سکھ تحریک اور کرتار پور بارڈر

صاحبزادہ محمد سلیمان خان

عمران خان کے وزیر اعظم بننے کی حلف وفاداری کی تقریب میں سابق بھارتی کرکٹر ،ادا کار اور سیاستدان نوجوت سنگھ سدھو نے بھی شرکت کی۔ پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سےسکھ رہنما نے پیار کی جپھی ڈالی ۔
اس موقع پر آرمی چیف نے کرتار پور بارڈر کھولنے کی نوید بھی سنادی ۔ پاکستانی جنرل سے گلے ملنے پر نوجوت سنگھ سدھو کو بھارت میں شدید تنقید کا سامنا کرناپڑا ۔وہ سکھوں کیلئے کرتارپور کوریڈور کی خوشخبری کو اپنی فتح قرار دیتے رہے لیکن بھارت کو خدشہ ہے کہ اس سے سکھوں کی تحریک برائے علیحدہ وطن کے قیام کو یقینا تقویت ملے گی ۔
آج کل دنیا بھر کے سکھ دوبارہ سے علیحدہ مملکت کےحصول کیلئے تحریک چلارہے ہیں،،،،اسی سلسلے میں ٹریفالگراسکوئرلندن میں سکھوں نے رواں سال اگست میں ٹوئنٹی 20 ریفرنڈم کیلئے بہت بڑا احتجاج کیا،، جس میں دنیا بھر کے سکھ اکابرین کے علاوہ کشمیری نژادبرطانوی رہنما لارڈ نذیر احمد نے بھی خطاب کیا ،،اور سکھوں کی تحریک کو بھر پور سپورٹ کرنے کا اعلان کیا ،،،،اس موقع پر خطاب کرتے ہو ئے ،،،سکھ فار جسٹس کے رہنما و قانونی مشیر گر پتونت سنگھ پنوںکا کہناتھا کہ بھارتی حکومت نے سکھوں پر بہت ظلم و ستم کر لیا،،،اب علیحدہ وطن کے قیام تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ،،،،دنیا بھر میں سکھوں پر ظلم ڈھا نے والوں کا پیچھا کیا جائے گا ۔
اس سلسلے میں سکھوں نےلندن کے گوردواروں میں بھارتی سفارتکاروں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی ،،، جس کے بعد امریکہ میں بھی بھارتی سفارتکاروں اور حکومتی عہدیداران کے داخلے اور خالصہ تحریک کی تقریبات میں شرکت پر پابندی عائد کردی گئی ہے ۔
سکھ تنظیموں کا موقف ہے کہ سکھوں کے مفاد کے خلاف اور انتہا پسند ہندو گروپوں کے نظریات کی ترویج کے لیے گوردواروں کے استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی۔سکھ رہنما بڑے منظم انداز علیحدہ وطن کے قیام کیلئے تحریک چلا رہے ہیں اور کرتارپور سے انکی مذہبی وابستگی ہے ۔کرتار پو ر پاکستان کے صوبہ پنجاب ضلع ناروال میں ہے۔ سکھ مذہبی رہنما گرو نانک دیو کی پیدائش ننکانہ صاحب اور وفات کرتار پور میں ہوئی،،، گرونانک سکھ مذہب کے بانی اور دس سکھ گروؤں میں سے پہلے گرو تھے۔
1980 کی دہائی میں بھارت کے صوبہ پنجاب میں سکھوں کی ایک زبردست علیحدگی پسند تحریک چلی تھی۔ اس تحریک کے دوران پنجاب میں ہندوؤں اور سکھوں کے درمیان گہری خلیج پیدا ہوئی۔علیحدگی پسند تنظیمیں سکھوں کا ایک علیحدہ ملک بنانا چاہتی تھیں۔ تحریک کو کینیڈا، برطانیہ اور امریکہ میں آباد بہت سے سکھوں سے مدد مل رہی تھی۔یہ تحریک انتہائی پر تشدد رخ اختیار کر گئی۔ 1984 میں بھارتی فوج نے سکھوں کے مذہبی مقام گولڈن ٹیمپل پر حملے کیا ۔جس کے نتیجے ہزاروں سکھ اور ہندو مارے گئے۔ اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی بھی گولڈن ٹمپل میں شدت پسندوں کے خلاف کاروائی کے بعد اپنے ہی دو سکھ محافظوں کے ہاتھوں ماری گئیں۔ایک آزاد سکھ مملکت یا ‘خالصتان’ کے قیام کی تحریک کافی عرصے تک چلی تھی ۔جس میں بڑی تعداد میں سکھ نوجوان مسلح تحریک کا حصہ بنےتھے۔بھارتی فوج اور بالخصوص ریاستی پولیس کو اس تحریک کو ختم کرنے میں ایک طویل عرصہ لگا،،،پنجاب اور بالخصوص سکھوں کو اس تحریک کی بہت بھاری قیمت ادا کرنی پڑی تھی ۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ سکھوں کی موجودہ تحریک کا کیا نتیجہ نکلتا ہے ،،،،ٹوئنٹی 20 ریفرنڈم عالمی طاقتوں پر کیا اثرات مرتب کرے گا ۔بہر حال پاکستان حکومت کا کرتارپور بارڈر کھولنا سکھ تحریک کی فتح ہے ،،،اور بھارتی حکومت کی شکست ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published.

x

Check Also

مریم نواز کو سمیش کرنے کی دھمکی دینے والا میجر جنرل عرفان ملک سپر سیڈ

پاک فوج میں تین میجر جنرلز کو ترقی دے کر لیفٹننٹ جنرل بنا دیا گیا ...

%d bloggers like this: