پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں 147ویں پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دشمن عوام اور مسلح افواج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی سازشوں میں سرگرم ہے۔
پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خظاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل کا کہنا تھا کہ ریاست کا محور پاکستان کے عوام ہیں، ہماری پہلی اور اہم ذمہ داری ریاست سے وفاداری اور پاکستان کی مسلح افواج کے آئینی کردار سے وابستگی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کوئی فرض مادر وطن کی حفاظت سے زیادہ اہم نہیں ہے۔‘
آرمی چیف نے اپنی تقریر کے دوران دہشتگردی کے خلاف جنگ، افغانستان میں امن اور مسئلہ کشمیر پر تفصیل سے بات کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’امن کے لیے ہماری کوششوں کو کسی صورت کمزوری نہ سمجھا جائے، ہم اپنے وطن کے دفاع کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔‘
جنرل عاصم منیر کا مزید کہنا تھا کہ ’دشمن ریاستی اور سماجی ہم آہنگی کو متاثر کرنا چاہتا ہے، دہشت گردی کی جنگ میں عوام اور ریاست کا کلیدی کردار ہے۔
’افواج پاکستان دشمن کی تعداد یا وسائل سے مرعوب نہیں ہوتی، ظاہری اور چھپے دشمن کو پہچاننا ہو گا اور اس ضمن میں حقیقت اور ابہام میں فرق رکھنا ہو گا۔‘
پاکستان فوج کے سربراہ کا کہنا تھا ’دشمن عوام اور مسلح افواج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی سازشوں میں سرگرم ہے، عوام اور پاکستان فوج کے باہمی رشتے کو قائم و دائم رکھا جائے گا۔‘
انھوں نے افغانستان میں امن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’افغانستان میں استحکام ہماری سلامتی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے، ہم اپنے کشمیری بھائیوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔‘
جنرل عاصم منیر نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق کے لیے ان کی تاریخی جدوجہد اور حَقِ خود ارادیت کے لیے اُن کے ساتھ ہمیشہ کھڑا رہے گا۔
’عالمی برادری کو جان لینا چاہیے کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پُرامن حل کے بغیر علاقائی امن ہمیشہ مبہم رہے گا۔‘