کراچی میں قبضہ مافیہ نے قبروں کو بھی نہ چھوڑا، پی ای سی ایچ ایس میں نالے پر غیرقانونی تعمیرات کے کیس میں عدالت نے سخت ریمارکس دیے، کہا کل کو سپریم کورٹ کی زمین بھی الاٹ کردیں گے، ہم کیا پوچھیں بھی نہیں، کے ایم سی نے عدالت کو بتایا کہ زمین پی سی ایچ ایس نے الاٹ کی، دوسری جانب پی ای سی ایچ ایس نے مؤقف اپنایا کہ الاٹمنٹ وفاق کی جانب سے کی گئی۔
سپریم کورٹ رجسٹری میں کے ڈی اے نے کراچی کا اصل ماسٹر پلان پیش کردیا، جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دئیے کہ کراچی کی زمینوں پر قبضہ ہورہا ہے، خالی قبریں بھی الاٹ کردی گئیں۔
پی ای سی ایچ ایس کے وکیل نے عدالت کو بتایا زمین وفاقی حکومت نے الاٹ کی تھی۔ جسٹس گلزار نے ریمارکس دیئے کہ کسی کو غیرقانونی الاٹمنٹ کی اجازت نہیں دے سکتے، رفاہی پلاٹوں پر تعمیرات ناقابل برداشت ہے، کل کوئی سپریم کورٹ کی عمارت بھی الاٹ کردے گا تو کچھ نہ کہیں؟
کے ایم سی کے وکیل نے عدالت کو بتایا پی ای سی ایچ ایس نے نالے پر غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دی، جس سے نالے کی چوڑائی کم ہوگئی، صفائی میں مشکلات ہیں۔ عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔