اداکارہ ماہرہ خان کا کہنا ہے کہ ان کی فلم ’’ورنہ ‘‘ پر پابندی کچھ لوگوں کے فیصلے کی وجہ سے لگائی گئی۔ پاکستانی معاشرہ تبدیلی کے لیے تیار ہے۔
برطانوی جریدے کو انٹرویو میں ماہرہ خان نے شعیب منصور کی ڈائریکشن میں بننے والی اپنی فلم ورنہ سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ’’ فلم کے کچھ پہلوؤں سے اختلاف کیا گیا تھا لیکن بنیادی پیغام سے نہیں۔ کچھ لوگوں کی مخالفت کی بناپرفلم کی نمائش پر پابندی عائد کردی گئی لیکن میرے لیے کامیابی یہ ہے کہ اکثریت نے اس اقدام کی مخالفت کی اور پھر ایسا نہیں ہوا‘‘۔
فلم ’’ورنہ‘‘ پر حساس موضوع اور ریاستی اداروں کو ٹھیک سے پیش نہ کرنےکااعتراض عائد کرتے ہوئے پابندی عائد کی گئی تھی لیکن عوام کی جانب سے مخالفت پر مرکزی فلم سینسر بورڈ نے قابل اعتراض مواد نکالنے کے بعد پابندی کا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔
ماہرہ نے اپنے انٹرویومیں کہا کہ فلم کو لے کر میں اس لیے تھوڑا نروس تھی کہ یہ اداکاری کے لحاظ سے کیسی رہے گی لیکن اس کے موضوع کے ساتھ میں ڈٹ کر کھڑی تھی۔
اداکارہ نے قصورمیں زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی معصوم بچی زینب کے قتل کو پاکستانی معاشرے کے لیے بریکنگ پوائنٹ قراردیتے ہوئے کہا کہ ہر کوئی اس کیخلاف سڑکوں پرآکرانصاف مانگ رہا تھا۔ پاکستان میں ناخواندگی زیادہ ہے اور ہم ابھی تک ایسے موضوعات کو غیرت کے نام پرلیتے ہیں۔ لیکن اب پاکستان تبدیلی کیلئے تیار ہے۔
ماہرہ نے کہا کہ ہمارے والدین نے ہمیشہ وہ کرنے کی آزادی دی جو ہم کرنا چاہتے تھے، اور ہم یہ بات سمجھتے تھے کہ ہم اپنی پسند اور نتائج کے ذمہ دارخود ہیں۔