نیدرلینڈز کی سینیٹ میں ایک نیا مگر متنازعہ قانون پاس کیا گیا ہے جس کے تحت ہر بالغ شہری پر اعضاء عطیہ کرنا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔
قانون کےمطابق اٹھارہ اور اس سے زائد سال کی عمر کے شہریوں کا نام ڈونر کے طور رجسٹر کیا جارہا ہے۔
نئے قانون کے تحت، ہر ڈچ بالغ شہری کو دو خطوط موصول ہو نگے جن میں سے ایک خط میں ان سے پو چھا جائے گا کہ آیا وہ مرنے کے بعد اپنے اعضاء عطیہ کرنا چاہتے ہیں؟
خط کا جواب انہیں’ہاں‘ یا ’نہیں‘میں دینا لازمی ہو گا۔ ایسے افراد جو اس خط کا جواب نہیں دیں گے، چھ ہفتے بعد ان کے لئے دوسرا خط بھیجا جائے گا۔
جو دوسرے خط کا جواب بھی نہیں دیں گے ان کو بطور ڈونر تصور کیا جائے گا، بعد میں انہیں تبدیلی کا اختیار بھی دیا جائے گا۔
’ڈچ کڈنی فاؤنڈیشن‘ کے سربراہ نے نئے قا نون کو سراہتے ہوئے کا کہا کہ اس اقدام کے ذریعےسیکڑوں مریض اپنی زندگی میں واپس لوٹ سکتے ہیں۔
واضح رہے یہ قانون اسپین، بیلجیم اور فرانس میں پہلے سے موجود ہے۔