dunya today

زرد دانتوں کو سفید بنائیں

دانتوں کی رنگت میں تبدیلی اکثر یقینی ہوتی ہے اور بتدریج نظر آتی ہے۔

درحقیقت عمر بڑھنے کے ساتھ دانتوں کی رنگت زیادہ زرد ہونے لگتی ہے جس ک یوجہ اوپری سطح کا غائب ہوجانا ہے اور اس کے نیچے موجود زرد جھلی زیادہ نمایاں ہوجاتی ہے۔

تاہم اگر یہ جوانی میں ہی زرد ہونے لگیں تو اس کی وجہ مخصوص غذاﺅں یا مشروبات جیسے بلیو بیریز، کافی یا چائے وغیرہ کا استعمال ہوسکتا ہے۔

زیادہ چینی اور سادی کاربوہائیڈریٹس پر مبنی غذا، تمباکو نوشی، مخصوص ادویات اور ماﺅتھ واش کے سائیڈ ایفیکٹ، جینز، منہ میں چوٹ، فلورائیڈ کا زیادہ استعمال، دانتوں کی ناقص نگہداشت اور لعاب دہن کی کمی بھی اس کی وجوہات میں شامل ہیں۔

تاہم اگر آپ اس زرد رنگت سے نجات چاہتے ہیں تو درج ذیل میں چند آسان طریقے دیئے جارہے ہیں جو کو اپنا معمول بناکر آپ یہ کام کرسکتے ہیں۔

دانتون کو برش

یقیناً سب سے پہلی چیز تو دانتوں کو برش کرنا ہے اور وہ بھی درست طریقے سے، خصوصاً ایسی غذاﺅں یا مشروبات کے بعد جن سے دانتوں کی رنگت میں تبدیلی کا امکان ہو۔دن میں کم از کم 2 بار 2 سے 3 منٹ کے لیے برش کرنا چاہیے اور ہر حصے کو کور کرنا چاہیے۔

بیکنگ سوڈا اور ہائیڈروجن پری آکسائیڈ

بیکنگ سوڈا اور ہائیڈروجن پری آکسائیڈ کا پیسٹ استعمال کرنے سے دانتوں سے پلاک اور بیکٹریا کو ختم کرکے داغوں سے نجات پائی جاسکتی ہے۔ ایک کھانے کا چمچ بیکنگ سوڈا 2 کھانے کے چمچ ہائیڈرجن پری آکسائیڈ میں مکس کرکے پیسٹ بنائیں اور اس سے برش کرکے اچھی طرح کلیاں کریں۔ ایک 2012 کی تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ بیکنگ سوڈا اور پری آکسائیڈ پر مبنی ٹوتھ پیسٹ کا استعمال دانتوں کے داغ ختم کرکے سفیدی واپس لاتا ہے۔

ناریل کے تیل کا استعمال

ناریل کے تیل سے پلاک اور بیکٹریا کا خاتمہ ہوتا ہے جس سے دانتوں کی سفیدی واپس لانے میں مدد ملتی ہے۔ اس مقصد کے لیے ایک سے 2 چائے کے چمچ تیل کو منہ میں 10 سے 30 منٹ تک رکھیں اور اسے نگلنے سے گریز کریں، اس کے بعد تھوک دیں اور پھر پانی سے کلیاں کرکے ایک گلاس پانی پی لیں اور پھر دانتوں پر برش کرلیں۔ اس کی افادیت کے حوالے سے کوئی سائنسی تحقیقی رپورٹس تو موجود نہیں مگر 2015 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ تلوں کے تیل اور سورج مکھی کے تیل سے پلاک سے ہونے والی سوجن میں کمی لائی جاسکتی ہے۔ تیل کا استعمال دانتوں کی سفیدی مٰں مدد دیتا ہے کیونکہ ہلاک کا اجتماع دانتوں کو زرد کرتا ہے۔

سیب کا سرکہ

سیب کے سرکے کو بھی اس مقصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے، دو چائے کے چمچ سیب کے سرکے کو 6 اونس پانی میں ملا کر 30 سیکنڈ تک اس سے غرارے کریں اور پھر پانی سے کلیاں کرکے دانتوں پر برش کرلیں۔ 2014 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ یہ سرکہ بلیچنگ ایفیکٹ رکھتا ہے مگر یہ دانتوں کی سطح کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے تو اس کا استعمال احتیاط سے کرنا چاہیے اور بہت مختصر مقدار ہی فائدہ مند ہے۔

لیموں، مالٹے یا کیلے کے چھلکے

کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ لیموں، مالٹے یا کیلوں کے چھلکوں کو دانتوں پر رگڑنے انہیں سفید بناتا ہے۔ اس مقصد کے لیے چھلکوں کو نرمی سے دانتوں پر 2 منٹ تک رگڑیں اور اس کے بعد اچھی طرح کلیاں کریں اور پھر برش کرلیں۔ سائنسی طور پر ایسے شواہد زیادہ نہیں کہ پھلوں کے چھلکے اس حوالے سے موثر ہیں، تاہم 2017 کی ایک تحقیق میں لیموں کے چھلکے سے حاصل کیے گئے سیٹرک ایسڈ ایکسٹریکٹس کو اس مقصد کے لیے آزما کر دیکھا گیا جو کسی حد تک موثر ثابت ہوا۔

زیادہ پانی والے پھلوں اور سبزیوں کا استعمال

زیادہ پانی والے پھلوں اور سبزیوں جیسے کریلے، تربوز یا دیگر کا استعمال دانتوں کو صحت مند رکھتا ہے، ان میں موجود پانی دانتوں اور مسوڑوں کو پلاک اور بیکٹریا سے بچاتا ہے۔ اور ہاں ان کا استعمال منہ میں لعاب دہن کی مقدار بھی بڑھاتا ہے جس سے کھانے کے ذرات کو نکالنے میں مدد ملتی ہے جو دانتوں میں پھنس جاتے ہیں۔تاہم اس حوالے سے بھی سائنسی شواہد زیادہ ٹھوس نہیں مگر کوئی نقصان بھی نہیں۔

بس اپنے منہ کی صفائی کا خیال رکھنا اور دانتوں کا چیک اپ کرانا چاہیے، اگر اوپر درج طریقوں سے کوئی کامیابی نہ ہو تو ڈینٹسٹ یہ تعین کرنے میں مدد دے سکتا ہے کہ آپ کے لیے کیا اقدام بہتر ثابت ہوگا۔

x

Check Also

خاتون سے جنسی ہراسگی، محکمہ صحت کے 2 افسران کو سزا

صوبائی محتسب سندھ نے خاتون کو جنسی ہراساں کرنے پر محکمہ صحت کے 2 افسران ...

%d bloggers like this: