dunya today

بھارتی ایجنسیوں کو پاکستان کی تلاشی کی دعوت

وزیراعظم عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کو کہا ہےکہ وہ بھارتی ایجنسیوں کو پاکستان بھیجے۔

روسی ٹی کو انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ ببھارتی ایجنسیاں آ کر پاکستان میں تلاشی لیں اور دیکھیں کہ ہم دہشت گردوں کی مدد کر رہے ہیں یا نہیں؟۔

بھارتی ایجنسیاں تعین کریں کہ پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے کہ نہیں؟۔

وزیراعظم کے بیان پر سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا ہوگیا ہے۔ ایک صارف نے کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ کیا یہ غداری نہیں۔

قطری نشریاتی ادارے الجریزہ کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ ’صرف احمق ہی اپنے راستے میں آنے والی دیوار پر ٹکریں مارتے ہیں اور سمجھدار شخص دیوار آنے کی صورت میں اپنی حکمت عملی کا جائزہ لے کر راستہ بدل لیتا ہے‘۔

دوران انٹرویو ایک سوال کہ کیا یوٹرن سے ملک میں مثبت اثرات مرتب ہوئے؟ پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ’خارجہ پالیسی کے تناظر میں پاکستان اپنے پڑوسی ملک چین سے بہت قریب ہوگیا لیکن بھارت کے ساتھ تعلقات انتہائی گراوٹ کا شکار ہوگئے‘۔تحریر جاری ہے‎

بھارت کے ساتھ جنگ سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’یقیناً بھارت کے ساتھ جنگ کے امکانات ہوسکتے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ’بھارت نے گزشتہ 6 ہفتے سے مقبوضہ کشمیر کے 80 لاکھ مسلمانوں کو یرغمال بنا رکھا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ بھارت اپنے غیرقانونی الحاق اور کشمیریوں کی نسل کشی سے عالمی دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگا رہا ہے’۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’ پاکستان جنگ کی شروعات کرنے میں کبھی پہل نہیں کرے گا اور میں بالکل واضح، پرامید اور جنگ کے مخالف ہوں اور سمجھتا ہوں کہ جنگ سے کوئی مسائل حل نہیں ہوتے‘۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ ’جب دو جوہری ممالک لڑتے ہیں اور اگر دونوں ممالک روایتی جنگ شروع کرتے ہیں تو ممکن ہے کہ اس کا اختتام جوہری جنگ کی صورت میں ہو، جو ناقابل تصور ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اس لیے ہم اقوام متحدہ تک گئے اور ہر عالمی فورم پر جارہے ہیں، لہٰذا انہیں سمجھداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا کیونکہ اس سے غیرمعمولی تباہی ہوسکتی جو صرف برصغیر تک محدود نہیں رہے گی‘۔

دوران انٹرویو وزیراعظم نے یہ واضح کیا کہ ‘اب یہ معاملہ دوطرفہ بات چیت سے حل نہیں ہوسکتا، بات اس سے آگے نکل چکی ہے‘۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’جب ہم بھارت سے مذاکرات کی کوشش کر رہے تھے تب ہم پر انکشاف ہوا کہ نئی دہلی ہمیں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی بلیک لسٹ میں دھکیلنے کی کوشش کررہا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ’ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں آنے کا مطلب ہے کہ پاکستان پر اقتصادی پابندیاں، یعنی بھارت ہمیں اقتصادی طور پر دیوالیہ کرنا چاہتا ہے، یہ بھارتی حکومت کا ایجنڈا ہے کہ پاکستان کو تباہی میں دھکیل دیا جائے‘۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’اب بھارتی حکومت سے بات چیت کی کوئی گنجائش نہیں ہے، انہوں نے اپنے ہی آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرکے مقبوضہ کشمیر کا غیرقانونی طریقے سے الحاق کیا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے منافی کام کیا جو کشمیریوں کو ریفرنڈم کے ذریعے اپنا حق خود ارادیت کا اختیار دیتی ہے‘۔

حکومتی کامیابی سے متعلق سوال پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’ہم نئے پاکستان میں موجود ہیں، موجودہ حکومت نے ایسے فیصلے کیے جو سابق حکومتوں نے نہیں کیے‘۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’یاد رہے کہ روم ایک ہی دن میں تعمیر نہیں ہوا تھا، جب وسیع پیمانے پر تبدیلیاں اور اصلاحات پر مبنی فیصلے کیے جاتے ہیں تو اس کے ثمرات میں وقت لگتا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ’حکومت کا پہلا سال بہت مشکل تھا لیکن اب یہاں سے آگے لوگ فرق محسوس کریں گے، اب ملک کی سمت ٹھیک راستے پر گامزن ہے‘۔

x

Check Also

مریم نواز کو سمیش کرنے کی دھمکی دینے والا میجر جنرل عرفان ملک سپر سیڈ

پاک فوج میں تین میجر جنرلز کو ترقی دے کر لیفٹننٹ جنرل بنا دیا گیا ...

%d bloggers like this: