کراچی میں مقیم ایک جاپانی خاندان دھوکا دہی سے 10 کروڑ روپے ہتھیانے والے بااثر ملزمان کے ہاتھوں شدید عدم تحفظ کا شکار اور ملک چھوڑنے پر مجبور ہو رہا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق اسٹاک ایکسچینج اور پراپرٹی میں سرمایہ کاری کے نام پر یہ گروہ مختلف شہریوں سے مبینہ طور پر 3 ارب روپے سے زائد رقم لوٹ چکا ہے۔
ملیر کینٹ پولیس کے مطابق ملیر کینٹ فیز 2 کے رہائشی آصف آبانی نے بینک دستاویزات کے ہمراہ درخواست دی تھی کہ ملیرکینٹ کے رہائشی رضوان ریاض اور عاطف بشیر عرف بنٹی نے گزشتہ سال مارچ میں ان سے کاروبار کے سلسلے میں 2 کروڑ روپے لیے تھے، یہ ادائیگی بینک کے ذریعے کی گئی۔
مذکورہ افراد کی جانب سے یہ انویسٹمنٹ واپس کرنے کا مشترکہ چیک دیا گیا جو رواں سال 19 جون کو کیش نہیں ہوسکا۔
اسی طرح لگ بھگ 60 لاکھ روپے مالیت کا ایک اور چیک جوکہ 21 جون کو اکاؤنٹ میں جمع کرایا گیا جو اکاؤنٹ میں رقم نہ ہونے کی وجہ سے بینک نے واپس کردیا، مدعی کی جانب سے مذکورہ افراد سے رقم کی واپسی کا مختلف طریقوں سے تقاضا کیا گیا مگر وہ ٹال مٹول اور پھر دھمکیوں پر اتر آئے۔
پولیس کے مطابق قانونی کاروائی کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف 2 مقدمات درج کئے گئے۔
آصف آبانی نے ’جنگ‘ کو بتایا کہ مقدمات کے اندراج کے بعد ملزمان مزید دھمکیوں پر اتر آئے اور انہوں نے ماڈل کالونی میں ان کی جاپانی اہلیہ کی گاڑی پر خوف و ہراس پھیلانے کے لیے فائرنگ کردی تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ڈی آئی جی ایسٹ زون عامر فاروقی کے مطابق ان سے جاپان قونصلیٹ نے رابطہ کیا تھا جس پر فوری کارروائی کرتے ہوئے ایک مرکزی ملزم رضوان ریاض کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ دوسرا ملزم فرار ہے۔
مدعی کے مطابق کچھ سرکاری ملازمان کی سرپرستی اور پولیس کی مبینہ ملی بھگت کی وجہ سے بنٹی اب تک مفرور ہے۔
آصف کے مطابق گرفتار ملزم رضوان ریاض کے بھائی عمران اور کامران اور فرار ملزم بنٹی ان کے خاندان کے لیے سیکورٹی رسک بن چکے ہیں۔
آصف کے مطابق 22 ستمبر کی رات ملیر کینٹ میں ان کے گھر کی گھنٹی بجی، ان کا بیٹا امیر آبانی دروازے پر گیا تو موٹرسائیکل پر سوار 2 ملزمان نے اس پر تیز دھار آلہ سے حملہ کردیا، جس سے وہ زخمی ہوا۔
آصف کے مطابق اس واقعے کا مقدمہ نمبر 256 ملیرکینٹ تھانے میں درج کرادیا گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں آصف آبانی نے بتایا کہ ان کی اس گروہ سے سال 2017 میں ملاقات ہوئی تھی، ملزمان نے خود کو اسٹاک ایکسچینج کے کاروبار سے منسلک بتایا۔
مخصوص طریقہ کار کے مطابق ملزمان نے انہیں اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کے نام پر آمادہ کیا، قانونی کاروبار دیکھتے ہوئے انہوں نے 3 کروڑ روپے کی انویسٹمنٹ کی ملزمان نے محض 9 دن میں 20 لاکھ روپے منافع کما کر دے دیا۔
آصف آبانی کے مطابق انہوں نے رقم واپس مانگی تو ملزمان نے کچھ دنوں میں 3 کروڑ روپے بھی واپس کردیئے، کچھ عرصہ کی خاموشی کے بعد ملزمان نے مارچ 2018ء میں ان سے پھر رابطہ کیا یوں انہوں نے جھانسے میں آکر 5 کروڑ روپے روپے کی انویسٹمنٹ کردی۔
جس کے بعد ملزمان نے پراپرٹی خریدنے کے نام پر مزید تین کروڑ 20 لاکھ روپے پے آرڈرز کے ذریعے لیے۔
آصف کے مطابق 87 لاکھ روپے منافع کا چیک ملا جو انہوں نے کیش کرانے کے لیے بینک بھیجا، اسی طرح سرمایہ کاری کی رقم کی واپسی بھی ادائیگی کے بغیر واپس ہوگیا۔
اسی طرح مزید رقم کے چیک بھی ان کے پاس موجود ہیں جن کے کیش ہونے کی امید نہیں، انہوں نے بتایا کہ ملزمان نے ملیر کینٹ میں جو جو پراپرٹی خریدی وہ ان کے پیسوں سے ملزم رضوان نے اپنے نام پر خریدی۔
پولیس ذرائع کے مطابق آصف آبانی کی جانب سے مقدمات درج کرانے اور ملزم رضوان کی گرفتاری کے بعد مزید کئی افراد سامنے آئے ہیں جنہوں نے ملزمان کے پاس مختلف رقوم کی شکل میں لگ بھگ دو ارب روپے کی سرمایہ کاری کی شکایت کی ہے۔
آصف آبانی کی جاپانی اہلیہ اوساکا کی رہائشی ہیں جن کے تین بچے ہیں، اس خاندان کو تحفظ دینے کے لیے کراچی میں جاپانی قونصلیٹ سرگرم ہے۔
جاپانی قونصل جنرل توشیکازو ایسومورا کا کہنا ہے کہ ان کے عملے نے ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی سے ملاقاتیں کی ہیں۔
قونصل جنرل کا کہنا ہے کہ انہیں اس سرمایہ کاری یا دھوکہ دہی کے معاملے سے زیادہ سروکار نہیں، وہ جاپانی شہری خاتون اور ان کے تین بچوں کی تحفظ کے لیے پریشان ہیں۔