حکومت اور سرکاری محکموں کی ناکامیوں کی سزا عوام کو ہی ملے گی۔
آئی ایم ایف پروگرام کے مطابق حکومت دو بڑے ہدف تو پورے نہیں کر سکی۔ ان دونوں اہداف کو پورا نہ کرنے کی وجہ سے خسارہ بڑھ رہا تھا۔
دوسرے ٹارگٹ پورا کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر بجلی کی قیمت بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کے تحت رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 10 کھرب 71 ارب روپے کا ٹیکس ریونیو اکٹھا کرنے کا ہدف تھا۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق ٹیکس وصولیوں میں 114 ارب روپے کے کا شارٹ فال ہے۔
تین ماہ میں 75 ارب روپے ٹیکس ریفنڈ کا ہدف بھی پورا نہیں ہو سکا۔
مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں گردشی قرضوں کو 23 ارب روپے تک محدود رکھنا بھی آئی ایم ایف کی ایک شرط تھی۔
ذرائع کے مطابق اس کو پورا کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر بجلی کی قیمت بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔
48 گھنٹوں میں دو مرتبہ بجلی کی قیمت بڑھا کر حکومت عوام سے ایک ماہ کے دوران اضافی طور پر تقریبا 25 ارب روپے وصول کرے گی۔
اس سے گردشی قرضے کم ہونے کے ساتھ ساتھ حکومت کو تین ماہ کا بنیادی بجٹ خسارہ 102 ارب روپے تک رکھنے میں بھی مدد ملے گی کیونکہ یہ بھی آئی ایم ایف کا ایک ہدف ہے۔
ذرائع کے مطابق پروگرام پر عملدرآمد کا پہلا جائزہ لینے کے لیے آئی ایم ایف کا مشن اکتوبر کے آخر میں پاکستان آ رہا ہےجس کی مثبت رپورٹ پر ہی قرضے کی دوسری قسط ملے گی۔