سی آئی اے، را اور یہودی لابی سب نے ملالہ کو اپنا ایجنٹ بنالیا ہے، اگر پاکستانی سوشل میڈیا کا یقین کرلیا جائے تو یہی سچ ہے۔
مفتی محمد زبیر نے گفتگو کرتے ہوئے کسی بھی شخص پر بے بنیاد اور جھوٹا الزام لگانے کو غیر اسلامی اور شریعت کیخلاف قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ کسی پر جھوٹا الزام لگانا اور ایسی بات اور عمل منصوب کرنا جو اس نے کہا اور نہ ہی کیا ہو سراسر نا انصافی ہے۔
پروگرام کے ایک اور مہمان سوشل میڈیا کارکن فرنود عالم کہتے ہیں کہ میڈیا نے ملالہ کی کتاب کے الفاظ کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جبکہ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کیا گیا۔ وہ بولے کہ سوشل میڈیا پر مواد شیئر نہیں کرنا چاہئے لیکن وہاں اپنے مطلب کا مواد شیئر کیا گیا۔
جماعت اسلامی کے رہنماء حافظ نعیم الرحمان کہتے ہیں کہ کچھ تو ضرور ہوگا کہ ملالہ پر اتنی تنقید کی جارہی ہے، ہم نے امریکی غلامی کے باعث سوات میں کافی افراتفری دیکھی، جس کے باعث تقریباً 38 لاکھ افراد کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا۔
انہوں نے سوالات اٹھائے کہ ملالہ کو نوبل انعام کیوں دیا گیا؟، ڈاکٹر ادیب رضوی (ایس آئی یو ٹی سربراہ) کو کیوں نوبل انعام سے نہیں نوازا گیا؟۔
سماء کی تحقیقات میں سوشل میڈیا پر جاری تصویر پر تبصرے غیر حقیقی اور ناقص معلومات پر مبنی نکلے، ملالہ یوسف زئی ایک تصویر میں غیر ملکی شخص کے ساتھ نظر آرہی ہیں جنہیں کچھ لوگوں نے سلمان رشدی قرار دیا تاہم وہ جرمن سیاستدان اور پارلیمنٹیرین مارٹن شولز ہیں، جنہوں نے ملالہ کو یورپی ایوارڈ سے نوازا تھا