستیں مسترد ہونے کے بعد دونوں نے عبوری ضمانت کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

درخواستوں کی ابتدائی سماعت کے بعد ہائی کورٹ کے جسٹس صلاح الدین پنھور پر مشتمل ایک رکنی بینچ نے 5، 5 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض دونوں کی 10 روز کی ضمانت منظور کر لی تھی اور آئندہ سماعت کے لیے پراسیکیوٹر جنرل کو نوٹس جاری کر دیا تھا۔

x

Check Also

گوجرانوالہ پولیس نےبغیراجازت عوامی مقامات پر ویڈیوز بناکر خواتین کرہراساں کرنے کے الزام میں ایک یوٹیوبر کو گرفتار کرلیا۔ ملزم مذاق کے نام پر خواتین کو مختلف باتوں پر ہراساں کرتا تھا اور گزشتہ کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر اس پر خوب تنقید کی جارہی تھی اور پولیس سے ایکشن لینے کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔ ملزم پر خواتین سے غیراخلاقی حرکات ، اسلحہ کے زورپرگالم گلوچ کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیاگیا ہے۔ گوجرانوالہ پولیس نے لاہور کے علاقے محمود بوٹی میں کارروائی کرکے ملزم محمد علی کو گرفتار کرلیا۔ ملزم گکھڑ منڈی کا رہائشی ہے جس نے سوشل میڈیاپر اپنا چینل بنارکھا ہے ۔ ایس پی صدر عبدالوہاب کےمطابق ملزم مزاحیہ ویڈیوز کے ذریعے شہرت حاصل کرنے کے لیے مختلف عوامی مقامات اور پارکس میں بیٹھی خواتین کو ہراساں کرکے ان کی تذلیل کرتا اور ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردیتا تھا۔ پولیس نے ملزم کے خلاف مقامی شہری کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے کارروائی شروع کردی ہے۔

مزاحیہ ویڈیو کے نام پر خواتین کو ہراساں کرنے والا یوٹیوبر گرفتار

گوجرانوالہ پولیس نےبغیراجازت عوامی مقامات پر ویڈیوز بناکر خواتین کرہراساں کرنے کے الزام میں ایک ...

%d bloggers like this: