وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے پاکستانی قوم پر فخر ہے ک،بھارتی حملے کے بعد جس طرح قوم نے معاملے کو ڈیل کیا ،وہ قابل فخر بات ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ پلوامہ حملے کے بعد ہمارے پاس انٹیلی جنس رپورٹس تھیں کہ بھارت کچھ کر سکتا ہے ،وہاں تیاریاں چل رہی ہیں
بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کو ایک سال مکمل ہونے پر ایک تقریب کا انعقاد ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی حملے کے بعد صبح تین بجے ائیر چیف نے مجھے ٹیلی فون کر کے اس حوالے سے بتا یا ،بھارتی حملے کے بعد نہ صرف ائیر فورس بلکہ ایل او سی پر تعینات فوجی جوانوں،قوم اور نیشنل لیڈر شپ کا رد عمل بہت مناسب تھا ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی حملے کے بعد ہم ڈر بھی سکتے تھے ،جب صبح تین بجے پتہ چلا کہ بھارتی حملے کے نتیجے میں اموات نہیں ہوئیں ،ہماری پہلے سے تیاری تھی لیکن ہم نے رسپانس بھارتی حملے کے مطابق دیا ،ہماری نیوی نے بھی بھارتی آبدوز کو لاک کیا لیکن اس پر حملہ نہیں کیا ۔مجھے اپنی فوج ،نیوی اور ائیر فورس پر فخر ہے ،اس موقع پر جنرل باجوہ بالکل نہیں گھبرائے اور ائیر چیف بھی نہیں گھبرائے ،مجھے گھبرانا چاہیے تھا لیکن ان کو دیکھ کر مجھے بھی گھبراہٹ نہیں ہوئی بلکہ یقین تھا کہ کچھ نہیں ہو گا ۔مجھے اپنی آرمڈ فورسز پر اس لیے اعتماد تھا کیو نکہ ہم دہشت گردی کے خلاف مشکل ترین جنگ جیت چکے ہیں جو کہ زیادہ مشکل جنگ ہے ۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت بھارت بڑی مشکل میں پھنس چکا ہے کیونکہ بھارت نے خطرناک راستہ اختیار کرلیا ہے جہاں سے واپسی آسان نہیں ہے۔بھارت ابھی مسلمانوں کے خلاف کارروائی کر رہا ہے پھر کرسچن کمیونٹی ،سکھوں ،دلت اور بھارتی قبائلی کمیونٹی کے خلاف کارروائی کرے گا ،اس طرح پچاس ساٹھ کروڑ لوگوں کے خلاف کارروائیاں خطرناک بات ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ نفرتوں کی بنیاد پر کی
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں پاکستان کی سٹینڈنگ کا اندازہ اس بات سے لگا یا جا سکتا ہے کہ بھارت میں ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے حق میں بیان دیا جس پر بھارتی میڈ یا نے امریکی صدر کو تنقید کا نشانہ بنا دیا ۔