جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کویتی وفد کی بات ماننے سے انکار کر دیا۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کو دھرنے سے روکنے کے لئے جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی نے ملاقات کی تھی لیکن انہوں نے بات نہیں مانی۔
اس کے بعد اسٹیبلشمنٹ کے متعدد لوگ بھی مولانا فضل الرحمان سے ملے لیکن مولانا نے انہیں بھی انکار کر دیا جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ مولانا فضل الرحمان کو ان کے ڈونرز کے ذریعے رام کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے اس سلسلے میں کویت کی اہم وزارت سے رابطہ کیا جو پاکستان میں مدارس کو چندہ دینے والا سب سے اہم ملک ہے۔
حکومت کی درخواست پر یہ وفد پاکستان آیا اور مولانا کو حکومت گرنے سے روکنے کا مشورہ دیا۔
ذرائع کے مطابق فضل الرحمان نے وفد کو عمران خان کی مختلف ویڈیوز دکھائی جہاں وہ ان کا سرعام مذاق اڑا رہے ہیں۔
اس کے علاوہ انہوں نے مختلف اوقات میں اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ہونے والی بد عہدیوں کے بھی ثبوت دکھائے۔
مولانا نے وزیر داخلہ کی دھمکیوں کا بھی خصوصی طور ہر ذکر کیا۔
انہوں نے وفد کو یہ کہہ کر منع کر دیا کہ معاملات اب فیصلہ کن موڑ پر ہیں ایسے میں پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ بلکہ انہوں نے کویتی وفد سے مشکل وقت میں اپنا ساتھ دینے کی درخواست کی۔
ذرائع کے مطابق مولانا کا پیغام تمام اہم حلقوں تک پہنچا دیا گیا ہے۔ جو اس صورتحال سے انتہائی پریشان ہیں۔
مقتدر حلقوں کو خدشہ ہے کہ دیوبندی مسلک کو پچھلے چودہ سال میں کئی بار نشانہ بنایا گیا ہے۔ کہیں دھرنے کے ساتھ بہت سے ایسے لوگ بھی ہوں گے جو ہر طرح کی صورتحال میں ڈٹے رہیں گے۔
اگر مولانا بے مارچ شروع کر دیا تو ان لڑاکا افراد سے سڑکوں پر لڑنا یا انہیں اسلام آباد آنے سے روکنا آسان نہیں ہو گا۔