آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا (کے پی کے) میں 4 ارب روپے سے زائد کی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کردی۔
آڈیٹرجنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا میں 4 ارب روپے سے زائد کی بے قاعدگیاں ہوئی ہیں۔
آڈٹ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ صوبے کے مختلف اسکولوں میں 500 اضافی کمروں کی تعمیر کےلیے قومی خزانے سے 4 ارب روپے وصول کیےگئے جس کا محکمے کے پاس کوئی ریکارڈ نہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سرکاری جامعات کے لیکچررزکو اعلیٰ تعلیم کے لیے بیرون ممالک بھیجا گیا جس پر کروڑوں روپے خرچ کیے گئے تاہم بیشتر ڈگری کے حصول کے بغیر ہی ناکام لوٹ آئے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق مختلف کالجز کے 5 لیکچررزکوبھی اعلیٰ تعلیم کے لیے امریکا اور برطانیہ بھیجاگیا جن میں سے 2 اسکالرز ڈگری کے حصول میں ناکام رہے جب کہ 3 لیکچرر نے دوسری جگہوں پر ملازمت اختیار کرلی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ صوابی اور ہری پوریونیورسٹی میں متعدد ملازمین کو رہائش کی سہولت دی گئی لیکن اس کے باوجود ان ملازمین نے 60 لاکھ روپے سے زائد سفری الاؤنس بھی وصول کیا، آڈٹ رپورٹ میں ان تمام ملازمین سے پیسوں کی واپس وصولی کا کہا گیا ہے۔