‘پٹرولیم مصنوعات سے متعلق منصوبہ بندی کا فقدان ماضی کے حکمرانوں کی نااہلی کا ثبوت ہے’

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کے حوالے سے جامع منصوبہ بندی کا فقدان ماضی کے حکمرانوں کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے اور ماضی کی حکومتوں کی جانب سے انتظامی سطح پر برتی جانے والی اس مجرمانہ غفلت کی قیمت عوام کے ہر طبقے نے چکائی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین میں کارفرما عوامل، موجودہ طریقہ کار اور اس حوالے سے ایک منظم اور جامع حکمت عملی کے تحت قیمتوں میں کمی لانے کے حوالے سے اجلاس ہوا۔

اجلاس میں وزیر توانائی عمر ایوب، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر و سینئر افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں وزیرِ اعظم کو پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد اور ان کی قیمتوں پر کارفرما ہونے والے مختلف عوامل اور اخراجات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ کے دوران وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی طلب و رسد کے حوالے سے ماضی کی حکومتوں کی جانب سے نہ تو مناسب حکمت عملی اختیار کی گئی اور نہ ہی ترسیل اور دیگر متفرق اخراجات کو کم کرنے کے حوالے سے کوئی مناسب اقدامات کیے گئے، جس کے نتیجے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ اور عوام پر اضافی بوجھ پڑتا رہا ہے۔

عمران خان نے اس امر پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کی جانب سے انتظامی سطح پر برتی جانے والی اس مجرمانہ غفلت کی قیمت عوام کے ہر طبقے نے چکائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کے حوالے سے ملکی مجموعی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وقتی اور قلیل مدتی انتظامات کو ترجیح دینا اور اس ضمن میں جامع منصوبہ بندی کا فقدان دراصل ماضی کے حکمرانوں کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ ملکی ضروریات اور شرح نمو کو مد نظر رکھتے ہوئے مستقبل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تمام متعلقہ محکموں کی باہمی کوآرڈینیشن سے جامع منصوبہ بندی اور حکمت عملی اختیار کی جائے تاکہ ترسیل و متفرق اخراجات میں ممکنہ حد تک کمی لائی جا سکے اور عوام کو ممکنہ ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

واضح رہے کہ حکومت نے رواں ماہ کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 7 روپے تک کمی کی تھی۔

عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 20 فیصد کمی کے پیشِ نظر مارچ کے مہینے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔تحریر جاری ہے‎

تاہم اس کے برعکس وزارت خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی بھرپور کوشش تھی کہ اوگرا کے اندازے سے صرف نصف قیمت کی کمی صارفین تک پہنچے اور باقی رقم کو ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر کے غیر متوقع فائدے کے طور پر اپنے پاس رکھا جائے۔

ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ خام تیل اور پیٹرولیم مصنوعات کی کم درآمدی قیمت سے ہونے والے ریونیو نقصانات اور رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ میں ریونیو کے مجموعی شارٹ فال کو پورا کرنا چاہتی ہے۔

ساتھ ہی یہ بات سامنے آئی کہ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر کے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت کم کرکے 7 روپے 23 پیسے اور پیٹرول کی قیمت 5 روپے 79 پیسے کرنے پر کام کیا جارہا ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایات پر پرائم منسٹر ڈلیوری یونٹ (پی ایم ڈی یو) نے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 27 روپے فی لیٹر کم کرکے 127 روپے سے 100 روپے کرنے کی سفارش کی تھی۔

یونٹ نے مارچ کے مہینے کے لیے پیڑول کی قیمت میں بھی 15 روپے کمی کر کے 100 روپے فی لیٹر تک کرنے کی تجویز دی تھی۔

خیال رہے کہ حکومت اضافی ریونیو حاصل کرنے کے لیے پہلے ہی تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس کو بڑھا کر 17 فیصد کے اسٹینڈر ریٹ تک پہنچا چکی ہے۔

قبل ازیں گزشتہ برس جنوری تک حکومت لائٹ ڈیزل آئل پر 0.5 فیصد، مٹی کے تیل پر 2 فیصد، پیٹرول پر 8 فیصد اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 13 فیصد جی ایس ٹی وصول کررہی تھی۔

اس کے علاوہ گزشتہ چند ماہ کے دوران حکومت نے نئے ہائی اسپیڈ ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی بھی 8 روپے سے بڑھا کر 18 روپے کردی

وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین میں کارفرما عوامل، موجودہ طریقہ کار اور اس حوالے سے ایک منظم اور جامع حکمت عملی کے تحت قیمتوں میں کمی لانے کے حوالے سے اجلاس ہوا۔

اجلاس میں وزیر توانائی عمر ایوب، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر و سینئر افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں وزیرِ اعظم کو پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد اور ان کی قیمتوں پر کارفرما ہونے والے مختلف عوامل اور اخراجات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ کے دوران وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی طلب و رسد کے حوالے سے ماضی کی حکومتوں کی جانب سے نہ تو مناسب حکمت عملی اختیار کی گئی اور نہ ہی ترسیل اور دیگر متفرق اخراجات کو کم کرنے کے حوالے سے کوئی مناسب اقدامات کیے گئے، جس کے نتیجے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ اور عوام پر اضافی بوجھ پڑتا رہا ہے۔

عمران خان نے اس امر پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کی جانب سے انتظامی سطح پر برتی جانے والی اس مجرمانہ غفلت کی قیمت عوام کے ہر طبقے نے چکائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کے حوالے سے ملکی مجموعی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وقتی اور قلیل مدتی انتظامات کو ترجیح دینا اور اس ضمن میں جامع منصوبہ بندی کا فقدان دراصل ماضی کے حکمرانوں کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ ملکی ضروریات اور شرح نمو کو مد نظر رکھتے ہوئے مستقبل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تمام متعلقہ محکموں کی باہمی کوآرڈینیشن سے جامع منصوبہ بندی اور حکمت عملی اختیار کی جائے تاکہ ترسیل و متفرق اخراجات میں ممکنہ حد تک کمی لائی جا سکے اور عوام کو ممکنہ ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

واضح رہے کہ حکومت نے رواں ماہ کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 7 روپے تک کمی کی تھی۔

عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 20 فیصد کمی کے پیشِ نظر مارچ کے مہینے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔

تاہم اس کے برعکس وزارت خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی بھرپور کوشش تھی کہ اوگرا کے اندازے سے صرف نصف قیمت کی کمی صارفین تک پہنچے اور باقی رقم کو ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر کے غیر متوقع فائدے کے طور پر اپنے پاس رکھا جائے۔

ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ خام تیل اور پیٹرولیم مصنوعات کی کم درآمدی قیمت سے ہونے والے ریونیو نقصانات اور رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ میں ریونیو کے مجموعی شارٹ فال کو پورا کرنا چاہتی ہے۔

ساتھ ہی یہ بات سامنے آئی کہ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر کے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت کم کرکے 7 روپے 23 پیسے اور پیٹرول کی قیمت 5 روپے 79 پیسے کرنے پر کام کیا جارہا ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایات پر پرائم منسٹر ڈلیوری یونٹ (پی ایم ڈی یو) نے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 27 روپے فی لیٹر کم کرکے 127 روپے سے 100 روپے کرنے کی سفارش کی تھی۔

یونٹ نے مارچ کے مہینے کے لیے پیڑول کی قیمت میں بھی 15 روپے کمی کر کے 100 روپے فی لیٹر تک کرنے کی تجویز دی تھی۔

خیال رہے کہ حکومت اضافی ریونیو حاصل کرنے کے لیے پہلے ہی تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس کو بڑھا کر 17 فیصد کے اسٹینڈر ریٹ تک پہنچا چکی ہے۔

قبل ازیں گزشتہ برس جنوری تک حکومت لائٹ ڈیزل آئل پر 0.5 فیصد، مٹی کے تیل پر 2 فیصد، پیٹرول پر 8 فیصد اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 13 فیصد جی ایس ٹی وصول کررہی تھی۔

اس کے علاوہ گزشتہ چند ماہ کے دوران حکومت نے نئے ہائی اسپیڈ ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی بھی 8 روپے سے بڑھا کر 18 روپے کردی

x

Check Also

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال

سلام آباد:مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف،سابق صدر آصف علی زرداری اور ...

%d bloggers like this: