اسلام آباد: ایڈیشنل ڈسٹرک اینڈ سیشن کورٹ کے جج نے معروف ٹیلی ویژن اینکر مبشر لقمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
سابق وزیر دانیال عزیز کے والد انور عزیز نے مبینہ بہتان تراشی کرنے پر معروف اینکر کے خلاف کرمنل اپیل دائر کی تھی جس پر ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔
عدالت نے اس کے ساتھ مبشر لقمان کی ضمانت دینے والے شخص ریحان اشفاق کو گرفتار کرنے کا وارنٹ بھی جاری کیا جو خود بھی عبوری ضمانت پر ہیں اور اس کیس کی مسلسل 3 سماعتوں سے غیر حاضر تھے۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سکندر خان نے انور عزیز کی جانب سے مبشر لقمان کے خلف بہتان تراشی اور حقارت آمیز زبان استعمال کرنے کے خلاف دائر مجرمانہ اپیل کی سماعت کی۔
درخواست کے مطابق 2016 میں اینکر نے ٹیلی ویژن پر ان کی ذاتی زندگی کے حوالے سے یہ ریمارکس دیے تھے۔
جس کے جواب میں انور عزیز نے پاکستان پینل کوڈ کے تحت اینکر پرسن کے خلاف کارروائی کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔
خیال رہے کہ مبشر لقمان اس کیس کی سماعت میں پیش ہوتے رہے ہیں تاہم مسلسل 3 سماعتوں میں وہ غیر حاضر تھے جس کی وجہ سے عدالت نے ان کے اور ان کی ضمانت دینے والے شخص کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
عدالت نے اسٹیشن ہاؤس آفس (ایس ایچ او) پولیس اسٹیشن کوہسار کے ذریعے مذکورہ ملزمان کو گرفتار کرنے کے وارنٹ جاری کیے۔
بعدازاں عدالت نے ایس ایچ او کوہسار کو آئندہ سماعت پر مبشر لقمان کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت 22 جنوی تک ملتوی کردی۔
اس کے ساتھ عدالت نے ایس ایچ او کو خبردار کیا کہ اگر مبشر لقمان کے وارنٹ گرفتاری پر عمل نہیں کیا گیا تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
یاد رہے کہ 28 جون 2016 کو انور عزیز چوہدری کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ 25 مئی کو ایک نجی ٹی وی ‘چینل 24’ کے پروگرام ‘کھرا سچ’ میں میزبان مبشر لقمان نے پروگرام کے آغاز میں ایک ‘بڑی خبر’ دیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما دانیال عزیز ایک یہودی خاندان کے چشم و چراغ اور ایک یہودی خاتون کے بیٹے ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ مبشر لقمان کے اس بیان سے ان کے موکل اور ان کے پورے خاندان کی عزت مجروح ہوئی ہے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ پروگرام ‘کھرا سچ’ کے میزبان مبشر لقمان نے بغیر کسی ثبوت کے لائیو پروگرام میں ان کے موکل اور ان کے خاندان کو یہودی گھرانے سے جوڑ دیا اور اب ان کے موکل کے علاقہ مکین بھی انھیں یہودی کہتے ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ مبشر لقمان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی زیردفعہ 295 اور زیردفعہ 500 کے تحت کارروائی کی جائے۔
واضح رہے کہ مبشر لقمان اس سے قبل بھی متعدد بار پابندیوں اور مقدمات کا سامنا کرچکے ہیں۔
جون 2014 میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے لال مسجد شہداء فاونڈیشن کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے مبشر لقمان کو کسی بھی چینل پر پروگرام کرنے سے روک دیا تھا۔
جبکہ جولائی 2014 میں نجی چینل ‘اے آر وائی نیوز’ پر عدلیہ مخالف پروگرام سے متعلق کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش نہ ہونے پر چینل کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) سلمان اقبال اور پروگرام کے میزبان مبشر لقمان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے گئے تھے۔